اتوار 20 اپریل 2025 - 15:34
یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، سینیٹر مشتاق احمد خان

حوزہ/مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے زیرِ اہتمام پر شکوہ “کربلائے عصر فلسطین" سیمینار کا انعقاد کیا گیا، شرکائے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ‏فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت ہمارا شرعی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے، دشمن چاہتا ہے کہ مزاحمت دم توڑ دے، مگر ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت کو زندہ رکھیں اور اسے مزید مضبوط کریں، کیونکہ خدا کا وعدہ ہے کہ جو اس کے دین کی مدد کرتا ہے، خدا اس کی مدد کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے زیرِ اہتمام پر شکوہ “کربلائے عصر فلسطین" سیمینار کا انعقاد کیا گیا، شرکائے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ‏فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت ہمارا شرعی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے، دشمن چاہتا ہے کہ مزاحمت دم توڑ دے، مگر ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت کو زندہ رکھیں اور اسے مزید مضبوط کریں، کیونکہ خدا کا وعدہ ہے کہ جو اس کے دین کی مدد کرتا ہے، خدا اس کی مدد کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‏یزید کل بھی شکست کھا چکا تھا اور آج کا یزید بھی ہارے گا۔ جو اپنے اصولوں پر ڈٹ جائے، وہی حقیقی فاتح ہے،ظلم کے خلاف قیام، استقامت، اور مزاحمت امت مسلمہ کی اصل پہچان ہے۔ کربلا کے بعد مخدراتِ عصمت نے جو کردار ادا کیا، وہ آج ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ہمیں بھی ویسی ہی جرأت، غیرت اور قربانی کا جذبہ درکار ہے۔

سینیٹر علامہ راجہ ناصر نے مزید کہا کہ ‏ہمارے موجودہ حکمران اور سیاستدان امت مسلمہ کی نمائندگی نہیں کرتے، کیونکہ امت وہ ہے جو “امر بالمعروف اور نہی عن المنکر” پر عمل کرے۔ منافق کبھی امتِ محمدیؐ کا حصہ نہیں ہو سکتا۔ آج جو خاموش ہے، وہ درحقیقت اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ‏شہدائے فلسطین و غزہ زندہ ہیں، وہ صرف زندہ نہیں بلکہ امت کو بیدار کرتے ہیں۔ شہید کا خون امت کو جگاتا ہے، غیرت دلاتا ہے اور ظالم کے خلاف کھڑا ہونے کا حوصلہ دیتا ہے۔ہم نے فلسطین کی حمایت کو صرف زندہ ہی نہیں رکھنا بلکہ اسے نسل در نسل منتقل کرنا ہے، کیونکہ یہی مزاحمت، یہی استقامت، اور یہی وفاداری خدا کی راہ ہے۔

سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے، یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم انکے ساتھ، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام آباد سے امریکی سفیر کو بیدخل کیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور فلسطینیوں کی حمایت کرو اور عطیات جمع کرو، اسلام آباد میں موجود امریکی سفارتخانے باہر پُرامن دھرنا دیا جائے، وہ اسرائیل جو چھ گھنٹوں میں پورے عرب افواج کو شکست سے دوچار کر دیتا ہے آج غزہ کے مظلومین کے سامنے پانچ سو چالیس روز سے فتح پانے میں ناکام و نامراد نظر آتا ہے، بڑے بڑے تاج و تخت پر بیٹھے بادشاہ یحیی سنوار، سید حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ کے سامنے ھیچ نظر آتے ہیں، یہودی مسجد اقصی کا انہدم کرنا چاہتے ہیں اگر غزہ کا سقوط ہوا تو مسجد الحرام کو سنگین خطرہ لاحق ہے اور قدس کے محافظ اس وقت حزب اللہ اور حماس ہیں، کیا یہ جہاد صرف ایران اور یمن پر فرض ہے باقی مسلم ملک کیوں خاموش ہیں، غزہ کی مظلومیت پر خاموشی کا مطلب ٹرمپ کی گود میں بیٹھنا ھیں۔

معروف صحافی ہرمیت سنگھ نے کہا کہ اپنے ہی مسلمان اگر اسرائیل کی مدد نہ کرتے تو وہ غاصب فوج کے لیے کافی تھے، اگر غزہ والوں کی مدد نہیں کر سکتے تھے تو نہ کرتے لیکن غزہ کے مظلومین کی پیٹھ میں چھرا بھی نہ گھونپتے، مجھے کربلا کے اگر شجاع جوان آج نظر آتے ہیں تو وہ غزہ کے غیور لوگ ہیں، ہم ہر محاذ پر مظلوم کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔

فرینڈز آف فلسطین کے رہنما نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین و دیگر تنظیموں کی جانب سے پارلیمنٹ میں کی گئی حمایت پر مبنی تقاریر کا شکریہ ادا کرٹے ہیں، ہم ایرانی حکومت اور عوام کی غزہ و فلسطین مدد کو بھی نہیں بھولیں گے، صہیونی ریاست کے ہم پر حملے سات اکتوبر کی وجہ سے نہیں بلکہ سر زمین قدس کی آزادی کا نعرہ لگانا پاداش ھے، ہم پر پانی بند ہے، غذا اور ادویات نہیں ہیں لیکن ہم کبھی بھی اپنے نظریہ و مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، گذارش ہے کہ اسرائیلی مفاد پسندانہ اشیاء کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔

اینکر پرسن سید امیر عباس نے کہا کہ قائد اعظم نے فرمایا اسرائیل کا قیام انسانیت کا سب سے بڑا گناہ ہے، حکمران پاکستانی عوام کے دلوں سے فلسطین کی محبت نکال نہیں سکتے، اگر یہودیوں کی نسل کشی ہوئی بھی تو وہ خود مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی پر کیوں اتر آیا ہے اور اگر ان پر ظلم ہوا ہے تو اسرائیلیوں کو ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے تھا نہ کہ ظلم وبربریت کی علامت بن جانا تھا، دنیا میں بہت سے باضمیر لوگ موجود ہیں جو صہیونی ریاست کے مظالم سے پردہ ہٹا رہے ہیں۔

ڈاکٹر قندیل عباس نے کہا کہ مختلف ادوار میں حق وباطل کی پہچان کے لیے کربلائیں سجتی آئی ہیں، غزہ ولبنان کے عوام کا ایمان ہے کہ اگر خدا ہم سے کسی شخصیت کو لے لیتا ہے تو اس سے بڑی شخصیت ہمیں عطا کرتا ہے، غزہ میں اگر اسرائیل نسل کشی کرتا نظر آتا ہے تو اس کا مطلب کہ وہ ناکام ہے،

آئی ایس او کے مرکزی صدر فخر عباس نے کہا کہ وہ امریکہ جو دنیا کو انسانیت کا علمبردار بتاتا تھا غزہ والوں نے اس کے ناپاک چہرے سے پردہ ہٹا دیا ہے، آج اگر کوئی حقیقی انسانیت کا محافظ ہے تو وہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای ہے، آئی ایس او کی جانب سے ہم تمام شہدائے مقاومت کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha