حوزہ نیوز ایجنسی | سوشل میڈیا دشمنانِ انقلاب کی نفسیاتی جنگ کا میدان بن چکا ہے۔ اس صورت حال میں، متحدہ محاذ کی تشکیل اور اس وسیع حملے کے خلاف بیداری ایک ناقابلِ انکار ضرورت بن چکی ہے۔
ہمارا دشمن مختلف اور حتیٰ کہ متضاد سیاسی رجحانات رکھنے کے باوجود اسلامی نظام کی مخالفت میں متفق ہے، اسی لیے ان کی فکری، ثقافتی اور سیاسی تخلیقات متنوع اور کثیر تعداد میں ہیں۔ روزانہ بڑی مقدار میں میڈیامواد ان کے پروپیگنڈا مراکز میں تیار ہو کر انتہائی زیرکی سے مسلم عوام کے ذہنوں میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی نظام کے سماجی سرمایے کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
مایوسی اور ناامیدی کو عام کرنا، بدحالی اور محرومی کا تاثر دینا، ترقیاتی پروگرامز کو جھوٹا قرار دینا، چھوٹی اور معمولی کمزوریوں کو بڑا دکھانا، داخلی اختلافات کو ہوا دینا، حکام پر سے بےاعتمادی پیدا کرنا، ان کے روزمرہ کے کام ہیں۔
انصاف کا تقاضا ہے کہ یہ دشمن گروہ نفسیاتی جنگ میں مہارت رکھتا ہے۔ ان کی اثر پذیری کی طاقت کو واضح طور پر عوامی ادراک میں تبدیلی کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ حملہ آور ہیں اور ہم دفاعی اور غیر فعال پوزیشن میں ہیں، جس کا توازن بدلنا ضروری ہے۔
سوشل میڈیا تیزی سے عوامی سوچ کو انقلاب، اس کی قیادت اور ولایتِ فقیہ کے سیاسی نظام کے خلاف بدل رہا ہے، اور سماجی سرمایے کو تباہ کر کے اسلامی نظام کی عوامی حمایت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اگر اس ریلے کو روکا نہ گیا تو یہ مستقبل کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
سیاسی بصیرت کا تقاضا ہے کہ اس وسیع حملے کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دیا جائے۔ جو لوگ انقلاب کے حامی ہیں، انہیں ذاتی خواہشات سے بالاتر ہو کر ایک دوسرے کی تضعیف اور الزام تراشی سے گریز کرنا چاہیے۔









آپ کا تبصرہ