حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 15 ذی الحجہ امام دہم حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے یوم ولادت پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امام علی نقی الہادی علیہ السلام نے اپنی روحانیت اور امامت کے ذریعہ جہاں انفرادی اور ذاتی زندگی میں انسانوں کی رہنمائی فرمائی وہاں اجتماعی طرز زندگی اور حکمرانی جیسے معاملات میں بھی لوگوں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔ اسی لئے آپ علیہ السلام کی سیرت آج بھی دنیا کے ہر انسان اور ہر معاشرے کے لئے مشعل راہ اور نمونہ عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امام ہادی، نجیب، مرتضی، نقی، عالم، فقیہ، امین اور طیب جیسے مشہور القابات کے حامل اور ان کی کنیت ابو الحسن ثالث معروف ہے۔
آپ علیہ السلام کے اقوال کا زیادہ حصہ اہم موضوعات جیسے تشبیہ و تنبیہ اور جبر و اختیار وغیرہ پر مشتمل ہے۔
زیارت جامعہ کبیرہ جو حقیقت میں امامت سے متعلق عمدہ مسائل اور امام شناسی کا ایک مکمل کورس ہے، آپ علیہ السلام ہی کی یادگار ہے۔
امام ہادی علیہ السلام اپنی امامت کے دوران مختلف علاقوں میں نمائندگان کا تعین کر کے پیروکاوں سے رابطے میں رہے اور انہی وکلاءکے ذریعے مسائل کو بھی حل و فصل کیا کرتے تھے۔
متوکل کے بر سر اقتدار آنے سے پہلے والے خلفاءکی روش ماضی کے خلفا ہی کی روش تھی۔اس روش نے ایک حد تک علویوں کے لئے مساعد و مناسب سیاسی ماحول پیدا کردیا تھا۔
برسر اقتدار حکمران کے آتے ہی تنگ نظریوں کا آغاز ہوا اور اکسا ہٹ اور سرکوبی شروع کردی اور یہ سلسلہ شدت کے ساتھ جاری رہا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کے اہداف و مقاصد اور امام علیہ السلام کا ہم عصر معاشرے اور حکمرانوں کے درمیان بڑا فاصلہ حائل ہوچکا تھا اور آپ علیہ السلام گھٹن کے اس دور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہداف کے لئے کوشش کر رہے تھے اور اللہ کی عنایت خاصہ سے اس عجیب طوفان اور مبہم صورت حال میں کشتی ہدایت کو ساحل تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔
آپ علیہ السلام نے ہدایت و ارشادو ابلاغ کے عصری تقاضوں کو سامنے رکھ کر اسلامی معارف و تعلیمات کی نشر و اشاعت میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ مختلف روشویں اور مختلف گروہ اسلامی معاشرے کو گمراہ کرنے میں مصروف تھے حقیقت یہ ہے کہ آج امام ہادی علیہ السلام کے گرانقدر آثار ہمارے درمیان موجود ہیں۔
جو روشیں امام علیہ السلام اس دور میں اسلام کی راہ میں بروئے کار لارہے تھے وہ بالکل منفرد اور اپنی مثال آپ تھیں۔ غالیوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے انحرافات نے اپنی یلغار کا نشانہ بنانا شروع کیا تو امام علیہ السلام نے تمام انحرافات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