حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 2024 کے دوران بارہا ایسی خبریں سامنے آئیں جن میں کہا گیا کہ "ایک صہیونی فوجی نے غزہ میں دوبارہ فوجی خدمات کے حکم کے بعد خودکشی کر لی۔" یہ خبریں ان فوجیوں کی خراب ذہنی حالت کو ظاہر کرتی ہیں جو نیتن یاہو کے حکم پر غزہ میں جاری جنگ اور نسل کشی میں شریک ہیں۔
صہیونی فوج کے ریڈیو نے نئے سال کے دوسرے دن ایک رپورٹ میں 2024 کے دوران اور اکتوبر 2023 سے غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے فوجیوں کی خودکشی کے اعداد و شمار پیش کیے۔
بیانات کے مطابق، 2023 اور 2024 میں مجموعی طور پر 38 فوجیوں نے خودکشی کی، جن میں سے 28 نے اکتوبر 2023 سے دسمبر 2024 تک اپنی جان لی۔ یہ اعداد 2022 میں صرف 14 اور 2021 میں 11 تھے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت ہوا جب فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے "طوفان الاقصیٰ" آپریشن کیا۔ اس آپریشن میں تقریباً 1200 اسرائیلی ہلاک اور 250 کے قریب قیدی بنائے گئے۔ یہ آپریشن صہیونی فوج اور حکومت کے لیے ایک اسٹریٹجک شکست ثابت ہوا۔
غزہ پر صہیونی فوج کے ظالمانہ حملوں کے باوجود، خود قابض فوج کو بھی غیرمعمولی نقصان اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اسرائیل کو فلسطینی مزاحمت کے مقابلے میں ناکامی کا سامنا ہے، اور سخت سنسرشپ کے باوجود بعض اوقات اپنی ناکامی کے شواہد کو تسلیم کرنا پڑتا ہے۔
آپ کا تبصرہ