۶ تیر ۱۴۰۳ |۱۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 26, 2024
سید ابراهیم رئیسی

حوزہ/ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی رحمت اللہ علیہ ایران کے  نہایت عظیم و بابرکت شہر مشہد مقدس کے محلہ " نوغان " کے ایک دینی و مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔

تحریر: ظہور مہدی مولائی

حوزہ نیوز ایجنسی|

ولادت

آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی رحمت اللہ علیہ ایران کے نہایت عظیم و بابرکت شہر مشہد مقدس کے محلہ " نوغان " کے ایک دینی و مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔

تاریخ ولادت

شہید رئیسی علیہ الرحمہ ایرانی کلنڈر کے اعتبار سے 23 آذر ماہ 1339 ہجری شمسی میں پیدا ہوئے تھے۔

والدین

آپ کے والد محترم مشہد مقدس کے ایک جلیل القدر عالم دین تھے ، جن کا نام " سید حاجی رئیس الساداتی " تھا اور آپ کی والدہ گرامی سیدہ عصمت خداداد حسینی تھیں۔
آپ پانچ سال کی عمر میں اپنے والد بزرگوار کے سایہ عاطفت سے محروم ہو گئے تھے۔

نسل و نسب

آپ کا سلسلہ نسب والد و والدہ دونوں کی طرف سے حضرت زید ابن علی ابن الحسین علیہم السلام کی ذات مبارک پر جاکر منتہی ہوتا ہے یعنی ، آپ پدری و مادری دونوں اعتبار سے " حسینی سید " تھے۔

ابتدائی تعلیم

آپ نے ابتدائی دینی و حوزوی تعلیم مشہد مقدس کے مدرسہ نواب اور مدرسہ آیت اللہ موسوی نژاد اور ابتدائی دنیوی تعلیم اسی مبارک شہر کے مدرسہ جوادیہ میں حاصل کی تھی۔

اعلی دینی تعلیم

آیت اللہ شہید رئیسی علیہ الرحمہ پندرہ سال کی عمر میں آیہ " وَمَا كَانَ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةٗۚ فَلَوۡلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرۡقَةٖ مِّنۡهُمۡ طَآئِفَةٞ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي ٱلدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوۡمَهُمۡ إِذَا رَجَعُوٓاْ الیھم لعلھم یحذرون" (1) سے استفاضہ کرتے ہوئے اعلی دینی و فقہی تعلیم کے لئے حوزہ علمیہ قم میں وارد ہوئے اور قم مقدس میں دوران تعلیم آپ کا زیادہ تر قیام مدرسہ آیت اللہ برودجردی علیہ الرحمہ میں رہا ، لیکن کچھ مدت تک آپ حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے زیر نظر اور آیت اللہ پسندیدہ علیہ الرحمہ کے زیر ادارت چلنے والے ایک مدرسہ میں بھی مقیم رہے۔

آپ کے اہم اساتید

حوزہ علمیہ قم میں آپ نے حسب ذیل کتابیں مرقوم ذیل اساتذہ سے پڑھی تھیں :
1۔ اصول فقہ : آیت اللہ مروی سے۔
2۔ لمعتین : آیت اللہ فاضل ہرندی سے۔
3۔ رسائل : آیت اللہ موسوی تہرانی سے ۔
4۔ مکاسب محرمہ : آیت اللہ دوزدوزانی سے ۔
5۔ مکاسب (البیع) : آیت اللہ خز علی سے۔
6۔ مکاسب (الخیارات) : آیت اللہ ستوده اور آیت اللہ طاہری خرم آبادی سے۔
7۔ کفایہ : آیت اللہ سید علی محقق داماد سے ۔
8۔ تفسیر قرآن : آیت اللہ مشکینی اور آیت اللہ خز علی سے۔
9۔ فلسفہ و شرح منظومہ : آیت اللہ احمد بہشتی سے۔
10۔ نہج البلاغہ : آیت اللہ نوری ہمدانی سے۔
11۔ مکمل عرفانی دورہ : آیت اللہ شہید مطہری سے۔

درس خارج و اجتہاد

آپ کے علم اصول میں درس خارج کے اساتید یہ حضرات تھے :
1۔ آیت اللہ محمد حسن مرعشی شوشتری علیہ الرحمہ۔
2۔ آیت اللہ سید محمود ہاشمی شہرودی علیہ الرحمہ۔
اور علم فقہ میں آپ نے جن اساتید کے درس خارج میں شرکت کی تھی وہ یہ ہیں :
1۔ رہبر معظم انقلاب آیت اللہ خامنہ ای حفظہ اللہ
2۔ آیت اللہ مجتبی تہرانی علیہ الرحمہ

تخصص و مہارت

آپ نے فقہ و حقوق خصوصی میں کار شناسئ ارشد(ماسٹرز) کیا تھا اور اس کے بعد اسی سے پی ، ایچ ، ڈی کی اور ڈاکٹری کی ڈگری ممتاز نمبروں سے حاصل کی تھی۔

عقد ازدواج

تیئس سال کی عمر میں ڈاکٹر شہید رئیسی کی شادی آیت اللہ احمد علم الہدی کی بڑی بیٹی ڈاکٹر سیدہ جمیلہ علم الہدی سے ہوئی تھی ، جو بحمد اللہ شہید بہشتی یونیورسٹی اور علوم انسانی یونیورسٹی تہران میں تعلیم و تدریس کے فرائض انجام دیتی ہیں۔

اولاد و فرزندان

خداوند متعال نے آپ کو فقط دو بیٹیاں مرحمت فرمائی ہیں۔

بعض اہم مناصب و خدمات

آیت اللہ شہید رئیسی علیہ الرحمہ ایران کے اسلامی انقلاب کی شاندار و طاغوت شکن کامیابی کے بعد سے لے کر آخری دم تک بہت سے عظیم اور قابل قدر عہدوں پر فائز رہے جن میں سے چند یہ ہیں:
1۔ وہ تقریبا چارسال تک حضرت امام علی رضا علیہ الصلوة والسلام کے روضہ مبارک کے متولی رہے اور اس آستان مقدس میں نہایت عظیم و کثیر خدمات انجام دیں جو سدا یاد رکھی جائیں گی۔
2۔ آپ تقریبا تین سال تک اسلامی جمہوریہ ایران کے قاضی القضات رہے ، اور یہ خطیر و عظیم ذمہ داری موازین شریعت کی پاسداری کے ہمراہ آپ نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دی۔
3۔ وہ تہران میں حوزہ علمیہ " فاطمة الزهراء سلام اللہ علیھا " کے بانی و موسس تھے۔
4۔ شہید رئیسی مرحوم " امر بمعروف و نہی از منکر" جیسے عظیم و فعال ادارہ کے کامیاب و مدبر دبیر رہے۔
5۔ وہ مجمع تشخیص مصلحت نظام کے حقیقی ممبر تھے۔
4۔ وہ کئی بار خراسان سے مجلس خبرگان کے نمائندہ منتخب ہوئے۔

5۔وہ تقریبا تین سال تک اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر رہے اور اس عہدہ پر رہتے ہوئے ایسی کم نظیر خدمات انجام دیں ، جو ان شاء اللہ اہل ایران کے تاریخی حافظہ میں ہمیشہ محفوظ رہیں گی۔

روداد شہادت

اسلامی جمہوریہ ایران کے نہایت عزیز ، غیور ، شجاع ، مجاھد ، فعال ، خدوم اور محبوب صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اتوار کے دن ایران کے شمالی صوبہ مشرقی آذر بائیجان کے علاقہ " قیز قلعہ سی" میں ایک سرحدی ڈیم کا افتتاح کرنے کےلئے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ تشریف لے گئے تھے ، افتتاح کرنے کے بعد وہاں سے واپسی کے ہنگام دوران سفر ان کا ہیلی کاپٹر" ورزقان" اور "زلفا " نامی دو علاقوں کے درمیان حادثاتی طور پر ایک پہاڑی جنگل میں گر پڑا ، جس کی وجہ سے ایران کے محترم صدر اور ان کے ساتھی بیکسی کے عالم میں جاں بحق ہوگئے۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔

تاریخ شہادت

خداوند خالق متعال کی طاعت و عبادت اور خدمت خلق سے نہ تھکنے والے اسلامی ملک ایران کے باعظمت صدر اور ان کے رفقائے سفر ایرانی مہینہ اردی بہشت کی 30 تاریخ 1403 ہجرئ شمشی مطابق 10ذوالقعدہ 1445 ہجرئ قمری اور 19 مئی 2024 عیسوی کو اتوار کے دن بوقت عصر عالم غربت و مصیبت میں شہادت کے شرف سے مشرف ہوئے ہیں اور وہ بھی ایک بار پھر اسلامی انقلاب اور قوم و ملت کی صلاح و فلاح کی راہ میں شہید ہونے والے دیگر شہداء کی طرح اہل قرآن و ایمان کو آیہ "منَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَاعَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا" (2) کی طرف عملی طور پر متوجہ کر کے گئے ہیں۔

رفقائے شہادت

شہید ملت آیت اللہ رئیسی علیہ الرحمہ کے ہمراہ شہید ہونے والے رفقاء کے اسمائے گرامی یہ ہیں :

1۔ آیت اللہ سید محمد علی آل ہاشم ، امام جمعہ تبریز

2۔ جناب حسین امیر عبداللہیان ، وزیر خارجہ ایران

3۔ ڈاکٹر جناب مالک رحمتی ( صوبہ آذر بائیجان کے گورنر )

4۔ سردار جناب سید مہدی موسوی (صدر مرحوم کے باڈی گارڈ )

5.جناب سید طاہر مصطفوی ( پائلٹ )

6۔ جناب محسن دریا نوش ( ہیلپر)

7۔ جناب بہروز قدیمی (انجیئر)

تشییع جنازہ

ایران کے غیور و قدرداں خواص و عوام نے آیہ "و من یعظم شعائراللہ فانھامن تقوی القلوب " (3) کو جامہ عمل پہناتے ہوئے اپنے عزیز و محبوب صدر آیت اللہ رئیسی اور دیگر شہیدوں کے اکرام و اعزاز میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ، اس عظیم اسلامی ملک کے اکثر شہروں میں نہایت باشکوہ انداز میں ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اس موقع پر سرکار سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے قیامت خیز مصائب پر زار و قطار آنسو بہا کر اس مقدس عمل کا ثواب شہیدوں کی روح کو ایصال کیا گیا۔

نیز ان شہدا کے جنازوں کی تشییع ایران کے متعدد شہروں مثلا تبریز ، قم ، تہران ، بیر جند اور مشہد مقدس وغیرہ میں ذکر خداوند متعال ، صلوات ، بیان مصائب اہل بیت ، انقلابی جوش و خروش ، ظلم و تشدد ستیز نعروں اور غمگین نوحوں کے ساتھ ایسے عظیم الشان پیمانہ پہ کی گئی ، جو اس بات کی واقعا حقدار ہے کہ انسانی تاریخ اسے اپنے حافظہ میں ھمیشہ محفوظ رکھے۔

مقام تدفین

ملکی پیمانہ پر نہایت پرشکوہ مراسم تشییع کے بعد آیہ " واللہ یدعوا الی دار السلام ۔۔۔ "(4) کو مدنظر قرار دے کر سرکار امام علی ابن موسی الرضا علیہماالصلوة و السلام کے روضہ مبارک مشہد مقدس کے رواق دارالسلام میں خادم الرضا (ع) شہید جمہور آیت اللہ رئیسی علیہ الرحمہ کو بصد احترام و اکرام سپرد خاک کردیا گیا۔

آیت اللہ رئیسی علیہ الرحمہ کی دردناک شہادت کی اثر انگیزی

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایران کے عظیم المرتبت صدر آیت اللہ رئیسی طاب ثراہ کی اچانک دردناک شہادت نے دنیا بھر کے درد آشنا انسانوں کو رنج و سوگ میں غرق کر دیا ، اسی لئے دنیا کے گوشہ گوشہ سے عالمی شخصیات نے اپنی اور اپنے اہل مملکت کی طرف اس عظیم شخصیت کو خراج تعظیم و تحسین اور ملت ایران کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے اہم پیغامات ارسال کئے ہیں کہ جن کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ان سب کے متن کا اجمالی ذکر بھی اس مختصر مقالہ کی بساط سے باہر ہے۔

بنابر این ہم یہاں صرف رہبر معظم انقلاب اسلامئ ایران حضرت آیت اللہ العظمی آقائے سید علی الخامنہ ای دام ظلہ الشریف کے متن تعزیت کو نقل کر رہے ہیں۔

