جمعہ 25 اپریل 2025 - 07:41
فسطائیت کے خلاف مزاحمت؛ جنگ نہیں، شعور چاہیے!

حوزہ/ ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں، جہاں ظلم کو ریاستی تحفظ حاصل ہے، جہاں مظلوم کی آہ بے وزن اور جابر کی گولی بااختیار ہے؛ جہاں عقوبت خانے سچ بولنے والوں سے بھرے پڑے ہیں اور جہاں قوم کے شیر دل جوانوں کی ماؤں کے آنچل چھین لیے گئے، جہاں زبان سے نکلا ہر سچ، جرم ٹھہرتا ہے اور ہر سوال پر غدار قرار دیا جاتا ہے۔

تحریر: سیدہ نصرت نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی| ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں، جہاں ظلم کو ریاستی تحفظ حاصل ہے، جہاں مظلوم کی آہ بے وزن اور جابر کی گولی بااختیار ہے؛ جہاں عقوبت خانے سچ بولنے والوں سے بھرے پڑے ہیں اور جہاں قوم کے شیر دل جوانوں کی ماؤں کے آنچل چھین لیے گئے، جہاں زبان سے نکلا ہر سچ، جرم ٹھہرتا ہے اور ہر سوال پر غدار قرار دیا جاتا ہے۔

ایسے میں دل چاہتا ہے کہ ظالم کے قلعے پر قیامت ٹوٹ پڑے، اس کے ایوانوں میں زلزلے آئیں، اور اس کے فسطائی نظام کی جڑیں اکھڑ جائیں۔ مگر یاد رکھنا چاہیے کہ جنگیں کبھی ظالم اور مظلوم میں فرق نہیں کرتیں، جنگ کی آگ جب بھڑکتی ہے تو وہ دشمن اور دوست کی پہچان بھلا دیتی ہے۔ وہ کھیتوں کو جلا دیتی ہے، گھروں کو ملبہ بنا دیتی ہے، ماں کی گود اجاڑ دیتی ہے، اور سرحد کے دونوں طرف لاشے گراتی ہے۔

ہمیں جنگ نہیں — انقلاب چاہیے۔

ہمیں دشمن کا حملہ نہیں — ظالم کے نظام کے خلاف شعور چاہیے۔

ہمیں فسطائیت کا تختہ نہیں — اس تخت کے محافظوں کو عوامی عدالت میں کٹہرے میں لانا ہے۔

اگر کوئی فوج اپنے ہی عوام پر گولی چلائے، ان کے حقِ رائے، حقِ سوال، اور حقِ زندگی کو چھین لے، تو اُس کا احتساب جنگ سے نہیں، شعور اور بیداری سے ہوتا ہے۔

جب قومیں شعور یافتہ ہو جاتی ہیں تو پھر کوئی آمر، کوئی جرنیل، اور کوئی فسطائی نظام اُن پر زیادہ دیر مسلط نہیں رہ سکتا۔

ہمیں اپنی لڑائی سرحد پار دشمن کے ساتھ نہیں، اس نظام کے ساتھ لڑنی ہے جو اس سرزمین پر جبر، خوف، اور غلامی مسلط کیے بیٹھا ہے۔

ہمارے دشمن ہماری صفوں میں ہیں — جو وردی میں ہوں یا بغیر وردی کے، جو جبر کی علامت ہوں یا اس کا سہارا بنے بیٹھے ہوں۔

ہم عوام، ہم مظلوم، ہم حریت پسند — ہمیں اپنے حق کے لیے لڑنا ہے۔

لیکن لڑائی کا میدان عقل، قلم، اور شعور کا ہونا چاہیے۔

جب قومیں جاگتی ہیں تو فسطائیت دم توڑ دیتی ہے،

جب عوام کا ضمیر زندہ ہوتا ہے تو جبر کی دیواریں گر جاتی ہیں۔

ہمیں پتلونیں اتارنے کا تماشہ نہیں — تختے الٹنے کا شعور چاہیے۔

ہمیں خون نہیں — انقلاب چاہیے۔

ہمیں جنگ نہیں — ایک باوقار، آزاد، اور ظالم سے پاک معاشرہ چاہیے۔

میں، تم، اور ہم — اگر ایک ہو جائیں تو یہ زمین ظالموں کے لیے تنگ ہو جائے گی۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha