۲۷ خرداد ۱۴۰۳ |۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 16, 2024
News ID: 399178
23 مئی 2024 - 17:13
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان

حوزہ / شجرہ طیبہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پاکستان کے شیعہ طلباء کی ایک ملک گیر الہیٰ تنظیم ہے، جو کہ 22 مئی 1972ء کو دنیا کے نقشے پر ابھری۔

تحریر: تجمل شگری

حوزہ نیوز ایجنسی | تاریخی پس منظر: شجرہ طیبہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پاکستان کے شیعہ طلباء کی ایک ملک گیر الہیٰ تنظیم ہے، جو کہ 22 مئی 1972ء کو دنیا کے نقشے پر ابھری۔ اس کا قیام آیت اللہ مرتضیٰ حسینؒ صدر الفاضل، آغا علی موسویؒ، صفدر حسین نجفی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ کی قیادت میں یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں ہوا۔

یہ گذشتہ 22 سال سے شیعہ طلبہ کی دینی و دنیاوی تربیت و معاونت کر رہی ہے۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نام سے ایک الہیٰ جدوجہد کا آغاز کرنے سے قبل ملک بھر میں شیعہ طلباء مختلف پلیٹ فارمز پر سرگرم تھے، سفیر انقلاب ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی نے مختلف شخصیات سے رابطے شروع کیے اور اس بات پر زور دیا کہ شیعہ طلباء کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہیئے، قبیلہ سازی کے اس عشق نے ان الہیٰ جوانوں کو سکون سے رہنے نہیں دیا بلکہ ان جوانوں نے دن رات محنت کرکے یہ پیغام ہاسٹل در ہاسٹل ایک ایک طالبعلم تک پہنچایا، جن پر شیعہ ہونے کا گمان ہوتا تھا۔

ان مخلص جوانوں کی پرخلوص کاوشوں کے ساتھ یہ محبت بھرا پیغام پورے ملک میں پھیل گیا اور 22 مئی 1972ء کو آئی ایس او کا سورج طلوع ہوا۔ 22 مئی یوم تاسیس آئی ایس او کی مناسبت انقلابی سرگرمیوں میں مصروف امامیہ جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ خادم الرضا آقائے حجت السلام و المسلمین سید ابراہیم رئیسی اور دیگر شہداء کی الم ناک شہادت کی وجہ سے آئی ایس او اس دفعہ یوم تاسیس انتہائی سادگی اور تعزیتی ریفرنسز کے ساتھ منا رہی ہیں۔

مسئلہ فلسطین اور آئی ایس او:

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان مظلوم فلسطینیوں کے اصولی اور منطقی موقف کی حامی ہیں۔ پاکستان میں آئی ایس او کی قیام سے لیکر اب تک اس سرزمین پر مسلہ فلسطین کو عوامی سطح پر اجاگر کرنے میں آئی ایس او نے کلیدی کردار کی ہے، ہر سال جمعتہ الوداع کے موقع پر آئی ایس او پاکستان ملک بھر میں یوم القدس کے عنوان سے فلسطینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور ریلیوں کا اہتمام کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں ہر سال 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ کے عنوان سے ملک میں مختلف مقامات پر ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ جس میں مقررین امریکہ و اسرائیل کے مذموم عزائم سے عوام کو آگاہ کرتے ہیں۔ ان سالانہ احتجاجی ریلیوں میں امریکہ اور اسرائیل کے ناپاک عزائم اور وجود سے اظہار بیزاری کرتے ہوئے امریکی اور اسرائیلی پرچم نذر آتش کیے جاتے ہیں۔ سال بھر کے مختلف کانفرنس اور سیمینارز میں غزہ اور فلسطین کے مظلومین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جاتی ہے، تاکہ امت مسلہ اس اہم ترین مسلہ کو کبھی بھی فراموش نہ کر بیٹھے۔

انقلاب اسلامی اور آئی ایس او:

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے دستور اور پالیسیز کے مطابق اس تنظیم کا سربراہ ولی فقیہ یعنی رہبر معظم سید علی خامنہ ائ حفظہ اللہ ہے، آئی ایس او کے تمام اراکین ولایت فقیہ پر ایمان رکھتے ہیں اور ولایت فقیہ کو تسلسل نظام ولایت و امامت گردانتے ہیں۔ آئی ایس او نے کبھی بھی ولایت فقیہ پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ بلکہ اپنی قیام سے اب تک نظام ولایت فقیہ سے متمسک نظر آتے ہیں۔ آئی ایس او خط امام خمینی و خط شہید عارف حسین الحسینی پر کار بند ہیں ۔

دنیا کی انقلابی تحریکیں اور آئی ایس او:

آئی ایس او کی ہمیشہ سے عالمی سیاست پر گہری نظر ہے، یہ الہی تنظیم جہاں پاکستان میں انقلاب فکر پروان چڑھانے میں پیش پیش ہیں وہاں عالمی سطح پر برپا ہونے والے انقلابی تحریکوں سے بھی وابستہ ہیں۔

اتحاد امت میں آئی ایس او کا کردار:

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان طلباء کے درمیان اتحاد بین المسلمین کے جذبے کو فروغ دینے میں بنیادی کردار ادا کررہی ہیں۔ آئی ایس او پنجاب ، پشاور، گلگت بلتستان ، کشمیر، خیبرپختونخوا اور کراچی کے مختلف تعلیمی مراکز میں یوم مصطفیٰ ص اور یوم حسین ع کے عنوان سے کانفرنس اور سیمنار منعقد کرتے ہیں اور جس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء ، دانشوران اور نعت خواں حضرات کو مدعو کرکے اتحاد بین المسلمین کے جذبے کو پروان چڑھانے کی سعی کرتے ہیں۔ کیونکہ طلباء قوم کے معمار اور مؤذن ہوتے ہیں، قوم کے معمار اور مؤذن کو آگاہ، بیدار اور بابصیرت ہونا ضروری ہے۔ معماران قوم کے بیج اتحاد بین المسلمین کے جذبے کو فروغ دینا درحقیقت امت مسلمہ کو ایک پیج پر لانے کے مترادف ہے کیونکہ یہی طلباء کل معاشرے میں جاکر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سر انجام دیں گے۔پروفیشنلز ادارہ جات میں اہل سنت برادران آئی ایس او کے احباب کے ساتھ مل جل کر مختلف تربیتی و تعلیمی خدمات سر انجام دے رہے ہوتے ہیں اور کسی اجنبی کے لیے یہ پہچاننا مشکل ہوتا ہے کہ ان جوانوں میں سے کون شیعہ ہے اور کون سنی۔ درحقیقت یہی اتحاد امت کا ایک بہترین مظہر ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ اس اتحاد کو مزید دوام بخشے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .