بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ (159)
ترجمہ: (اے رسول(ص)) یہ اللہ کی بہت بڑی مہربانی ہے کہ تم ان لوگوں کے لیے اتنے نرم مزاج ہو۔ ورنہ اگر تم درشت مزاج اور سنگدل ہوتے تو یہ سب آپ کے گرد و پیش سے منتشر ہو جاتے۔ انہیں معاف کر دیا کریں۔ ان کے لیے دعائے مغفرت کیا کریں اور معاملات میں ان سے مشورہ بھی لے لیا کریں۔ مگر جب کسی کام کے کرنے کا حتمی ارادہ ہو جائے تو پھر خدا پر بھروسہ کریں بے شک اللہ بھروسہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣پيغمبر اكرم (ص) خوش اخلاق اور لوگوں سے نرم رويہ ركھتے تھے اور ہر طرح كى سنگدلى اور خشونت سے دور تھے
2️⃣ پيغمبر اكرم (ص) كى نرمى اور لوگوں كے ساتھ اچھے برتاؤ كا تنہا سرچشمہ خدا كى رحمت ہے
3️⃣ الہى راہبروں كيلئے لوگوں كے ساتھ، خوش اخلاقى نرمى اور مہربانى كے ساتھ پيش آنا ضرورى ہے
4️⃣ لوگوں سے برتاؤ ميں ، خوش خلقى اور نرمى كى ترغيب اور سنگدلى و خشونت كى مذمت
5️⃣ دينى رہبروں كى طرف لوگوں كامائل ہونا، ان كى مہربانى اور خشونت و سنگدلى سے پرہيز كا مرہون منت ہے
6️⃣ خطاكاروں سے درگذر كرنا، ان كيلئے طلب مغفرت كرنا اور اجتماعى امور ميں مشورہ كرنا، پيغمبر اكرم(ص) كا مسلمانوں كے بارے ميں فريضہ ہے
7️⃣اپنے حقوق كى نسبت لوگوں سے درگذر كرنا اور خدا كے حقوق كى نسبت ان كيلئے طلب مغفرت كرنا''پيغمبر اكرم (ص) كا فريضہ تھا
8️⃣ خطاكاروں كى مغفرت كيلئے خدا كى بارگاہ ميں پيغمبراكرم(ص) كى شفاعت اور آپ (ص) كے وسيلہ بننے كى اہميت و كردار
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران