اتوار 26 جنوری 2025 - 05:00
احکام شرعی | مسجد کے آس پاس کا علاقہ

حوزہ/ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے "مسجد کے ہمسایگی کی حد" کے بارے میں ایک استفتاء کا جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے "مسجد کے ہمسایگی کی حد" کے بارے میں ایک استفتاء کا جواب دیا ہے، جو احکام شرعی میں دلچسپی رکھنے والوں کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

* مسجد کے آس پاس کا علاقہ

سوال: چونکہ مسجد کے ہمسائے کے لیے اگر کوئی عذر نہ ہو تو مسجد کے علاوہ کہیں اور نماز پڑھنا مکروہ ہے، اس لحاظ سے کتنے گھروں یا کتنے میٹر تک کا علاقہ مسجد کا ہمسایہ شمار ہوتا ہے؟

جواب: ہمسائیگی ایک عرفی مفہوم ہے، یعنی وہ شخص جو معاشرتی عرف کے مطابق مسجد کا ہمسایہ کہلاتا ہو۔ اس کی حدود کا تعین عرف پر منحصر ہے۔ بعض اوقات کسی پرسکون کالونی میں دور کا فاصلہ بھی مسجد کی ہمسائیگی میں شامل ہو سکتا ہے، جبکہ کسی گنجان آباد محلے میں ایک یا دو گلیاں چھوڑ کر رہنے والے لوگ ہمسایہ شمار نہ ہوں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha