۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: علامہ مفتی جعفر حسین ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے کے خواہشمند تھے۔ دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجو جائز اور دستوری حقوق کی بھرپور جدوجہد کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین کی 41 ویں برسی پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ علامہ سید محمد دہلوی مرحوم کے بعد ملت جعفریہ کی دوسری نمائندہ قیادت قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین کی تھی جو نہ صرف لکھنو اور نجف سے فارغ التحصیل جید عالم دین، مبلغ، ادیب، مولف اور خطیب کے طور پر پہچانے جاتے تھے بلکہ نڈر، بے باک، راستگو اور سادہ انسان بھی تھے۔

انہوں نے کہا: قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین دستور کے تحت قائم ہونے والے اسلامی قوانین کے پہلے ادارے تعلیمات اسلامیہ بورڈکے رکن تھے، وہ ان 31 علماء میں شامل تھے جنہوں نے 22 نکات تدوین کئے اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن رہے لیکن اسلامائزیشن کے طریقہ کار پر اختلاف کی وجہ سے مستعفی ہوگئے تھے۔

قائد ملت جعفریہ نے کہا: انہوں نے عوام کے حقوق کے لئے جو جدوجہد کی وہ اپنی مثال آپ تھی انہوں نے شدت پسندی اور شرپسندی کی نفی کرتے ہوئے اعتدال اور اتحاد کو مدنظر رکھا' ملک کو درپیش داخلی و خارجی مسائل پر آواز بلند کی اور عوام کے جذبات کی ترجمانی اپنے اصولی موقف کے ذریعے کی' آپ ملک میں آمریت پر حقیقی جمہوریت کی عدم دستیابی پر ہروقت پریشان رہتے تھے کیونکہ آمریت کو ملک کی بقاء کے لئے نقصان دہ سمجھتے تھے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا: مفتی جعفر حسین ایک حقیقت پسند رہنما تھے اور انہوں نے اعتدال پسندی' اتحاد و یکجہتی اور صاف ستھری جدوجہد کے گہرے نقوش چھوڑے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے کے خواہشمند تھے اور اس بات پر متفکر تھے کہ اگر آئین و قانون کو بالادستی حاصل نہ ہوسکی تو ملک انتہا پسندوں اور شرپسندوں کے ہاتھوں میں آکر تباہی کی طرف چلاجائے گا۔ ان کی دوراندیشی اور وسیع سوچ سے استفادہ کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجود اپنے جائز اور دستوری حقوق کی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچانا علامہ مفتی جعفر حسین کا خاصا تھا۔ جنہوں نے نہ صرف عوام کے آئینی و قانونی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد کی اور سب پر واضح کیا کہ جبر و ظلم کے ذریعہ کسی کے جائز حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالا جاسکتا۔ چنانچہ ان کی سربراہی میں حقوق کے تحفظ کے تاریخی احتجاج پر اس وقت کے حکمرانوں نے یہ یقین دہا نی کرائی کہ ہر شہری کے مذہبی حقوق کا پورا پورا احترام کیا جائے گا اور کسی ایک فقہ کو دوسرے پر مسلط نہیں کیا جائے گا۔

علامہ ساجد نقوی نے مفتی جعفر حسین کی ملی' قومی' مذہبی اور علمی خدمات جس میں تصنیف و تالیف اور تراجم کے شعبے بطور خاص قابل ذکر ہیں، کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ علامہ مفتی جعفر حسین کی مثبت ' تعمیری اور حب الوطنی پر مبنی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .