۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
دفتر قائد ملت جعفریہ

حوزہ /  قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: 6 جولائی عادلانہ نظام کے قیام اور عوامی و بنیادی حقوق کی پاسداری کا دن ہے۔ سنجید ہ طبقات کو کمربستہ ہونا ہو گا۔ آئینی و قانونی اور عوامی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 6 جولائی "یوم فقہ جعفریہ" کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا: مشہور مقولہ ہے "ہر کہ آمد عمارت نو ساخت" یعنی "جو بھی آیا اُس نے نئی عمارت تعمیر کی" اور دنیا کی روایت جو کہ پاکستان میں زیادہ مروّج ہے کہ "جو بھی آیا وہ ایک نیا نعرہ لے کر آیا"۔

انہوں نے کہا: مرحوم ضیاء الحق کے دور حکمرانی میں جب اسلامائزیشن کانعرہ لگا تو ہر طبقہ فکر میں یہ تشویش پیدا ہوئی کہ کسی خاص برانڈ کا اسلام نافذ نہ ہو جائے، اسی تشویش کو 6 جولائی 1980ء کے پروقار، مہذب و قانونی احتجاج نے جہت اور راستہ دیا۔

یہ احتجاج 12 / 13اپریل 1979ء بھکر کے عوامی پرامن اجتماع کا تسلسل تھا، اس احتجاج کی سرپرست بلند پایہ شخصیات تھیں، یہ احتجاج عوام کی اس تشویش کو راستہ دینے کی کوشش تھی اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے ساتھ حکمرانوں کو بھی باور کرانا تھا کہ مسلم اسکالرز، محققین، مجتہدین اور فقہاء کی علمی و تحقیقی کاوشوں سے استفادہ کر کے اور جدید دور کے تقاضوں پر تطبیق کر کے ایسا عادلانہ نظام نافذ کیا جائے جو دنیا کیلئے ایک نمونہ قرار پائے اور جو انتہا پسندی، فرقہ واریت، تعصب اور مسلکیت سے بالاتر ہو۔

اس کنونشن کے بعد قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل پائی جس میں علامہ سید گلاب علی شاہ مرحوم، علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم ،کرنل ریٹائرڈ سید فدا حسین مرحوم اور سید شبیر حسین ایڈووکیٹ شامل تھے۔ جنرل ضیاء الحق مرحوم سے ملاقات میں ایک معاہدہ طے پایا جس کے نتیجے میں ستمبر 1980ء کو آئین کی دفعہ 227 میں آئینی ترمیم کے ذریعہ ایک توجیہ کا اضافہ کیا گیا۔ معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہونا باقی ہے۔

انہو ں نے کہا کہ 6 جولائی کادن عادلانہ نظام کے قیام اور عوام کے اُن جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں۔ یہ دن وحدت امہ کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہاکہ ملک کے تمام مکاتب فکر و مختلف نکتہ نظر رکھنے والوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جارہا اور پرامن صدائے احتجاج کو بھی روکنے کیلئے منفی انداز اختیار کئے جاتے ہیں۔ آج کا دن یوم تجدید ِعہد ہے کہ عوا م کے ساتھ معاشرے کے سنجیدہ طبقات ایک بار پھر نئے حوصلے اور نئے جذبے کے ساتھ اپنے حقوق کی جد وجہدتیز کریں اور پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلامی ، فلاحی اور جمہوری ریاست بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .