اتوار 31 اگست 2025 - 01:09
مرحوم قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسینؒ کی 42ویں برسی: علمی اور مذہبی خدمات پر ایک مختصر نظر

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسینؒ کی 42ویں برسی ملک و بیرون ملک عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ علم، تقویٰ، اور ملت جعفریہ کے حقوق کے لیے ان کی بے مثال خدمات آج بھی نئی نسل کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی | قائد ملت جعفریہ پاکستان، علامہ مفتی جعفر حسینؒ قبلہ، ایک ایسا نام ہے، جسے پاکستان کی ملت تشیع کسی بھی طرح فراموش نہیں کر سکتی۔ ان کے ملت پر ان گنت احسانات، علمی خدمات، ملی و قومی خدمات اور قائدانہ کردار کی ناشکری کرنا، ایک بہت بڑا ظلم ہوگا۔ آپ کی 42ویں برسی پر نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں بھی آپ کی یاد میں عقیدت و احترام سے یادگاری تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔

مفتی جعفر حسینؒ کا تعلق پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے تھا۔ آپ حکیم چراغ دین کے منجھلے صاحبزادے تھے اور گوجرانوالہ میں جامعہ جعفریہ کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی، جو بعد از رحلت ان کی حقیقی حیثیت کے مطابق دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے اسکول میں تبدیل کر دی گئی۔

آپ ایک بلند پایہ ادبی شخصیت کے مالک تھے، اہل زبان اور صاحب قلم تھے۔ آپ نے اردو میں بے پناہ ذخیرہ الفاظ کے ساتھ کئی علمی و ادبی تصانیف کیں۔ ان کی تصانیف میں کتاب سیرت امیرالمومنینؑ، نہج البلاغہ کا اردو ترجمہ و تشریح اور صحیفہ کاملہ کا ترجمہ و تشریح شامل ہیں، جو اہل علم اور ادبی ذوق رکھنے والوں میں بے حد مقبول ہیں۔

آپ کا گھرانہ علم و حکمت و طب میں معروف تھا۔ چچا حکیم شہاب الدین نے آپ کی پرورش و تربیت کی، جس سے آپ کم سن ہی میں معصومین و اہلبیتؑ کی سیرت اور کارہائے نمایاں سے واقف ہوئے۔ آئمہ طاہرینؑ اور سیرت رسول خداؐ کی روشنی نے آپ کو خدمت خلق، فقر، صبر اور سادہ زیستی اپنانے کی تربیت دی، جس پر آپ نے اپنی پوری زندگی عمل کیا۔

پانچ برس کی عمر سے قرآن و عربی کی تعلیم حاصل کی اور سات برس کی عمر میں حدیث و فقہ میں مہارت حاصل کی۔ بارہ سال کی عمر میں آپ طب، حدیث، فقہ اور عربی میں قابل ذکر مہارت رکھتے تھے۔ 1926ء میں موچی دروازہ لاہور کے مرزا احمد علی نے آپ کی صلاحیت کو پہچان کر لکھنؤ کے مدرسہ ناظمیہ میں بھیجا، جہاں آپ نے سید علی نقی، ظہورالحسن اور مفتی احمد علی سے کسب فیض کیا۔ لکھنؤ میں انجمن مقاصدہ کے پلیٹ فارم پر ادبی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور ناظم بھی رہے۔

1935ء میں مزید تعلیم کے لیے نجف اشرف تشریف لے گئے اور پانچ سال تک فقہ جعفریہ میں تعلیم حاصل کی۔ وہاں آپ کو علامہ سید ابوالحسن اصفہانی جیسے استاد میسر آئے۔ نجف میں بھی آپ کی زندگی سادگی، صبر و استقامت اور فقہ و علم میں محنت کی مثال تھی۔ آپ کی دوستی اور علمی روابط میں مولانا اظہر حسن زیدی کے ساتھ گہری رفاقت قائم ہوئی۔

وطن واپسی پر آپ نے دو برس نوگانواں سادات ضلع مرادآباد میں بطور مدرس خدمات انجام دیں اور بعد ازاں گوجرانوالہ تشریف لائے۔ آپ کی شخصیت بے باک، صاف گو، محنتی، سادہ اور دیانت دار تھی۔ عوام کے سامنے آپ کی سادگی اور عاجزی کی مثالیں آج بھی یاد کی جاتی ہیں۔ تانگوں یا سادہ سواری میں سفر کرنا، کپڑوں کو خود دھونا اور پروٹوکول یا دنیاوی دکھاوے سے دور رہنا، آپ کی شخصیت کے نمایاں پہلو تھے۔

مفتی جعفر حسین قبلہ نے اسلامی نظریاتی کونسل اور اسلامی مشاورتی کونسل کی رکنیت سنبھالی۔ 1951ء میں علماء کے بائیس نکات پر متفق ہونے کی تحریک میں فعال کردار ادا کیا، جو امت مسلمہ کے اتحاد کی بنیاد بنی۔ 1979ء میں جنرل ضیاء الحق کے اسلامائزیشن اقدامات کے دوران فقہ جعفریہ کی نظراندازی پر آپ نے پریس کانفرنس کر کے حکومت کو الٹی میٹم دیا اور بعد ازاں آل پاکستان شیعہ کنونشن کے ذریعے ملت جعفریہ کے حقوق کے لیے ملک گیر تحریک چلائی۔

12 اور 13 اپریل 1979ء کو بھکر میں ہونے والے کنونشن میں آپ کو متفقہ طور پر قائد ملت جعفریہ منتخب کیا گیا۔ اسلام آباد ہاکی گراؤنڈ میں کنونشن میں ملک بھر سے علماء، ذاکرین، نوجوانان امامیہ اور عوام نے بھرپور شرکت کی۔ قائد ملت نے مذاکرات کے بعد حکومت کو مجبور کیا کہ نئے قوانین میں فقہ جعفریہ کو بھی ملحوظ رکھا جائے اور زکوٰۃ آرڈیننس میں ترمیم کی جائے۔

29 اگست 1983ء کو آپ دارفانی سے رحلت فرما گئے اور کربلا گامے شاہ لاہور میں سپرد خاک ہوئے۔ آپ کی زندگی علم و تقویٰ، سادگی، دیانت، بے باکی اور ملت جعفریہ کے لیے قربانی کی بہترین مثال ہے۔ آپ کی علمی، ملی اور مکتبی خدمات کو یاد رکھنا، نئی نسل تک منتقل کرنا اور ان کے نام پر ادارے قائم کرنا ملت جعفریہ کا فریضہ ہے۔

قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسینؒ کی شخصیت نہ صرف ملت تشیع بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے روشنی اور رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔ ان کی یادگار اور خدمات کا سلسلہ جاری رہنا ہماری ذمہ داری ہے، تاکہ نئی نسل ان سے سبق حاصل کرے اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملت و قوم کی خدمت کرے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha