۳ آبان ۱۴۰۳ |۲۰ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 24, 2024
بب

حوزہ/ امام خمینی (رح) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے عرفان گروپ کی مدیر نے کہا: انسان کائنات کے تمام درجات کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امام خمینی (رح) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے گروہ عرفان کی مدیر محترمہ فاطمہ طباطبائی نے مرکز مدیریت حوزہ علمیہ خواہران قم میں "امام خمینی (رح) کے عرفانی افکار" کے عنوان پر منعقدہ ایک نشست میں گفتگو کے دوران کہا: امام خمینی (رح) کے عرفانی افکار کو سمجھنے کے لیے پہلے عرفان کی تعریف جاننا ضروری ہے اور اسی طرح عرفان نظری اور عملی کے فرق کو جاننا ضروری ہے۔

حوزہ علمیہ خواہران کی استاد نے کہا: ہمارے مادی، حقیقی اور اعتباری ضرورتوں کو جانچنا ضروری ہے کیونکہ ہماری زندگی محدود ہے اور ہمیں اپنے حقیقی ضرورتوں کو اپنی وجودی صلاحیتوں کے ذریعے پورا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا: انسانی حقیقی ضروریات کا تعلق معرفت، عقائد، جذبات اور ارادے وغیرہ سے ہوتا ہے اور یہ تمام مراتب ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جتنا زیادہ نظام کائنات اور خالق ہستی کے بارے میں ہماری معرفت اور یقین مضبوط ہو گا، اتنا ہی ہمارے اعمال سنجیدہ ہوں گے اور ہماری حقیقی ضروریات بھی بہتر طریقے سے پوری ہوں گی۔

محترمہ طباطبائی نے امام خمینی (رح) کے عرفانی نظریات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ہمیں دیکھنا چاہیے کہ امام خمینی (رح) کے عرفانی افکار سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے اور یہ کس حد تک ہماری ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ اگر انسان اشرف المخلوقات ہے اور حق کا آئینہ ہے تو کیا وہ معرفت جو انسان حاصل کرتا ہے، انسانیت کے مقصد کے مطابق بھی ہے یا نہیں؟

انہوں نے مزید کہا: انسان کائنات کے تمام درجات کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، اس لیے اسے خود شناسی، اپنی ضرورتوں کا ادراک اور اپنے وجودی مراتب کی معرفت حاصل کرنی چاہئے۔ امام خمینی (رح) نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ عرفان نظری اور عملی میں پہلا قدم "معرفت نفس" ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .