منگل 28 جنوری 2025 - 22:17
قرآن کریم کی رو سے پیغمبر اکرم (ص) کی منفرد خصوصیات

حوزہ/ تاریخ کی محقق نے قرآن کریم کی رو سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منفرد خصوصیات کا ذکر کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ کو انٹرویو دیتے ہوئے تاریخ کی محقق محترمہ نجمہ صالحی نے کہا: قرآن کریم میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیثیت نہایت منفرد اور خاص بیان ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا: قرآن میں انہیں صرف بہترین نمونہ اور اسوہ حسنہ قرار نہیں دیا گیا بلکہ ان کی کئی ایسی خصوصیات بھی بیان کی گئی ہیں جو ان کی عظمت اور بلند انسانیت کو نمایاں کرتی ہیں۔

تاریخ کی اس محقق نے کہا: کچھ خصوصیات ایسی تھیں جو صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں ہی موجود تھیں جو انہیں بشریت میں ایک اعلیٰ مقام عطا کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں قرآن کریم میں ذکر ہے کہ وہ امت کی ہدایت کے لیے بے حد کوشاں رہتے تھے۔ سورہ توبہ کی آیت نمبر 128 میں ارشاد ہوتا ہے کہ " لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ" یعنی "(اے لوگو!) تمہارے پاس (اللہ کا) ایک ایسا رسول آیا ہے جو تم ہی میں سے ہے جس پر تمہارا زحمت میں پڑنا شاق ہے، تمہاری بھلائی کا حریص ہے اور ایمان والوں کے ساتھ بڑی شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے۔"

محترمہ نجمہ صالحی نے سورہ طہ کی آیت نمبر 2 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اس آیت کریمہ میں ارشاد باری تعالی ہے "مَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىٰ" یعنی "ہم نے قرآن کو اس لیے نازل نہیں کیا کہ آپ خود کو مشقت میں ڈالیں"۔ اسی طرح سورہ قصص کی آیات نمبر 55 اور 56 میں ذکر ہوا ہے کہ " وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ ‎/ ‏ إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ" یعنی پیغمبر بے سود باتوں سے دور رہتے ہیں اور ہر شخص کو ہدایت دینا بھی ان کے اختیار میں نہیں۔

انہوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ان تمام مشقتوں کے باوجود ان پر "نمازِ شب" بھی پر واجب کی گئی تھی۔ سورہ اسراء کی آیت نمبر 79 میں ارشاد ہوا ہے کہ"وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا" یعنی "اور رات کے کچھ حصہ (پچھلے پہر) میں قرآن کے ساتھ بیدار رہیں (نمازِ تہجد پڑھیں) یہ آپ کے لئے اضافہ ہے۔ عنقریب آپ کا پروردگار آپ کو مقامِ محمود پر فائز کرے گا"۔

تاریخ کی اس محقق نے کہا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو زیادہ ازواج کی بھی اجازت تھی جو ان کے لیے خاص حکم تھا۔ سورہ احزاب کی آیت نمبر 50 میں ذکر ہوا ہے کہ " يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا" یعنی "اے نبی(ص)! ہم نے آپ کیلئے آپ کی وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جن کے مہر آپ نے ادا کر دیئے ہیں اور وہ مملوکہ کنیزیں جو اللہ نے بطورِ غنیمت آپ کو عطا کی ہیں اور آپ کے چچا کی بیٹیاں اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے (یہ سب بھی حلال ہیں) اور اس مؤمن عورت کو بھی (حلال کیا ہے) اگر وہ اپنا نفس نبی(ص) کو ھبہ کر دے بشرطیکہ نبی(ص) بھی اس سے نکاح کرنا چاہیں یہ (اجازت) صرف آپ کیلئے ہے دوسرے مؤمنوں کیلئے نہیں ہے ہم جانتے ہیں جو (احکام) ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور مملوکہ کنیزوں کے بارے میں مقرر کئے ہیں تاکہ آپ پر کسی قسم کی تنگی نہ ہو اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی یہ منفرد خصوصیات جن کا قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے، نہ صرف انبیاء کرام کے درمیان ان کے مقام کو مزید نمایاں کرتی ہیں بلکہ بنی نوع انسان کی تاریخ میں ان کی عظمت اور خاص مقام کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha