تحریر: منظور حیدری
حوزہ نیوز ایجنسی| حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا، ایک ایسا نام جو تاریخ کے صفحات پر وفا، ایثار اور قربانی کی لازوال داستان رقم کرتا ہے۔ آپ کا اصل نام فاطمہ بنت حزام تھا اور آپ قبیلہ کلاب سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپ کی شادی حضرت علی علیہ السلام سے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی وفات کے بعد ہوئی۔ آپ ایک بلند پایہ خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جو شجاعت، سخاوت اور علم و فضل کے لیے مشہور تھا۔ یہی اوصاف آپ کی شخصیت میں بھی نمایاں تھے۔
حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کی زندگی کا ایک اہم پہلو آپ کی حضرت علی علیہ السلام اور ان کے بچوں کے لیے بے پناہ محبت اور احترام ہے۔ آپ نے حضرت حسنؑ اور حضرت حسینؑ کو اپنی اولاد کی طرح پالا اور ان کی تربیت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ آپ نے کبھی بھی انہیں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی یاد دلانے والی کوئی بات نہیں کی اور ہمیشہ ان کی والدہ کی عظمت کا ذکر کرتی رہیں۔ یہ آپ کی عظیم شخصیت کا ایک ایسا پہلو ہے جو آپ کو دوسری خواتین سے ممتاز کرتا ہے۔
کربلا کے میدان میں آپ کے چاروں بیٹوں، حضرت عباسؑ، عبداللہ، جعفر اور عثمان نے حضرت امام حسینؑ کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ حضرت عباس علمدارؑ کی شجاعت اور وفاداری تاریخ میں ضرب المثل ہے۔ آپ نے پانی لانے کے لیے بار بار فرات پر حملہ کیا لیکن دشمن کے ہاتھوں زخمی ہوئے اور اپنے دونوں بازو کٹا کر جام شہادت نوش کیا۔ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا نے اپنے بیٹوں کی شہادت پر جو صبر اور رضا کا مظاہرہ کیا وہ تاریخ میں ایک عظیم مثال ہے۔
آج بھی حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کی شخصیت ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ آپ کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ وفا، ایثار، قربانی اور صبر کے بغیر کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کی یاد ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ حق کے لیے ڈٹ جانا اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے۔ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کی حیاتِ طیبہ ہمارے لیے ایک نمونہ عمل ہے اور ان کی سیرت ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
آپ کا تبصرہ