حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نجف اشرف کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی نے حسینیہ اعظم فاطمیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران کہا کہ آج ہم اُس دن کی یاد منا رہے ہیں جو ہمارے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، یہ دن عراق کی داعش کے خلاف اس عظیم فتح کی سالگرہ ہے جو امت مسلمہ کے خلاف رچی گئی عالمی سازش کے خلاف حاصل ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فتح کے موقع پر ہم مرجعیت کے فتویٰ، حشد الشعبی کی قربانیوں، عراقی قوم کی مرجعیت سے وفاداری، حسینی انجمنوں کے عوامی مزاحمتی تحریک کو مضبوط کرنے میں کردار، عراقی خواتین کی حمایت اور مسلح افواج و ان کے کمانڈرز کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں۔
حجۃ الاسلام قبانچی نے کہا کہ فتح کے دن شہادت، حق کے لیے قربانی، میدان جنگ میں موجودگی اور مرجعیت کی اطاعت کے چار اصول مضبوط ہوئے۔
شام کی موجودہ صورتِ حال پر تبصرہ
انہوں نے شام کی موجودہ صورت حال کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: پہلا یہ کہ حکومت کی تبدیلی ایک سیاسی ارادوں کی جنگ ہے۔ دوسری بات یہ کہ سیکیورٹی کے بحران اور لبنان و عراق کی سرحدوں پر شدید سرد موسم میں لوگوں کی بڑے پیمانے پر ہجرت کا سلسلہ جاری ہے۔ اور تیسری بات یہ کہ فوجی طاقت کو تباہ کیا جا رہا ہے، جبکہ عالمی برادری خاموش ہے۔
امام جمعہ نجف نے اس صورتحال کو خطے میں تبدیلی کے سیاسی منصوبے کا حصہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ عالمی استکبار خود داخلی سطح پر زوال کا شکار ہے۔ انہوں نے عراق کی حکومت کے درست موقف کی تعریف کی کہ وہ انسانی اور سفارتی حمایت فراہم کر رہی ہے، لیکن فوجی مداخلت سے گریز کر رہی ہے۔
حضرت ام البنین (سلام اللہ علیہا) کا ذکر
امام جمعہ نجف نے اپنے خطبے میں حضرت ام البنین (سلام اللہ علیہا) کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اعلیٰ اخلاق کی مالک تھیں اور چار شہیدوں کی ماں تھیں۔ انہوں نے امام حسین (علیہ السلام) کو اپنے بیٹوں پر فوقیت دی۔
امام جمعہ نے کہا کہ مدینہ کے لوگ کی عمومی رائے انقلابِ حسینی کے خلاف تھی، لیکن حضرت ام البنین (سلام اللہ علیہا) نے اپنے پُرزور خطابات کے ذریعے اس وقت کی عوامی سوچ کے برعکس حسینی انقلاب کو زندہ رکھا اور اس کی ترویج میں اہم کردار ادا کیا۔