۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
حجۃ الاسلام آغا سید عابد حسین حسینی

حوزہ/ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان میں تاجروں کی تشریح صرف تاجروں اور معاشی میدان میں بڑے پیمانے پر سرگرم افراد کے لیے نہیں ہے، بلکہ ہر وہ تاجر اور پیشہ ور جو کسی بھی علاقے کے لوگوں سے مالی، تجارتی اور کاروباری تعلقات رکھتا ہے، اس میں شامل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

تحریر: حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید عابد حسین حسینی

وقالَ صلى الله عليه و آله: لاتَصلُحُ عَوامُّ امَّتي إلّابِخَواصِّها.

قيلَ: ما خَواصُّ امَّتِكَ يا رَسولَ اللّهِ؟

فَقالَ: خَواصُّ امَّتي أربَعَةٌ: المُلوكُ، وَالعُلَماءُ، وَالعُبّادُ، وَالتُّجّارُ.

قيلَ: كَيفَ ذلِكَ؟

قالَ صلى الله عليه و آله: المُلوكُ رُعاةُ الخَلقِ؛ فَإِذا كانَ الرّاعي ذِئباً فَمَن يَرعَى الغَنَمَ؟

وَالعُلَماءُ أطِبّاءُ الخَلقِ؛ فَإِذا كانَ الطَّبيبُ مَريضاً فَمَن يُداوِي المَريضَ؟

وَالعُبّادُ دَليلُ الخَلقِ؛ فَإِذا كانَ الدَّليلُ ضالّاً فَمَن يَهدِي السّالِكَ؟

وَالتُّجّارُ امَناءُ اللّهِ فِي الخَلقِ؛ فَإِذا كانَ الأَمينُ خائِناً فَمَن يُعتَمَدُ؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کی عوام کی اصلاح نہیں ہوگی مگر میری امت کے خواص کی اصلاح سے

ان سے پوچھا گیا: آپ کی امت کی خواص کون ہیں؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: میری امت کی خواص چار گروہ ہیں:

1) حاکم،

2) علماء،

3) عبادت گزار

4) اور تاجر۔

پوچھا گیا: کیسے عوام کی اصلاح ان کے بغیر نہیں ہوگی؟

فرمایا:

حکمران عوام کے محافظ ہیں۔ اگر محافظ بھیڑیا ہے تو بھیڑوں کی دیکھ بھال کون کرے گا؟

علماء عوام کے طبیب ہیں۔ اگر طبیب ہی بیمار ہو تو مریض کا علاج کون کرے گا؟

عبادت گزار لوگوں کے رہنما ہیں۔ اگر رہنما گمراہ ہو تو راستہ کون دکھائے گا؟

تاجر لوگوں میں امین خدا ہوتے ہیں۔ اگر امین غدار ہے تو کس پر بھروسہ کیا جائے؟

تشریح:

حدیث کا متن اتنا مضبوط اور صحیح ہے کہ اس سے پہلے کہ ہم روائی اور رجالی طور پر اس کی سند کی صحیح ہونے تک پہنچنے، اس سے حدیث کے مندرجات سے سند کی تصدیق ہوجاتی ہے۔

حدیث میں مذکور حکمران کی تشریح ہر وہ شخص ہے جس کا "اقتدار" میں کوئی کردار ہو؛ تینوں افواج، حکمران اور قاضات سے لے کر ڈیسک کے پیچھے بیٹھے ہر منیجر اور ملازم تک۔

حدیث میں اگرچہ علماء کا مصداق اتم اور مکمل صاحب علم ہیں لیکن آج اس میں تمام علماء اور یونیورسٹی کے اسکالرز کے ساتھ ساتھ اساتذہ، فنکار، ہنرمندان، نخبگان اور ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔

عبادت گزار کی تشریح میں تمام امام جمعہ اور جماعت کے ساتھ ساتھ مذہبی شخصیات بھی اس گروہ میں شامل ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان میں تاجروں کی تشریح صرف تاجروں اور معاشی میدان میں بڑے پیمانے پر سرگرم افراد کے لیے نہیں ہے، بلکہ ہر وہ تاجر اور پیشہ ور جو کسی بھی علاقے کے لوگوں سے مالی، تجارتی اور کاروباری تعلقات رکھتا ہے، اس میں شامل ہے۔

حدیث میں اہم بات یہ ہے کہ؛

اسلامی معاشروں میں اور خاص طور پر اپنے ملک میں، ہم نے ان چار گروہوں کے وجود کے مثبت یا منفی اثرات لوگوں کے "دین اور دنیا" پر کئی بار دیکھے اور محسوس کیے ہیں۔

المواعظ العددیة [مولف علی مشکینی] ؛ ترجمه و تحقیق سیدمرتضی موسوی. حدیثشمارہ ۳۳۱۲ جلد 1 ص 136

تبصرہ ارسال

You are replying to: .