ہفتہ 22 فروری 2025 - 15:17
شہدائے جامشورو اور بلتستان کا مستقبل

حوزہ/ارضِ بلتستان کو اہلبیت کی سرزمین کے نام پر جانا جاتا ہے، یہاں کی تہذیب و ثقافت، رسم و رواج اور رہن سہن سے اسلام کا نور دمکتا ہے۔ یہاں زندگی کی تمام تر بنیادیں اسلامی اصولوں پر استوار نظر آتی  ہیں۔ یہ بنیادیں فرد سے لیکر اجتماع تک کی زندگیوں کی بناوٹ کو تعین کرتی ہیں۔

تحریر: عارف ارمان

حوزہ نیوز ایجنسی|

ارضِ بلتستان کو اہل‌بیت علیہم السلام کی سرزمین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہاں کی تہذیب و ثقافت، رسم و رواج اور رہن سہن سے اسلام کا نور جھلکتا ہے۔ یہاں زندگی کی تمام بنیادیں اسلامی اصولوں پر استوار نظر آتی ہیں۔ یہ بنیادیں فرد سے لے کر اجتماع تک کی زندگیوں کی تشکیل کرتی ہیں۔ مجالس و محافل، قرآن خوانی، آئمہ معصومین علیہم السلام کی ولادت و شہادت، محرم، صفر، شعبان، رجب، رمضان اور ایام فاطمیہ جیسی مناسبتوں کو اسلامی شعائر کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اجتماعی تربیت، انسانوں کی روحانی تازگی اور جوانوں کی رہنمائی کے لیے بہترین مشعلِ راہ سمجھا جاتا ہے۔

بلتستان کی اسلامی تربیت کی ایک اعلیٰ مثال مرحوم آیت اللہ تقی بہجت کی زندگی میں ملتی ہے، جنہوں نے اکیس کرامات کی دولت حاصل کی۔ آپ کی عرفانی بلندیوں کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ جب آپ کا مبارک قدم غلطی سے تربتِ کربلا پر پڑتا، تو آپ فوراً استغفار کرتے اور خالق سے بخشش کی دعا مانگتے۔ اسی روحانی ورثے کو اپناتے ہوئے بلتستان کی سرزمین پر ہر عمر کے افراد، چاہے وہ نومولود بچے ہوں یا بزرگ، مرحوم آیت اللہ بہجت کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے *سجدہ گاہِ تربتِ کربلا* کو چوم کر خدا سے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ یہ عمل ان کی تربیت کی آئینی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔ دین اور مذہب سے متعلق ہر شے کو بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان کے احترام کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

لیکن آج انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ استعماری دنیا کی نگاہیں بلتستان پر مرکوز ہیں۔ سازشیں، ثقافتی یلغار، دوغلا پن اور استعماری عناصر ارضِ بلتستان کو مجروح کر رہے ہیں۔ اس نازک صورت حال میں، اہل‌بیت سے متعلق چیزوں کا احترام اور ان سے عقیدت دیکھنی ہو تو خواجہ علی کاظم اور سید جان رضوی کے جنازے دیکھیں۔

ایک ناتوان ماں کا اپنا ننھا پھول خواجہ کاظم اور ضعیف باپ کا جوان بیٹا جان علی شاہ جیسے گلستان کے کھلتے پھولوں کی قربانیاں ہمیں امید کا درس دیتی ہیں کہ مایوس نہ ہوں، اہل‌بیت سے جڑے رہیں اور اپنے بچوں کی پاکیزہ تربیت کریں۔ تو دنیا کی کوئی بھی شیطانی طاقت آپ کے بلتستان کو زخم نہیں پہنچا سکے گی۔

سلام ہو ان والدین پر جن کی تربیت بلتستان کی ہر ماں کے لیے نمونہ بنی، جن کے حوصلے آج بلتستان کی تاریخ کا حصہ ہیں، جن کی بصیرت دنیائے استکبار کے لیے تیر و تبر بن گئی، اور جن کی قربانیاں دنیا بھر میں بے مثال ہیں۔

ایک نونہال کھلتا پھول شہید خواجہ کاظم کا جنازہ آج یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر تربیت کرنے والی شہید خواجہ کی ماں جیسی ہو اور خلوص میں خواجہ کے پیروکار بنے ہوں، تو عمر کی قید نہیں۔ دنیائے استکبار کے استعماری سازشوں کو خاک میں ملانے کے لیے ایک جنازہ ہی کافی ہے۔

یہ حقیقت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ بلتستان کا مستقبل اسی اسلامی تربیت اور قربانیوں کی روشنی میں روشن رہ سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha