جمعہ 18 اپریل 2025 - 11:59
نظام ولایتِ فقیہ؛ مدافع انسانیت اور عالمی استکبار کے خلاف مزاحمت

حوزہ/عصرِ حاضر کی پر آشوب دنیا میں، جہاں استعماری طاقتوں کے مفادات انسانی حقوق اور انسانی وقار پر غالب آ چکے ہیں، وہاں اسلامی جمہوریہ ایران نے "ولایتِ فقیہ" کے مترقی اصول کی بنیاد پر قیادت کا ایک منفرد روحانی و سیاسی ماڈل پیش کیا ہے۔

تحریر و ترتیب: سیدہ نصرت نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی| عصرِ حاضر کی پر آشوب دنیا میں، جہاں استعماری طاقتوں کے مفادات انسانی حقوق اور انسانی وقار پر غالب آ چکے ہیں، وہاں اسلامی جمہوریہ ایران نے "ولایتِ فقیہ" کے مترقی اصول کی بنیاد پر قیادت کا ایک منفرد روحانی و سیاسی ماڈل پیش کیا ہے۔

ولایتِ فقیہ نہ صرف اسلامی نظام کا بنیادی ستون ہے، بلکہ دین اور سیاست کے درمیان گہرے ربط کی علامت ہے اور معاشرے کو عدل، عزت اور خودمختاری کی جانب رہنمائی کا راستہ ہے۔یہ نظام عالمی استکبار کے خلاف، مظلومین کی حمایت، اقوام کی ترقی، اور انسانیت کے دفاع میں مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔

انسانیت کے پہلو سے دیکھا جائے تو ولایت فقیہ صرف ایک حکومتی ڈھانچہ نہیں بلکہ اخلاقی و دینی قیادت کا مظہر ہے، جو فطری اور انسانی اقدار کے تحفظ کی ضامن ہے۔دنیا کے مظلوموں کی حمایت ایک سیاسی چال نہیں بلکہ ایک الٰہی اور انسانی فریضہ ہے۔

فلسطین، یمن، اور دیگر مظلوم اقوام کی مسلسل حمایت اسی انسانی مشن کا حصہ ہے، جہاں رہبرِ اسلامی قرآن کی روشنی میں ظلم کے خلاف قیام کو ایک شرعی و اخلاقی ذمہ داری کے طور پر ادا کرتے ہیں۔

قومی سطح پر، ولایتِ فقیہ وحدت، اقتدار اور ترقی کا ذریعہ ہے۔یہ قیادت نہ صرف اقتدار کے اداروں پر نگرانی رکھتی ہے بلکہ سیاسی انحرافات کے خلاف مؤثر رکاوٹ بنتی ہے، اور انقلاب کے راستے کو سلامت رکھتی ہے۔

ملی وقار، ثقافتی و اقتصادی خودمختاری، اور سماجی عدل جیسے اصولوں پر ولی فقیہ کی رہنمائی میں کام جاری ہے۔ملکی پیداوار، خودکفالت، اور عدل اجتماعی اس قیادت کے نمایاں اہداف ہیں۔عالمی سطح پر، ولایت فقیہ نے مزاحمتی گفتگو کو فروغ دے کر اسلامی دنیا اور مظلوم اقوام میں بیداری کی لہر پیدا کی ہے۔

اس نظریے نے عالمی سامراجی نظام کو للکارا ہے اور اقوام کی آزادی، انسانی وقار اور استعماری تسلط کے انکار جیسے بنیادی تصورات کو ذندہ کیا ہے۔اسلامی شناخت کے دفاع اور مغربی ثقافتی نفوذ کے خلاف مزاحمت اس تاریخی جدوجہد کا حصہ ہے۔

بالآخر، ولایت فقیہ جدید استبداد اور عالمی سرمایہ دارانہ نظام کے مقابل ایک تمدنی ماڈل ہے۔یہ ایسا ماڈل ہے جو ایمان، دینی عقلانیت اور عوامی ارادے کی بنیاد پر انسانیت، عدل، اور الٰہی اقدار کا محافظ ہے۔

یہ قیادت اقوام کو آزادی و عدل کے نئے افق دکھا رہی ہے۔ اور یہ عظیم منصب عظیم ذمہ داریوں کا حامل ہے۔ یہ نظام انقلاب کی اصالت کا تحفظ، محرومین کی حمایت، اور ظلم و استکبار کے خلاف مسلسل جہاد ہے۔

دورِ حاضر میں ولایت فقیہ کی حمایت کیوں ضروری ہے؟

اس کی وجہ یہ ہے کہ ولایتِ فقیہ کی حمایت دورِ حاضر میں صرف ایک مذہبی فریضہ نہیں، بلکہ ایک فکری، سیاسی اور انسانی ضرورت بھی ہے۔ آج کی دنیا میں جہاں ظلم، استکبار، اور اخلاقی زوال نے اقوامِ عالم کو بے بس کر رکھا ہے، وہاں ولایت فقیہ ایک ایسی قیادت ہے جو حق، عدل، آزادی اور مظلوموں کی حمایت کے اصولوں پر کھڑی ہے۔

یہاں چند بنیادی وجوہات ہیں جو دورِ حاضر میں ولایتِ فقیہ کی حمایت کو ناگزیر بناتی ہیں:

1. ظلم و استکبار کے خلاف عملی قیادت:

دنیا بھر میں امریکہ، اسرائیل اور مغربی طاقتیں اپنے استعماری مقاصد کے لیے کمزور اقوام کا استحصال کر رہی ہیں۔ ولی فقیہ ان طاقتوں کے مقابل ایک مزاحمتی نظریہ اور قیادت فراہم کرتے ہیں جو نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ دنیا کے تمام مظلوموں کے لیے امید کی کرن ہے۔

2. امتِ مسلمہ کی وحدت کا محور:

ولایتِ فقیہ، شیعہ و سنی اور دیگر اسلامی مکاتبِ فکر کے درمیان وحدت، اخوت اور فکری ہم آہنگی کی دعوت دیتا ہے۔ جب امت مسلمہ فرقوں میں بٹ چکی ہو، تو ایک بصیرت مند قیادت کا ہونا لازمی ہے جو سب کو ایک پلیٹ فارم پر لا سکے۔

3. دینی و اخلاقی اقدار کا تحفظ:

مغربی تہذیب کی یلغار اور ثقافتی حملوں کے درمیان، ولی فقیہ ایک ایسی دیوار ہیں جو اسلامی شناخت، غیرت، حجاب، حیا اور اخلاقی اصولوں کا تحفظ کرتے ہیں۔ وہ امت کو بیدار رکھتے ہیں کہ وہ مغرب کی اندھی تقلید نہ کرے۔

4. فلسطین، یمن، کشمیر و دیگر مظلوم اقوام کی حمایت:

جب عالمی ادارے خاموش ہیں، اور مسلم ممالک مفادات کے اسیر ہیں، تب بھی ولایت فقیہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہے۔ فلسطینی بچوں کی مسکراہٹ، یمنی ماؤں کے آنسو اور کشمیریوں کی امید ولی فقیہ کی زبان سے دنیا تک پہنچتی ہے۔

5. داخلی اصلاح اور عدل کا نظام:

ملک کے اندر ولی فقیہ انصاف، شفافیت، کرپشن کے خاتمے اور عوامی بہبود کے ضامن ہوتے ہیں۔ ان کی نگرانی میں حکومت، عوامی مفاد، اسلامی اصولوں اور انقلاب کے راستے سے منحرف نہیں ہو سکتی۔

6. استعمار کے مقابل ایک فکری اور تمدنی متبادل:

جب پوری دنیا ایک سرمایہ دارانہ نظام کے شکنجے میں ہے، ولایت فقیہ عدل، مساوات، دیانت اور معنویت پر مبنی ایک تمدنی ماڈل پیش کرتی ہے جو انسانیت کو حقیقی آزادی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

ولایتِ فقیہ کی حمایت، صرف ایک رہبر کی اطاعت نہیں بلکہ حق و باطل کے معرکے میں حق کا ساتھ دینا ہے۔ یہ ایک فکری بیداری، انقلابی روش اور انسانی غیرت کا اظہار ہے۔

آج اگر ہم ظلم، ذلت، غربت، فرقہ واریت اور استعماری تسلط سے نجات چاہتے ہیں، تو ہمیں اس الٰہی قیادت کے زیرِ سایہ جمع ہونا ہوگا۔

"اگر ولی فقیہ کا ساتھ چھوڑ دیا جائے، تو امت ظلم کے اندھیروں میں بھٹکتی رہے گی، اور مظلوموں کی فریادیں بے جواب رہیں گی۔"

امریکہ کی غلامی کرنے والے بدحال و پریشان ہیں ایک بار ولایت فقیہ کے پرچم تلے جمع ہو جائیں پھر جان جائیں گے کہ دین کی حقانیت کس امر میں پوشیدہ ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha