۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
علامہ مفتی جعفر حسینؒ

حوزہ/ 29 اگست قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی برسی کا دن ہے۔آپ کی شخصیت افکار اور مثالی کردار علماء تشیع کی تاریخ میں زبان زد عام وخاص ہے، خصوصاً آپ کی قیادت کا بابرکت دور ملت تشیع کی سرفرازی اور کامرانی کا سنہرا دور تھا۔

تحریر: مولانا جان محمد حیدری

حوزہ نیوز ایجنسی| مفتی جعفر حسین (1914۔1983ء) کا شمار پاکستان کے معروف علماء میں ہوتا ہے۔ آپ ایک خطیب، عالم دین، مصنف، مترجم اور سیاسی شیعہ شخصیت تھے۔ 1948ء کو لاہور میں بعض دیگر علماء کے ساتھ مل کر آپ نے ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان کی بنیاد رکھی اور اس کے پہلے صدر آپ منتخب ہوئے۔ سنہ 1949ء میں آپ تعلیمات اسلامی بورڈ کے رکن منتخب ہوئے۔ سنہ 1979ء کو بھکر میں آپ قائد ملت جعفریہ پاکستان منتخب ہوئے۔ اسی سال تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی بنیاد رکھی گئی اور آپ اس پارٹی کے پہلے سربراہ منتخب ہوئے۔ ضیاء الحق کے دور میں پاس شدہ زکات و عشر آرڈیننس کو شیعوں پر لاگو کرنے سے روکنے میں مفتی کی قیادت بہت موثر رہی۔ اسی امر کے لئے مرکزی سیکرٹریٹ کا گھیراؤ کیا گیا۔ آپ اسلامی نظریاتی کونسل اور اسلامی مشاورتی کونسل کے رکن بھی رہے۔ آپ نے 1983ء میں وفات پائی اور لاہور کربلا گامے شاہ میں سپرد خاک کئے گئے۔

29 اگست قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی برسی کا دن ہے۔آپ کی شخصیت افکار اور مثالی کردار علماء تشیع کی تاریخ میں زبان زد عام وخاص ہے، خصوصاً آپ کی قیادت کا بابرکت دور ملت تشیع کی سرفرازی اور کامرانی کا سنہرا دور تھا۔

مفتی جعفر حسین مرحوم اسلاف سابق کی طرح اعلی ترین اخلاق کے مالک تھے آپکی سادہ گی،قناعت،تجملات اور پروٹوکول سے دوری کی وجہ سے لوگ آپ کے گرویدہ ہوتے تھے قیادت کے اعلی منصب پر ہونے کے باوجود کفایت شعاری اور سادہ زیستی آپ کی زندگی کا حصہ تھا۔

دار العلوم محمدیہ سرگودھا کے پرنسپل محترم ملک نصیر صاحب بیان فرما رہے تھے کہ ایک دن صبح قبلہ مفتی صاحب کا مدرسہ میں آنا اتفاق ہوا نہایت سادگی کیساتھ پبلک ٹرانسپورٹ میں مدرسہ میں تشریف لائے اور عام طالب علموں کے قیام کی جگہ تشریف فرما ہوئے انکی سادگی اور دیانت نے ہمیں شدید متاثر کیا۔

اسی طرح قیادت کی مصروفیات کے باوجود نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کا بہترین ترجمہ آپکی شغف علمی اور علم دوستی کا بین ثبوت ہے۔

آج کے زمانے میں قیادت کےلئے اپنے کھوئے ہوئے مقام کے حصول کےلئے انکی سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔

آج پروٹوکول،گاڑیاں،بلڈینگیں اور محلات نیز بیت المال کا بے دریغ استعمال بد قسمتی سے ایک معاشرتی آفت میں تبدیل ہوئی ہے۔

تقریروں میں مفتی جعفر حسین کی سادگی اور کریمہ اخلاق پر بات چیت کرتے ہیں لیکن مقام عمل میں وہ سادگی اور دیانت نظر نہیں آتی اسی لئے قومی معاملات ہو یا ہمارے دینی اور مذھبی ہم اپنی کھوئی ہوئی عزت واپس نہ لا سکیں۔

جو عزت مفتی جعفر حسین مرحوم کے دور میں یا قائد شھید کے دور میں تھی وہ آج ملت کےلئے ایک خواب بن گئی ہے۔لہٰذا مفتی جعفر حسین مرحوم کی برسی کے دن ہم سب کو عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی عزت رفتہ کی بحالی کےلئے اقدام کریں،اپنی اداوں پر غور کریں اور اپنے آپ کو بدل دیں، تاکہ قوم کو بدل سکیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .