۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
السيد صدر الدين القبانجي | قبانچی

حوزہ/ حجت‌الاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی نے اسرائیلی طیاروں کی عراقی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قصوروار فریق کو سزا دے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ نجف حجۃ الاسلام والمسلمین سید صدر الدین قبانچی نے خطبہ جمعہ میں کہا: فلسطینی امداد ادارے آنروا پر پابندی قابل مذمت ہے اور لبنان و غزہ کی تباہی کے ذنہ دار امریکہ و اسرائیل ہیں، لہذا عراقی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس جانب طرف بھی توجہ دے اور اپنی زمہ داری نبھائے۔

حجت‌الاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی نے اپنے خطبہ میں اسرائیلی طیاروں کی جانب سے عراقی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ عراقی حکومت ذمہ دار فریق کو سزا دے۔

انہوں نے آنروا (فلسطینی امدادی ادارے) پر پابندی کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی مدد میں رکاوٹ بن رہا ہے، جو کہ بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

سید صدرالدین قبانچی نے شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ لبنان کا نیا سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کہا کہ لبنانی عوام اور حزب اللہ ثابت قدم رہیں گے اور ان کا عزم کمزور نہیں ہوگا۔

جنگ بندی کے سلسلے میں مذاکرات کے حوالے سے، انہوں نے اسرائیل اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ اور لبنان کی تعمیر نو کی ذمہ داری قبول کریں اور 45 ہزار شہداء کے نقصان کا ازالہ کریں۔ انہوں نے حماس اور حزب اللہ کو مزید صبر و استقامت کی تلقین کی۔

امام جمعہ نجف نے اسرائیلی طیاروں کی عراقی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر سخت مذمت کی اور کہا کہ عراقی حکومت کو اس پر واضح موقف اختیار کرنا چاہیے۔

حجت‌الاسلام والمسلمین قبانچی نے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے انتخاب کو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو مختلف تجاویز دیں، جن میں "معطل شدہ قانون کی منظوری"، "اتحاد و ہم آہنگی کو فروغ دینا" اور "قانون احوال شخصیہ میں ترمیم" شامل ہیں۔

نماز کے دوسرے خطبے میں، انہوں نے سوشل میڈیا کے اثرات پر روشنی ڈالی اور انزوا پسندی اور خودکشی جیسے مسائل پر تشویش ظاہر کی۔

امام جمعہ نجف نے مومنین کے لئے دعا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نبی اکرم (ص) کا ایک حدیث بیان کیا کہ جو شخص دوسرے مومنین کے لئے دعا کرتا ہے، اللہ تعالی اس پر ویسی ہی عنایت فرماتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .