جمعہ 28 مارچ 2025 - 15:16
حقیقی مؤمن دشمن کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتا بلکہ اس کے سامنے ثابت قدم رہتا ہے

حوزہ /  آیت اللہ علم الہدیٰ نے کہا: حقیقی مؤمن دشمن کی دھمکیوں کے سامنے استوار رہتا ہے۔ جنگ احزاب اللہ کے عہد سے وفاداری اور دشمنان اسلام کے خلاف استقامت کی مثال ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی مشہد کے مطابق، آیت اللہ سید احمد علم الہدیٰ نے صوبہ خراسان رضوی میں دفتر ولی فقیہ کے حسینیہ میں منعقدہ قرآن کریم کی آیات کی تفسیر کے 22ویں نشست میں سورہ احزاب کی آیت 23 کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا: یہ آیت جنگ احزاب کے اختتام پر نازل ہوئی اور مولا امیرالمؤمنین علیہ السلام کے سیاسی و فکری خط کی حقیقی تصویر پیش کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: جنگ احزاب کے دو اہم تجزیے ہیں، پہلا جنگ کے آغاز کا تجزیہ اور دوسرا اس کے اسلامی دنیا اور اس وقت کی سلطنتوں پر پڑنے والے اثرات کا تجزیہ۔ جنگ احزاب دشمنان اسلام کی تمام کفریہ توقعات اور طمعوں کے خاتمے کا نقطہ ثابت ہوئی اور دوسری جانب اسلام کی قوت و عظمت کو مستحکم کر دیا۔

آیت اللہ علم الہدیٰ نے کہا: جنگ احزاب اس وقت شروع ہوئی جب مسلمان معاشی اور عسکری اعتبار سے انتہائی کمزور اور بے بس تھے۔

انہوں نے کہا: حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور ان کے دو فرزند حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق کے زمانے سے یہود اور عرب دو مخالف دھارے رہے ہیں اور ان کے درمیان کبھی بھی وحدت نہیں رہی۔

آیت اللہ علم الہدیٰ نے مزید کہا: یہ آیت مبارکہ "مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلًا" (مؤمنین میں کچھ مرد ایسے ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے گئے عہد کو سچ کر دکھایا، ان میں سے کچھ اپنی راہ پوری کر چکے ہیں اور کچھ انتظار میں ہیں، اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی) حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کے حق میں نازل ہوئی۔

انہوں نے کہا: اس آیت میں جن افراد کا تعارف کرایا گیا ہے، وہی لوگ ہیں جو انقلاب اور مزاحمت سے نہ تھکتے ہیں اور نہ ہی بدلتے ہیں۔ لہٰذا یہ آیت ایک مکمل آئینہ ہے جس میں ہمیں خود کو دیکھنا چاہیے کہ جنگ احزاب کے افراد میں ہم کس زمرے میں آتے ہیں اور ہم نے اپنی ذمہ داری کیسے ادا کی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha