۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
ارویمه

حوزہ / جب کوئی راہ خدا میں مخلصانہ قدم  اٹھاتا ہے تو وہ بستر پر نہیں بلکہ عزت و زیبائی کے ساتھ میدان میں درجۂ شہادت پر فائز ہوتے ہوئے نور خدا کا دیدار کرتا ہے ۔

تحریر: مولانا سید عنبر عباس رضوی

حوزہ نیوز ایجنسی | رئیس دل مظلومین شہید آیت اللہ ابراھیم رئیسی ، خط مقاومت کی وہ کڑی تھی جو دو عہدوں کو جوڑتی تھی جو شہید بہشتی کے افکار سے بیشتر آگاہی کا ذریعہ تھی تو وہیں جدید نسل کے لئے فکری اعتبار سے مشعل راہ ۔

جب کوئی راہ خدا میں مخلصانہ قدم اٹھاتا ہے تو وہ بستر پر نہیں بلکہ عزت و زیبائی کے ساتھ میدان میں درجۂ شہادت پر فائز ہوتے ہوئے نور خدا کا دیدار کرتا ہے ۔

شہید ابراھیم رئیسی کا یہ دورہ کوئی معمولی دورہ نہ تھا بلکہ آذربائیجان سے دیرینہ کھٹاس کو ختم کر کے دوستی کی ایک پہل اور صہیونیت کی پروکسی کو کمزور کر کے خطے کی امنیت و سلامتی کے لیے اہم ترین قدم تھا۔

رئیس دل مظلومین شہید ابراھیم رئیسی نے ملک کا اقتدار اس وقت سنبھالا جب انقلاب اسلامی نے شہید قاسم سلیمانی جیسا عظیم گراں بہا سرمایہ کھویا تھا، کرونا نے دنیا بھر میں فقر و مایوسی کی بساط بچھا رکھی تھی ، ملک معیشتی تنگی اور بحران سے دو چار تھا ایسے نازک حالات میں اقتدار میں آنا اور دن رات کی مسلسل کوششوں کا صرف ایک مقصد کہ عوام کو سکون و راحت فراہم کیا جا سکے انقلاب اسلامی کی جڑوں کو مزید تقویت دی جائے۔

اقتصادی جنگ میں آپ نے ایران کو مستقبل اور پہلے سے زیادہ مستحکم بنانے کی راہ میں نئے کارخانوں کی افتتاح مزید معطل ہوئی فیکٹریز کو دوبارا خدمت میں لانے اور تحریم و سینگشنز کے دباؤ کو کم کر تیل اور گیس کی خرید وفروخت کو ہمجوار اور خطے کے ممالک کے درمیان بڑھاوا دینے جیسے بڑے اقدامات کیے

آپ ہی تھے جس نے مدافعین حرم بالخصوص سردار شہید قاسم سلیمانی ، داعش کے منحوس فتنے سے دنیا کو نجات دینے والی عظیم خدمات کو دنیا سے پہچنوانے کے ساتھ یو این میں امریکہ کی دہشتگرد پالیسی کو بے نقاب کیا اور قاسم سلیمانی کی تصویر کو یو این کے پلیٹ فارم سے دکھاتے ہوئے شہید کے اس جملے کو مزید پر رنگ کردیا : ائے قمار باز ٹرمپ میں تمہارا حریف ہوں ہم تم سے اس قدر نزدیک ہیں جتنا تم سوچ نہیں سکتے ہو۔

آپ ہی تھے جس نے قرآن کی عظمت و قداست دنیا کو یاد دلائی اور اسکے منزل من اللہ ہونے کو بتاتے ہوئے فرمایا:

هرگز جلائی نہیں جا سکتی۔

ابدی و جاودانی ہے۔

جب تک زمین و زمان باقی ہیں یہ بھی باقی ہے۔

آتش توہین اور تحریف حق کا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔

آپ ہی تھے جس نے دینی اور انسانی غیرت کو شرمسار ہونے سے بچایا اور وعدہ صادق کو کما حقہ وفا کیا نہ صرف صہیونیت کے منھ پر زور دار طمانچہ رسید کیا بلکہ دنیاکے سامنے اس کی حقیقت و اوقات بھی ظاہر کردی۔

50 سالوں میں پہلی بار کسی ملک نے خود میدان میں آکر اسرائیل پر لوہے کے چنے چبوا دینے والی سخت کروائی کی جسکا سارا کریڈٹ آپکی شجاعت وبصیرت کو جاتا ہے جسکے بعد اسرائیل اس کتے کی سی مثال بن گیا جو پہلے غراتا اور بھونکتا ہے مگر پاؤں پٹختے ہی نو دو گیارہ ہو جاتا ہے

یہ تمام اقدامات شان فقاہت و مجاہدت کے عکاس ہیں جو ایک زمانہ شناس فقیہ کی شان ہیں

ابراھیم رئیسی نے ملک سے یو این تک اپنے زور علمی اور شجاعت کا اظہار اس وقت کیا جب گمراہیوں نے صف آرائی کرنی چاہیں امام علی کے فرمان کے مطابق: جب معاشرے میں گمرہی بڑھ جائے تو عالم دین کو اپنے علم کا اظہار کر دینا چاہیے

اس دور میں آپکی شباہت سیاست شجاعت ظرافت لیاقت شرافت نجابت سیادت قضاوت و فقاہت و از جمیع الجہات آپکی شخصیت امام موسیٰ صدر کے جیسی تھی وہی سیاسی بصیرت وہی عزم اور بلکل مقتضائے حال کے مطابق فیصلہ کرنے کی وہی صلاحیت کہ جو فیصلہ کر دیا گویا اب فیصلے میں بھی یہ مجال نہیں کہ کہہ سکے حضور میری یہ جگہ نہیں،

اور حسن اتفاق کہ آپ کی داستان کا بھی وہی رنگ رہا جو امام موسیٰ صدر کی داستان کا تھا بس تھوڑے سے فرق کے ساتھ جس کا اشارہ کافی ہے ۔

رہبر معظم کی یہ یقین دہانی اللہ پر توکل کی زندہ مثال ہے کہ *مملکت کے امور میں خلل واقع نہ ہوگا* ۔

کون جانتا تھا کہ روح اللہ موسوی خمینی رح کے بعد مملکت کون سنبھالے گا مگر جب سنبھالنے والے نے ان سخت حالات اور نازک موڑ پر باگ دوڑ سنبھالی تو گمان کرنے والوں نے بھلے ہی کچھ گمان کیا ہو مگر دیکھنے والوں نے یہی دیکھا کہ رہبر معظم امام خمینی کی سکینڈری لائن نہیں بلکہ یہ تو بعینہ اسی خط کا ادامہ ہیں بلکہ بندہ بڑے احتیاط کے ساتھ یہ کہہ رہا ہے کہ جب انقلاب آیا تو امام خمینی کے پاس امام صدر ، ایت اللہ بہشتی ، ایت اللہ مطہری،ایت اللہ لاریجانی وغیرہ جیسے افراد تھے لیکن رہبر نے جب باگ ڈور سنبھالی تو اس کیفیت کے افراد اوائل میں انہیں نہ ملے اور اب جبکہ انقلاب اسلامی اپنے سینے کو مضبوط کر چکا اپنے قدم جما چکا ہے "وعدہ صادق" اور پھر *مملکت کے امور میں کوئی خلل واقع نہ ہوگا*۔

ایران اور انقلاب اسلامی گزشتہ برسوں سے جارحانہ سازشوں کی زد میں ہے اور ابھی اتنے بڑے ناقابل تلافی نقصان کے لیے آمادہ نہ تھا مگر وہ خدا جو کل مددگار تھا وہی آج بھی مددگار ہے۔ ھو الباقی

تبصرہ ارسال

You are replying to: .