۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا عابد حسین رضوی طاب ثراہ

حوزہ/ ہر ووٹ دینے والا مسلمان ہندوستان کی وفاداری کا عملی ثبوت دیتے ہوئے اپنے اسلام عزیز کی آبرو کے تحفظ کو اولین فرض سمجھے۔ اسلامی اصول و فروع پر سختی سے عمل پیرا ہوجائے، مساجد کو اپنا علمی و ثقافتی محاذ بنائے، نماز جمعہ کو عبادی و سیاسی اجتماع کے پیکر میں ڈھالے۔ ایسی پارٹی کا انتخاب کرے جو اسلام و مسلمین کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی عملی و تحریری ضمانت دے سکے۔

حوزہ نیوز ایجنسی | اب جبکہ ہندوستان میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے تو تمام ہندوستان کے رہنےو الے مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی کا فرض ہے کہ اس حَسّاس و سنجیدہ الیکشن میں سوفیصدی اپنے قیمتی ووٹ کا صحیح استعمال کریں اور ہندوستان کو ایک بے مثال نمونہ بنائیں؛ اس کے لئے ہر ایک ووٹر کو حسب ذیل فکر کی ضرورت ہے:

۱۔ خودغرضی و مفاد پرستی کی قربانی

۲۔ ہندوستان میں ایسی حکومت سازی جو ہندوستان کو علمی، اقتصادی، سیاسی، ثقافتی، تہذیبی و تمدنی، مذہبی آزادی، بھائی چارگی، صلح و آشتی، فداکاری جیسے اساسی ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترقی و کامیابی دلا سکے۔

۳۔ ایسی حکومت جو ہندوستان کے داخلی و خارجی مشکلات کا حل تلاش کرسکے جس کا راز صرف اتحاد میں مضمر ہے۔

۴۔ ایسی حکومت جو ہندوستان کو امن و امان کا گہورہ بناسکے۔

۵۔ ایسی حکومت جو منافرت کے موجودہ ماحول کو محبت اور پہلے جیسی بھائی چارگی کا ماحول دے سکے۔

۶۔ ہر مذہب کے دہشت گرد جنونی گروہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کرسکے۔

۷۔ ایسی حکومت جو بڑے بڑے نعروں کو عملی جامہ پہنا سکے۔

۸۔ ایسی حکومت جو پاک و پاکیزہ سیاسی سوجھ بوجھ رکھتی ہو، جو داخلی و خارجی گندی سیاست کا بھرپور دفاع کرسکے۔

۹۔ ایسی حکومت جو ہندوستان کو آزادی دلانے والوں کے نظریات و اصول کا احترام کرتے ہوئے اپنے بھارت کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھ سکے۔

۱۰۔ ایسی حکومت جو آزادی کے صحیح مفہوم کو سمجھے اور زندہ رکھ سکے۔

۱۱۔ ایسی حکومت جو بھارت کو سُپر پاور بناسکے۔

۱۲۔ جس طرح ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی نے متحد ہوکر انگریزوں کی غلامی سے بھارت کو آزاد کرنے میں سینکڑوں قربانیاں دی ہیں اسی طرح متحد ہوکر انگریزوں کے نظریات سے بھی ہندوستانیوں کو آزادی دلاسکے۔(جیساکہ ان کا نظریہ ہے لڑاؤ اور حکومت کرو۔)

۱۳۔ ہندو مسلم سکھ عیسائی۔ آپس میں ہیں بھائی بھائی جیسے نعروں کو زندہ رکھنے میں تعصبات و منافرت سے بلند ہوکر عملی جامہ پہنا سکے۔

۱۴۔ ایسی حکومت جو ایسے کارنامے انجام دے کہ ہمارا بھارت مہان کہنے کے قابل ہوسکے۔ "مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بَیر رکھنا۔"

؛؛؛ مسلمانوں سے دردمندانہ اپیل ؛؛؛

جملہ فرق اسلام اپنے جزوی اختلافات سے بلند ہوکر مشترکات میں عملی، فکری، علمی، مواساتی و مساواتی رواداری کے اسلامی اصول میں متحد ہوکر مذکورہ بالا ضابطوں کا بغور مطالعہ کرتے ہوئے اپنے قیمتی ووٹوں کا استعمال کریں تاکہ ہمارے ووٹ کی قیمت کا حکومت کو اندازہ ہوسکے۔

اپنی بیداری و وفاداری کا ثبوت دیں۔

 ہر ووٹ دینے والا مسلمان ہندوستان کی وفاداری کا عملی ثبوت دیتے ہوئے اپنے اسلام عزیز کی آبرو کے تحفظ کو اولین فرض سمجھے۔

 اسلامی اصول و فروع پر سختی سے عمل پیرا ہوجائے، مساجد کو اپنا علمی و ثقافتی محاذ بنائے، نماز جمعہ کو عبادی و سیاسی اجتماع کے پیکر میں ڈھالے۔

 ایسی پارٹی کا انتخاب کرے جو اسلام و مسلمین کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی عملی و تحریری ضمانت دے سکے۔

جملہ فرق اسلام کی ایک کمیٹی کی تشکیل دینے کی اہمیت کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے جس میں ہر شعبۂ حیات کے افراد کو شامل کیا جائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .