۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ / قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یوم آزادیٔ پاکستان کے موقع پر پیغام میں کہا: ملکی امن و استحکام اور داخلی مسائل کے خاتمے کےلئے قومی اتفاق رائے اور متعصبانہ قانون سازی کا خاتمہ ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ وطن عزیز اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، ان حالات میں تحریک پاکستان کا وہ جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے جو تشکیل پاکستان کے وقت تھا۔ جب پُرجوش عوامی جدوجہد سے تکمیل پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا، آج اسی جذبے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا: قومی مفادات کو مقدم جانتے ہوئے داخلی و خارجی محاذوں پر متحد ہو کر ہی ملک کو مسائل کے گرداب سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔ معاشی و سیاسی ابتری کے خاتمے کے لئے بھی مشترکہ کوششیں ہی مفید و موثر ثابت ہوسکتی ہیں، حقیقی معنوں میں یوم آزادی منانے کا تقاضا بھی یہی ہے، اسی طرح ہمیں کرپشن، فرقہ واریت، دہشتگردی و انتہا پسندی، متعصبانہ قانون سازی کے خلاف بھی متحد ہونا ہے، زندہ قومیں ہمیشہ وقار کے ساتھ جیتی ہیں۔ اس دن ہمیں یہ عہد کرنا ہو گا کہ دفاع وطن کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے 76 ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں مزید کہا: ارض پاک کو آزاد ہوئے 7 دہائیوں سے زائد عرصہ بیت چکا لیکن افسوس ہم ابھی تک داخلی طور پر اتنے مضبوط نہیں ہوئے جو وقت کا تقاضا تھا، ہمیں یوم آزادی کے موقع پر ان مسائل اور تلخ ماضی سے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے اور مسائل کے حل اور مشکلات کے خاتمے اور درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے نئے عزم کے ساتھ جدوجہد کاآغاز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان کو ترقی، خوشحالی، استحکام اور مضبوطی تب حاصل ہوسکتی ہے جب ملک میں عادلانہ نظام کا نفاذ کیا جائے، طبقاتی تفریق ظلم و ناانصافی ،تجاوز اور زیادتی کا خاتمہ کیا جائے ، جرم و سزا کو رائج کیا جائے ۔

ان کا مزید کہنا تھا تمام اداروں کا احترام اوراپنے دائرہ اختیار میں فرائض کی انجام دہی کویقینی ، آئین کا احترام اور قانون کی پابندی کو یقینی بنایا جائے ، ملک سے بے روزگاری، رشوت ستانی، جہالت، فحاشی، عریانی، ناانصافی اور بے عدلی کا خاتمہ کیا جائے، اتحاد بین المسلمین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، تمام طبقات کے درمیان قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، دور جدید کے تمام سائنسی ، علمی ،ثقافتی اور ارتقائی تقاضوںکو اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کیا جائے، کیونکہ جب تک ہم مذکورہ بالا تمام امور پر سختی سے عمل پیرا نہیں ہوتے، اس وقت تک ہم مضبوط داخلی استحکام کی جانب گامزن نہیں ہوسکتے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .