حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ فضائی حادثے میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آقائے سید ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ ڈاکٹر میر حسین عبد اللہیان، سپریم لیڈر کے نمائندے آقائے سید آل ہاشم اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے موقع پر علمائے تھیتکی نے اپنے دکھ درد کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے پسماندگان سمیت تمام ملت اسلام و ایران کو تعزیت و تسلیت پیش کی۔
مولانا سید محمد عالم قمی نے اپنے بیان میں کہا کہ صدر مملکت جمہوری اسلامی ایران اور اُنکے کچھ ساتھیوں کی خبرِ شہات سے دل بہت مضطرب و پریشان ہے کیوں کہ وہ ایک ملک کے صدر ہی نہیں بلکہ خادمِ امام رضا علیہ السلام بھی تھے۔ مسیحاۓ قوم و ملت بھی تھے اور عالم فرض شناس بھی، حامیٔ طلاب بھی تھے اور پرچمدار عزتِ اسلام بھی۔ یہ وہی ابراہیم رئیسی ہیں کہ جب قرآن کو جلا کر دشمنِ قرآن خوش ہورہا تھا تو انھوں نے مجمع اغیار میں کتابِ خدا کو اپنے سینے سے لگا کر بوسہ دے کر اس کی حقانیت کا اعلان کیا تھا۔ ہم ایسے عظیم المرتبت انسان کی شہات پر ملت ایران بالخصوص اُنکی اہلیۂ محترمہ اور مقامِ معظمِ رہبری ولیٔ امرِ مسلمین حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی کی خدمتِ با برکت میں تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہیں۔
مولانا سید زہیر قین نجفی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آقائے سید ابراھيم رئیسی کو اللہ نے یہ عظیم توفیق بخشی تھی کہ انہوں نے اپنی زندگی حصول علم، امام رضا علیہ السلام کی نوکری اور اپنی دانشمندانہ قیادت کے ذریعے ایرانی عوام کی خدمت میں گذاری۔ ہم ان کی اور ان کے ساتھیوں کی رحلت پر امام عصر کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور خداوند متعال سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ایرانی عوام کو صبر و استقامت عطا فرمائے تاکہ وہ اس آزمائش اور امتحان کی وجہ سے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوسکیں۔
مولانا سید احتشام حسین سابق امام جمعہ حسین ٹیکری نے کہا کہ یہ حادثہ جو واقع ہوا ہے جس میں صدر ایران آیۃ اللہ سید ابراہیم رئیسی اوران کے ساتھی شہید ہوئے یہ قوم وملت کا بہت بڑا نقصان ہے۔ اس موقع پر میں اپنی اور تمام مومنین تھیتکی کی جانب سے رہبر معظم آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی، ایران کی عوام اور عالم تشیع کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ خداوند عالم سب شہداء کے درجات بلند فرمائے اور جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
مولانا سید ارشاد حسین نے کہا کہ یہ حادثہ جو پیش آیا ہے اس سے پوری شیعہ قوم کو بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔ آقائے رئیسی اور ان کے ساتھ موجود تمام افراد ہمارے لئے سرمایہ افتخار اور سربنلدی کا ایک ذریعہ تھے۔ قومی، ملکی، مذہبی ہر اعتبار سے وہ ہمارے لیے محترم تھے اور ہیں۔ خدا ان کے درجات کو بلند کرے اور ان کو جوار ائمہ معصومین میں جگہ عنایت فرمائے اور خادمین ملک و ملت کے دشمنوں کو نیست و نابود کرے۔
مولانا سید محمد حیات صاحب نے کہا کہ بہت ہی افسوسناک خبر ہے کہ خادم امام رضا علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں نے اس دار فانی رحلت فرمائی۔ یہ اہل تشیع کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔ ہماری دعا ہے کہ پروردگار ان شہدا کو اعلی علین میں جگہ عنایت فرمائے اور بالخصوص تعزیت پیش ہے رہبر معظم کی خدمت میں کہ اللہ ان کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔
آخر میں مولانا سید محمد سعید نےکہا کہ خادم حرم امام رضاٰ سے اپنی پہچان بنانے والے صدر مملکت ایران آقائے سید ابراہیم رئیسی اپنے مصاحبین کے ساتھ ایک فضائی حادثے کا شکار ہو کر جہاں بحق ہو گئے۔ ہمیں اس بات کا دکھ ہے اور بہت دکھ ہے مگر اطمینان افتخار اس بات سے ہے کہ وہ اپنے منصبی فرائض انجام دیتے ہوئے درجہ شہادت پر فائز ہوئے اور شہادت متعلقین کو عزت دار بناتی ہے شرمسار نہیں۔ ہم شہدا کے علو درجات کی دعا کرتے ہیں۔ مصیبت کی اس گھڑی میں ہم ملت ایران کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور وابستگان شہدا مقاومت، رہبر معظم انقلاب اور ہندوستان میں ایران کے سفیر اور نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ مہدی پور حفظہ اللہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔
مولانا سید حسین مہدی نے کہا کہ آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقائے کار کی ایک فضائی حادثے میں جو رحلت واقع ہوئی ہے یہ عالم تشیع کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام عالم انسانیت کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے کیونکہ وہ بلاتفریق مذہب و ملت انسانیت کے تحفظ اور مظلوموں کی حمایت کو اپنا اولین فریضہ سمجھتے تھے۔ پروردگار ان کی شہادت کو قبول کرے اور ایرانی عوام بالخصوص شہدا کے متعلقین اور رہبر معظم کو صبر عنایت فرمائے۔
مولانا سید عمار رضا نے کہا کہ آقائے رئیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت فقط ایران یا عالم اسلام کا نہیں بلکہ پورے عالم انسانیت کا نقصان ہے۔ انہوں نے تین سالہ دور صدارت میں سماج کے مفلس، کمزور اور پسماندہ طبقوں کی فلاح و بہبود کے لئے جس طرح انتھک محنت سےکام کیا اس کے لئے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ بین الاقوامی معاملات میں بھی آقائے رئیسی اور وزیر خارجہ میر عبد اللہیان نے نہایت بصیرت، دور اندیشی اور تدبر سے کام لے کر خطے کے ممالک سے تعلقات استوار کئے۔ خاص طور سے ان کی اہل فلسطین کی مدد اور حمایت کا ہر دوست و دشمن معترف ہے۔آخر میں دعا ہے کہ پروردگار اس سانحہ کے تمام شہدا کو جوار معصومین ع میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ملت ایران کو اس دشوار گھڑی میں ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
مولانا سید علی بادشاہ نے کہا کہ ایران کے صدر وزیر خارجہ سمیت تقریباً نو٩ افراد ہیلی کاپٹر میں ایک ساتھ سفر کررہےتھے جو اس حادثہ میں شہید ہوگئے یہ ملت ایران وملت تشیع کےلئے بہت بڑانقصان ہےجوتادیرپُرہونےوالانہیں ہے۔خادم حرم امام علی رضاؑ کی خدامعلوم کونسی خدمت اللّٰہ پسندآگئ کہ ٣سال قبل ١١ذی قعدہ امامؑ کی ولادت کےروزصدرمملکت کےعہدےسےنوازا اوراسی تاریخ پرنورکوخالق حقیقی نےاپنےپاس بلالیا۔ سید ابراہیم رئیسی اور وزیرخارجہ صاحبان نےاپنےچندسالہ دورِحکومت میں ایران کواقتصادی بحران سےنکالنےمیں،ایرانی واسلامی اقوام کی بین الاقوامی سطح پرنمائندگی کرنےبمع فلسطینی عوام کی حمایت میں کوئی کسرنہ چھوڑی، انکی یوں نااتفاقی واچانک وفات پا جانے سے اُمت مسلمہ کوبالعموم اور ایران کو بالخصوص ناتلافی نقصان پہنچا ہے۔غم و مصیبت کےاس موقع پرملّت ایران ومستضعفین جہان بالاخص رہبرِ معظم حضرت آیت اللّٰہ سید علی خامنہ ای حفظہ اللّٰہ کی خدمت میں وجملہ شہداءکےوارثین کی خدمت میں تعزیت وتسلیت پیش کرتے ہیں۔