آپ نے اپنے تعزینی سرکاری بیان میں اس دلخراش سانحہ کو " شہادت مانند" قرار دیتے ہوئے عزیز و محبوب صدر آقائے رئیسی طاب ثراہ کو " عالمِ مجاہد ، ڈیموکریٹک ، پوپلر ، کار آمد ، مین ڈیڈ اور انرجیکٹ صدر اور خالص و مخلص ، قیمتی ، رفیع القدر ، فداکار اور خدمت گزار انسان کہکر یاد فرمایا ہے۔

آپ کے مکمل اہم اور یادگار تعزینی بیان کا اردو ترجمہ Khamenei.ir سے اخذ کرتے ہوئے یہاں نقل کیا جارہا ہے :

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

انا للہ و انا الیہ راجعون۔

بہت دکھ اور افسوس سے عالم مجاہد، عوام دوست صدر، شائستہ و محنت کش صدر مملکت، خادم الرضا علیہ السلام جناب حجۃ الاسلام و المسلمین آقائے سید ابراہیم رئیسی اور ان کے محترم ساتھیوں (رضوان اللہ علیہم) کی شہادت جیسی موت کی تلخ خبر موصول ہوئی ، یہ ناگوار سانحہ خدمت رسانی کی ایک کوشش کے دوران رونما ہوا، اس عظیم اور فداکار انسان کی سرکاری فرائض منصبی کا پورا عرصہ چاہے وہ ان کے مختصر عہدۂ صدارت کا ہو یا اس سے پہلے کا، پوری طرح عوام، ملک اور اسلام کی مسلسل خدمت میں گزرا۔

عزیز رئیسی تھکنا جانتے ہی نہیں تھے ، اس تلخ حادثے میں ایرانی قوم نے اپنے ایک مخلص، گرانقدر اور دل سے پیار کرنے والے خدمتگزار کو کھو دیا ہے۔ ان کے لیے، عوام کی بھلائی اور ان کی رضامندی جو خدا کی مرضی کی غماز ہے، ہر چیز سے زیادہ ترجیح رکھتی تھی اور اسی لیے کچھ لوگوں کی ناشکری اور بعض بدخواہوں کے طعنے انھیں ترقی و پیشرفت اور امور کی اصلاح کے لیے دن رات سعی پیہم سے نہیں روک پاتے تھے۔

اس سنگین سانحے میں تبریز کے مقبول اور با اعتبار امام جمعہ حجۃ الاسلام آل ہاشم، مجاہد اور فعال وزیر خارجہ جناب امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے انقلابی اور دیندار گورنر جناب مالک رحمتی، عملہ کے افراد اور ساتھ موجود کچھ دوسرے لوگ بھی دار رحمت الہی کی سمت کوچ کر گئے۔

میں پانچ دن کے عام سوگ کا اعلان کرتا ہوں اور ایران کی عزیز قوم کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔

آئین کی دفعہ 131 کے مطابق جناب مخبر صاحب، انتظامیہ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے اور ان کی ذمہ داری ہے کہ مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں کے ساتھ مل کر زیادہ سے زیادہ پچاس دن میں نئے صدر کے انتخاب کو یقینی بنائیں۔

آخر میں، میں جناب رئیسی صاحب کی والدۂ محترمہ، ان کی فاضلہ اور گرانقدر اہلیہ اور صدر مملکت کے دیگر پسماندگان اور صدر کے ہمراہ موجود دیگر افراد کے محترم اہل خانہ خاص طور پر جناب آل ہاشم صاحب کے والد ماجد کی خدمت میں دلی تعزیت پیش کرتا ہوں اور خداوند عالم سے ان کے لیے صبر و تسلی اور مرحومین کے لیے رحمت الہی کی دعا کرتا ہوں۔

سید علی خامنہ

20 مئی 2024ء

حوالہ جات:

1۔ قرآن مجید ، پارہ 11 ، سورہ توبہ ، آیہ 122۔

2۔ قرآن مجید ، پارہ 21 ، سورہ احزاب ، آیہ 23۔

3۔ قرآن مجید ، پارہ 17 ، سورہ حج ، آیہ 32۔

4۔ قرآن مجید ، پارہ 11، سورہ یونس ، آیہ 25۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .