جمعرات 14 اگست 2025 - 13:19
اسرائیل اور اربعین کا خوف!

حوزہ / اربعین حسینی، محبت اور مقاومت کی ایک زندہ یونیورسٹی ہے جو اہل بیت علیہم السلام کے عاشقوں کی لاکھوں کی تعداد میں موجودگی سے نظامِ استکبار کے جھوٹے پروٹوکولز کو رسوا کر کے اسلامی تہذیب کا علمبردار بن چکی ہے۔ یہ عظیم واک ایک ایسے مستقبل کا نقشہ پیش کرتی ہے جس میں “وعدۂ الٰہی” پورا ہو کر رہے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمہوری اسلامی ایران نے 12 روزہ دفاع مقدس میں دو ایسے ممالک یعنی اسرائیل اور امریکہ، جن کے پاس مہلک ہتھیار موجود تھے اور جن کے لیے شکست کا تصور ہی نہیں تھا، کے مقابلے میں شجاعانہ اور مؤثر مزاحمت کی۔ اس دوران ملتِ ایران کے باطنی اتحاد اور عقیدے، رہبرِ معظم انقلاب کی بصیرت افروز قیادت اور مسلح افواج کی شجاعت و استقامت نے یہ ثابت کر دیا کہ انقلابِ اسلامی کے معمار امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا تاریخی جملہ “ہم کر سکتے ہیں” ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔

یہ کامیابی ملتِ ایران کے کارنامے میں ایک سنہری ورق کی مانند ثبت ہوئی اور جدید اسلامی تہذیب کی طرف پیشقدمی کو حقیقت پسندانہ بنایا۔

آئیں دیکھیں، وہ کون سے عوامل ہیں جو اسرائیل کو اربعین سے خوفزدہ کرتے ہیں؟:

1. دنیا کے عوام کو امام مہدی (عج)سے روشناس کرانا

2. صہیونی حکومت کے پروٹوکولز کو بے نقاب کرنا

3. خطے اور دنیا کے عوام کا ایرانی قیادت اور مسلح افواج کے اقتدار کا اعتراف

4. اربعینی گفتگو کو تعلیمی اداروں اور میڈیا میں عام کرنا

5. دنیا میں مغربی و استکباری جمہوریت کے خاتمے کا پیغام دینا

6. غزہ کے عوام کی توجہ اقوام متحدہ اور عرب ممالک کے بجائے اہل بیت علیہم السلام کی حمایت کی طرف مبذول کرانا

7. دینی ایمان کی کارآمدی سے لوگوں کو آگاہ کرنا

8. شرکاء کے ذریعے شہداء کی یاد کو زندہ رکھنا اور ان سے قلبی تعلق قائم کرنا

9. اقتصادی مشکلات اور ان کے اسباب کے مقابلے میں مقاومت کا حوصلہ دینا

10. “ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنو” اور “ہمارے لیے ذلت ناممکن ہے” (کونا للظالم خصما و للمظوم عونا و هیهات مناالذله) جیسے نعروں کو زندہ کرنا

11. مبلغین کے دینی اور سماجی کردار کا عملی امتحان لینا

12. میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے حق کی اشاعت کے وعدوں کی سچائی کو جانچنا

13. امام جعفر صادق علیہ السلام کے بیان کردہ شعار "کُلُّ یَومٍ عاشوراء و کُلُّ أرضٍ کَربَلاء" “ہر دن عاشورا ہے اور ہر جگہ کربلا” کو عملی شکل دینا

14. شرکاء کے دلوں میں خدا، رسول اور امام معصوم کے ساتھ روحانی تعلق قائم کرنا

15. دینی ایمان کی کارآمدی کو آزادی کے فروغ کے لیے نمونہ بنانا

16. دین، عقل اور ہنر کے پائیدار امتزاج کی افادیت کو سمجھنا

17. حکومتِ عدلِ مهدوی کے اقتصادی نظام کو پیش کرنا

18. اسلام کی حقیقی تاریخ اور اس کی ممتاز شخصیات کو متعارف کرانا

19. دیگر اقوام و مذاہب کے مقابلے میں اسلام میں محبت و الفت کے معیار سے روشناس کرانا

20. ایرانی میزائلوں کے مادی و معنوی توانائی کے امتزاج سے آگاہ کرنا

21. میڈیا اور سیاستدانوں کے زہریلے پروپیگنڈوں سے متاثرہ افراد کی آشنائی و بازیابی

22. محققین اور مفکرین کے لیے ایک ہمہ جہتی معرفتی و انسان شناسی کلاس کا انعقاد

23. انسان اور ملائکہ کے تعلق اور انسان کے عرفانی مقامات کی حقیقت کو آشکار کرنا

24. انبیاء و اولیاء کی توحیدی جدوجہد کے نتائج کو عینی طور پر دیکھنا

25. امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے نعرے “قدس کی آزادی کربلا سے گزرتی ہے” کو عملی جامہ پہنانا

یہ تمام پہلو اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ اربعین حسینی کی بیداری بخش واک کا انقلابِ اسلامی سے گہرا اور ناقابلِ جدا رشتہ ہے کیونکہ ایران کے دفاع مقدس اور دیگر مقاومتی محاذوں کے شہداء کا مشن، جو آج دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے، مکتبِ عاشورا سے جواز اور معیار لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اربعین کے پیغامات نوجوانوں کو استکبار کے مقابلے میں شکست نہ کھانے والا حوصلہ، مستقبل بیں عقل اور حق و حقیقت پر پختہ یقین عطا کرتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha