۴ تیر ۱۴۰۳ |۱۷ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 24, 2024
تعزیتی ریفرنس

حوزہ/ علم و عمل اکیڈمی کی جانب سے شہید خدمت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی، تبریز کے امام جمعہ اور نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ سید محمد علی آل ہاشم، جمہوری اسلام ایران کے وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان اور دیگر شہداء کی یاد میں تعزیتی جلسے کا انعقاد ہوا، جس میں بیرون ملک سے مؤمنین نے کی شرکت۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علم و عمل اکیڈمی کی جانب سے شہید خدمت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی، تبریز کے امام جمعہ اور نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ سید محمد علی آل ہاشم، جمہوری اسلام ایران کے وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان اور دیگر شہداء کی یاد میں تعزیتی جلسے کا انعقاد ہوا، جس میں بیرون ملک سے مؤمنین نے کی شرکت۔

تعزیتی اجلاس کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے ہوا جس کے بعد حجت الاسلام مولانا محمد حیدر اصفہانی صاحب نے شہداء کے سلسلہ میں مقالہ پڑھ کر سنایا، حجت الاسلام مولانا محمد مہدی صاحب نے شہداء کی شخصیات پہ روشنی ڈالی، فرمایا کہ مرحوم شہید رئیسی نے جمہورئ اسلامی ایران کے تقریبا 22 بڑے عہدے سنبھالے، جس میں سب سے اہم عہدہ حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی ہونے کی ذمہ داری بخوبی انجام دیا، پھر عدلیہ کے چیف جسٹس رہے واضح رہے ، ایسے حساس عہدہ کو سنبھالنے کے بعد عوام کے انتخاب سے صدر جمہور ہوجانا یہ آپ کی صداقت اور عدالت کا نتیجہ تھا، دوسری شخصیت آیت اللہ آل ہاشم جن کے والد بزرگوار خود برجستہ عالم دین ہیں جن کے بقول کہ آقای آل ہاشم میرا بیٹا ضرور تھا مگر دین و دیانت اور تقوی و علم میں میرا باپ تھا، تیسری ذمہ دار شخصیت شہید امیر عبد اللہیان کی ہے جنھوں نے فلسطین، سیریا، عراق وغیرہ کے مقاومتی محاذ کو استحکام بخشنے میں رات دن کو ایک کر دیا ہے۔

آخر میں مولانا محمد مہدی صاحب کہا کہ ہم ان شہداء کی یاد میں ملت ایران کو اور رہبر معظم آیت اللہ العظمی سید علی حسینی خامنہ ای اور دیگر مراجع کرام کو، اور ان کے پسماندگان کو تسلیت عرض کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ انقلاب اسلامی ایران کو ظہور مہدی(عجل اللہ فرجہ) سے ملحق فرمائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .