حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اگر والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچے نماز کے پابند ہوں تو سب سے پہلے انہیں خود اپنی زندگی میں نماز اور روحانیت کو مرکزی مقام دینا ہوگا۔ کیونکہ اگر والدین خود دینی تربیت سے غافل ہوں، تو بچے بھی دین سے دور ہوتے جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی روایات میں ایسے والدین کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین ابوالفضل ساجدی، جو دینی اور کلامی امور کے ماہر ہیں، نے اپنی مختلف نشستوں میں اس اہم موضوع پر روشنی ڈالی ہے کہ نئی نسل کو نماز کی طرف کیسے راغب کیا جا سکتا ہے۔ ان کی گفتگو کی تفصیلات قسط وار قارئین کی خدمت میں پیش کی جائیں گی۔
زندگی کے طرز میں اصلاح: بچوں کو نماز کی طرف مائل کرنے کا نسخہ
آج کے دور میں بہت سے والدین کی زندگی کا انداز اس طرح کا ہوتا ہے کہ وہ دنیاوی معاملات کو ترجیح دیتے ہیں اور بچوں کی دینی تربیت کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے: جب والدین خود دین کو اپنی زندگی میں عملی طور پر اہمیت نہیں دیتے، تو وہ اپنے بچوں سے نماز پڑھنے کی امید کیسے رکھ سکتے ہیں؟
اس حوالے سے ایک نہایت اہم اور ہولناک روایت بھی موجود ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک موقع پر کچھ بچوں کو دیکھا اور فرمایا: "وَیلٌ لأطفالِ آخرالزّمان" یعنی "آخرالزمان کے بچوں پر افسوس!" صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا یہ بچے مشرک والدین کے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں، بلکہ یہ مؤمن والدین کے بچے ہیں، مگر ان کے والدین کی زندگی میں ایمان کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا۔"
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان والدین کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: "یہ والدین اپنے بچوں کو دین کے واجبات میں سے کچھ بھی نہیں سکھاتے۔ اور جب بچے خود سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں روک دیتے ہیں۔" مزید فرمایا: "یہ والدین دنیا کے معمولی فائدے پر قناعت کرتے ہیں اور بچوں کی صرف مادی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں، روحانی اور فکری تربیت کو نظر انداز کرتے ہیں۔"
ایسے والدین صرف خود کو ہی نہیں، بلکہ اپنی نسلوں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ وہ گھریلو ماحول کو دین سے دوری کا ذریعہ بناتے ہیں؛ جیسے کہ گھروں میں غیر دینی پروگرامز دیکھنے والے چینلز کی موجودگی، دین مخالف فلموں کا دیکھنا، غیر مناسب محافل میں بچوں کو لے جانا یا ایسے افراد کو گھر بلانا جو بچوں پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔
آخرکار، پیغمبر اکرم صلیاللہعلیہوآلہوسلم نے فرمایا: "میں ایسے والدین سے بیزار ہوں اور وہ بھی مجھ سے بیزار ہیں۔" اس کا مطلب یہ ہے کہ جو والدین اپنے بچوں کی دینی تربیت کو نظرانداز کرتے ہیں اور انہیں نماز اور ایمان سے دور رکھتے ہیں، وہ نہ صرف اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی کا سامنا کریں گے، بلکہ قیامت کے دن شدید بازپرس کا سامنا بھی کریں گے۔
پس، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے نمازی ہوں، تو ہمیں خود نماز اور دین کو اپنی عملی زندگی میں ظاہر کرنا ہوگا۔ کیونکہ بچے وہی سیکھتے ہیں جو وہ والدین کو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں، نہ کہ وہ جو صرف زبانی کہا جائے۔









آپ کا تبصرہ