۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجود عوام کے جائز اور دستوری حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھنا علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کا خاصا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 29 اگست علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی 40ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا: قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین لکھنو اور نجف سے فارغ التحصیل جید عالم دین، ادیب، مولف اور برجستہ خطیب کے طور پر پہچانے جانے والے، نڈر، بیباک، راستگو اور سادہ انسان تھے۔

وہ دستور کے تحت قائم ہونے والے اسلامی قوانین کے پہلے ادارے تعلیمات اسلامیہ بورڈ کے رکن تھے۔ وہ ان 31 علماء میں شامل تھے جنہوں نے 22 نکات تدوین کئے۔ آپ نظریاتی کونسل کے رکن بھی تھے لیکن اسلامائزیشن پر اختلاف کی وجہ سے مستعفی ہو گئے تھے۔

انہوں نے عوام کے حقوق کے لئے جو جدوجہد کی وہ اپنی مثال آپ تھی۔

انہوں نے شدت پسندی اور شرپسندی کی نفی کرتے ہوئے ہمیشہ اعتدال اور اتحاد کو مدنظر رکھا، ملک کو درپیش داخلی و خارجی مسائل پر آواز بلند کی اور عوام کے جذبات کی ترجمانی اپنے اصولی موقف کے ذریعے کی، آپ ملک میں سیاسی عدم استحکام پر حقیقی جمہوریت کی عدم دستیابی پر ہروقت پریشان رہتے تھے کیونکہ سیاسی عدم استحکام کو ملک کی بقاء کے لئے نقصان دہ سمجھتے تھے۔

علامہ مفتی جعفر حسین نے آخری ایام میں حکمرانوں سے مایوس ہو کر ایم آر ڈی میں شمولیت اختیار کی جس میں نمائندگی ہمیں حاصل رہی اور اس میں ہم نے کردار ادا کیا۔

علامہ مرحوم ایک حقیقت پسند رہنما تھے اور انہوں نے اعتدال پسندی، اتحاد و یکجہتی اور صاف ستھری سیاست کے گہرے نقوش چھوڑے جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔

وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے پر زور دیتے رہے اور اس بات پر متفکر تھے کہ اگر آئین و قانون کو بالادستی حاصل نہ ہو سکی تو ملک شرپسندوں اور فرقہ پرستوں کے ہاتھوں تباہی کی طرف چلا جائے گا۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا: دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجود اپنے جائز اور دستوری حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھنا علامہ مرحوم کا خاصا تھا۔

انہوں نے تمام طبقات کے آئینی و قانونی حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کی اور سب پر واضح کیا کہ جبر و ظلم کے ذریعہ کسی کے جائز حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالا جا سکتا۔ چنانچہ ان کی سربراہی میں حقوق کے تحفظ کے تاریخی احتجاج پر اس وقت کے حکمرانوں نے یہ یقین دہانی کرائی کہ ہر شہری کے حقوق کا پورا پورا احترام کیا جائے گا اور کسی کو دوسرے پر فوقیت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے حکمرانوں سے مایوس ہو کر ایم آر ڈی میں شمولیت اختیار کی جس میں نمائندگی ہمیں حاصل رہی اور اس میں ہم نے کردار ادا کیا۔ یکم ربیع الاول کا اجتماع بھی اس جدوجہد کی یاد تازہ کرے گا۔

علامہ ساجد نقوی نے مفتی جعفر حسین کی ملی، قومی، مذہبی اور علمی خدمات جس میں تصنیف و تالیف اور بطور خاص تراجم کے شعبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ علامہ مرحوم کی مثبت، تعمیری اور حب الوطنی پر مبنی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .