تحریر: مولانا عباس رضا
حوزہ نیوز ایجنسی I سجدۂ شکر اسلام میں محض ایک مستحب عمل نہیں بلکہ ایک گہرے روحانی مفہوم کا حامل ہے۔ یہ بندے کو عبدیت کی یاد دلاتا ہے اور اللہ کی نعمتوں کا شعور بخش کر اس کی اطاعت کی راہ ہموار کرتا ہے۔ یہ سجدہ فرد کے روحانی ارتقاء کا ذریعہ بنتا ہے اور اس کے نفس کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اسلام میں انسان کی حقیقت یہ ہے کہ وہ عبد ہے اور اس کا شرف اسی عبدیت میں مضمر ہے۔ سجدۂ شکر بندے کی عاجزی و انکساری کا اظہار ہے، جس میں وہ اللہ کے احسانات کو تسلیم کرتا ہے اور اپنی بندگی کو مزید مستحکم کرتا ہے۔ یہ سجدہ تزکیۂ نفس کا ذریعہ بھی ہے، جو انسان کے غرور، تکبر اور خود پسندی کو ختم کر کے اسے اللہ کی مرضی و منشا کا تابع بناتا ہے۔
سجدۂ شکر دنیاوی وابستگیوں سے آزادی کا ایک ذریعہ ہے۔ یہ بندے کو یاد دلاتا ہے کہ دنیا کی ہر نعمت عارضی ہے اور اس کا اصل مالک اللہ ہے۔ شکر گزاری محبتِ الٰہی کا سب سے بڑا مظہر ہے، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے: "لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ" (سورۂ ابراہیم: 7)۔ سجدۂ شکر اللہ کی محبت کی طلب کا ذریعہ ہے اور اس کے وعدے پر ایمان کی عملی تفسیر ہے۔
یہ سجدہ دل میں غیر معمولی سکون اور اطمینان پیدا کرتا ہے، بندے کو اللہ کی رحمت کا احساس دلاتا ہے اور ہر قسم کے بوجھ سے آزاد کر کے اللہ کی رضا میں فنا ہونے کی لذت عطا کرتا ہے۔
طریقہ
سجدۂ شکر کے لیے نیت مخصوص الفاظ میں ضروری نہیں، بلکہ دل میں شکر کا ارادہ کافی ہے۔ یہ عام نماز کے سجدے کی مانند ہوتا ہے، جہاں پیشانی زمین پر رکھی جاتی ہے، ہاتھ، گھٹنے اور پاؤں کے انگوٹھے زمین پر رکھے جاتے ہیں۔ اس میں چند اذکار کی تلقین کی گئی ہے، جیسے "شُكْرًا لِلَّهِ" کم از کم تین بار، "اَلْحَمْدُ لِلَّهِ"، "اللهم لك الحمد شكرًا شكرًا" اور "سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَبِحَمْدِهِ"۔ امام سجادؑ کی دعا "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ وَنِعْمَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ الشُّكْرَ عَلَى مَا أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَيَّ" بھی سجدۂ شکر میں پڑھی جاتی ہے۔
سجدے کے بعد "الحمدللہ" کہنا اور ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کر کے مزید نعمتوں کا سوال کرنا مستحب ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا: "اگر کوئی شخص کسی نعمت پر اللہ کے لیے سجدہ کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔" امام زین العابدینؑ ہمیشہ سجدۂ شکر کو اپنا معمول بناتے تھے۔
سجدۂ شکر ایک عظیم روحانی تربیت اور معرفتِ الٰہی کا ذریعہ ہے۔ یہ بندے کو عبدیت کی حقیقت سے روشناس کراتا ہے، اس کے نفس کو تزکیہ بخشتا ہے اور اسے دنیاوی وابستگیوں سے آزاد کر کے اللہ کے قریب کرتا ہے۔ اس کا مستحب طریقہ اپنانا انسان کی روحانی ترقی میں مدد دیتا ہے۔ اللہ ہمیں اس سجدے کی حقیقی معرفت اور توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
آپ کا تبصرہ