حوزہ نیوز ایجنسی مشہد کے مطابق، حوزہ علمیہ خراسان کے شعبہ ثقافت و تبلیغ کے سماجی و سیاسی امور کے مدیر حجت الاسلام خان علی ابراہیمی نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: جمہوریہ اسلامی ایران نے مذاکرات کے ماحول کا تعین کرکے عملی طور پر پہل کی ہے اور دشمن کی میڈیا کے ذریعے کی جانے والی نفسیاتی جنگ کو ناکام بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا: امریکہ کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کے دعوے کا مقصد عوامی رائے پر نفسیاتی دباؤ ڈالنا اور ایران کی خارجہ پالیسی میں دوگانگی کا تاثر دینا ہے۔
انہوں نے کہا: ایران اور امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات کا وقت قریب آ رہا ہے اور اس کی سابقہ مثالیں بھی موجود ہیں، دشمن کی طرف سے شدید نفسیاتی جنگ دیکھنے میں آ رہی ہے تاکہ عوام میں مایوسی اور ناامیدی پھیلائی جائے، داخلی اختلافات کو ہوا دی جائے، معاشرے میں اضطراب اور خوف پیدا کیا جائے اور قومی یکجہتی کو متاثر کیا جائے لیکن ابتکار عمل ایران کے ہاتھ میں ہے اور ہم ان شاءاللہ صحیح تجزیہ و تحلیل کے ذریعے اس مرحلے کو بھی کامیابی سے عبور کریں گے۔
انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان براہ راست مذاکرات کے دعوے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکی صدر نے خطے میں اپنے پالتو کتے (نتن یاہو) کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ہفتے کے دن براہ راست مذاکرات ہوں گے، حالانکہ جمہوریہ اسلامی ایران نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بات چیت صرف غیر مستقیم طور پر اور عمان کی ثالثی کے ذریعے ہوگی۔ ایران کا یہ دانشمندانہ اقدام اس بات کا مظہر ہے کہ ہمارے ملک نے مذاکرات کے طریقہ کار، وقت اور شکل کا تعین کرکے عملی پہل کی ہے اور واشنگٹن کی سفارتی برتری کے دعوے کو ناکام بنایا ہے۔
آپ کا تبصرہ