اتوار 16 مارچ 2025 - 05:00
عطر قرآن | یتیم عورتوں اور کمزور بچوں کے حقوق و انصاف

حوزہ/ یہ آیت اسلامی سماج میں یتیموں اور کمزور افراد کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتی ہے۔ اسلام ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا چاہتا ہے جہاں ناانصافی نہ ہو، ہر ایک کو اس کا حق ملے، اور کمزوروں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ یتیم عورتوں کی سرپرستی کا مطلب ان کے حقوق غصب کرنا نہیں بلکہ ان کی کفالت اور عدل و انصاف سے معاملہ کرنا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَنْ تَقُومُوا لِلْيَتَامَىٰ بِالْقِسْطِ ۚ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِهِ عَلِيمًا. النِّسَآء(۱۲۷)

ترجمہ: پیغمبر یہ لوگ آپ سے یتیم لڑکیوں کے بارے میں حکهِ خدا دریافت کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ان کے بارے میں خدا اجازت دیتا ہے اور جو کتاب میں تمہارے سامنے حکم بیان کیا جاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہے جن کو تم ان کا حق میراث نہیں دیتے ہو اور چاہتے ہو کہ ان سے نکاح کرکے سارا مال روک لو اور ان کمزور بّچوں کے بارے میں ہے کہ یتیموں کے بارے میں انصاف کے ساتھ قیام کرو اور جو بھی تم کا»خیر کرو گے خدا اس کا بخوبی جاننے والا ہے۔

موضوع:

یتیم عورتوں اور کمزور بچوں کے حقوق و انصاف

پس منظر:

یہ آیت جو مدینہ میں نازل ہوئی اور زیادہ تر معاشرتی و خاندانی مسائل سے متعلق احکام پر مشتمل ہے۔ اس آیت میں خاص طور پر یتیم لڑکیوں کے حقوق، وراثت اور ان سے غیر منصفانہ شادی کے رجحان کی نشاندہی کی گئی ہے۔

تفسیر:

1. حکمِ الٰہی: اللہ تعالیٰ پیغمبر اکرم (ص) سے فرماتا ہے کہ لوگ آپ سے یتیم لڑکیوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں، تو بتا دیں کہ اللہ ان کے بارے میں خود حکم دے رہا ہے۔

2. یتیم لڑکیوں کے حقوق: کچھ لوگ یتیم لڑکیوں کی سرپرستی تو کرتے تھے، لیکن ان کے مال و جائیداد پر قبضہ کرنے کی نیت سے ان سے نکاح کر لیتے اور ان کے شرعی حقوق ادا نہ کرتے تھے۔ قرآن نے اس رویے کو واضح طور پر غلط قرار دیا۔

3. کمزور بچوں کے حقوق: آیت میں مزید ان کمزور بچوں (المستضعفین من الولدان) کا ذکر ہے، جو وراثت اور دیگر معاشرتی حقوق سے محروم کیے جاتے تھے۔

4. انصاف پر زور:

اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ یتیموں کے معاملے میں انصاف کیا جائے، ان کے حقوق پورے دیے جائیں، اور ان پر ظلم نہ کیا جائے۔

5. نیکی کا اجر:

قرآن واضح کرتا ہے کہ جو بھی نیکی کی جائے گی، اللہ اس سے بخوبی واقف ہے اور اس کا بہترین اجر دے گا۔

اہم نکات:

• یتیم عورتوں کے ساتھ انصاف نہ کرنا قرآن کی نظر میں ایک بڑا ظلم ہے۔

• کسی کا مال ناحق لینا یا وراثت میں خیانت کرنا سختی سے منع ہے۔

• نکاح کے معاملے میں عورت کی رضامندی اور اس کے حقوق کی مکمل پاسداری ضروری ہے۔

• کمزور بچوں کے حقوق بھی اسلامی تعلیمات میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔

• نیکی کا بدلہ اللہ کے یہاں محفوظ ہے، اور ہر اچھے عمل پر اللہ کی طرف سے مکمل جزا ملے گی۔

نتیجہ:

یہ آیت اسلامی سماج میں یتیموں اور کمزور افراد کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتی ہے۔ اسلام ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا چاہتا ہے جہاں ناانصافی نہ ہو، ہر ایک کو اس کا حق ملے، اور کمزوروں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ یتیم عورتوں کی سرپرستی کا مطلب ان کے حقوق غصب کرنا نہیں بلکہ ان کی کفالت اور عدل و انصاف سے معاملہ کرنا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha