۲۴ آبان ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 14, 2024
سید صدرالدین قبانچی

حوزہ/ حجت الاسلام و المسلمین سید صدر الدین قبانچی نے کہا: حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے انتہائی شجاعت کے ساتھ اپنے خطبے کے ذریعہ عوامی رائے کو اسلام کے حق میں بدل دیا تھا اور لوگوں نے ان کے بلیغ کلمات کو سن کر ان کے حق پر ہونے کو قبول کرنے کی طرف مائل ہونا شروع کر دیا۔ آج بھی اہل بیت علیہم السلام کے شیعہ عوامی رائے کو اسلام کے حق میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور وہ کبھی ظالموں کے سامنے نہیں جھکتے اور ہمیشہ قوموں کو استکبار کے چنگل سے آزاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امام جمعہ نجف اشرف حجت الاسلام والمسلمین سید صدر الدین قبانچی نے حسینیہ اعظم فاطمیہ نجف اشرف میں نماز جمعہ کے خطبے کے دوران کہا: ہم آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے ان رہنما اصولوں کی حمایت کرتے ہیں جو انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سے ملاقات میں پیش کئے۔

انہوں نے مزید کہا: اس مرجع عالیقدر نے عراق کے بہتر مستقبل کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت، اس ملک کی تعمیر کے لیے علمی منصوبوں کی اہمیت، بیرونی مداخلت سے بچاؤ اور اسلحے کو حکومت کے ہاتھ میں محدود کرنے اور قانون کی بالادستی پر تاکید کی ہے۔

حجت الاسلام قبانچی نے کہا: ہم دعاگو ہیں کہ ان کی عمر دراز ہو اور ان کا سایہ ہمارے سروں پر قائم رہے اور ہم حکومت سے بھی امید کرتے ہیں کہ وہ ان کی رہنمائیوں پر کاربند رہے۔

امام جمعہ نجف اشرف نے اپنے بیانات میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کے موقع پر "عوامی رائے سازی" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: اُس وقت کی عوامی رائے امام حسین علیہ السلام کو اپنے زمانے کے امام کے خلاف بغاوت کرنے والا سمجھتی تھی۔ حتی کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اپنی شجاعت سے خطبہ دیا، جس نے اموی حکومت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا اور اپنے بلیغ کلمات سے امت کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ اس طرح وہ لوگوں کو یزید اور اس کی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑا کرنے میں کامیاب ہوئیں۔

انہوں نے کہا: آج ہم بھی پورے خطے میں شیعوں کے خلاف غلط بیانیوں کے ذریعے عوامی رائے کو متاثر کرنے کی مذموم کوششیں ہوتا دیکھ رہے ہیں، مگر الحمد للہ اہل بیت علیہم السلام کے شیعہ اسلام کے حق میں عوامی رائے کو تبدیل کرنے اور ظالموں کے سامنے نہ جھکنے میں کامیاب رہے ہیں تاکہ قوموں کو استکبار کے چنگل سے آزاد کرا سکیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .