جمعرات 22 مئی 2025 - 15:13
حسد کی بنیادی وجہ، خدا کی عدم معرفت ہے

حوزہ/ حرم مطہر حضرت معصومہ (س) کے خطیب نے حسد کی بنیادی وجہ خدا کی معرفت نہ ہونے کو قرار دیا اور کہا: اگر خدا کسی کو کوئی نعمت عطا فرماتا ہے تو وہ اپنے علم اور حکمت کی بنیاد پر دیتا ہے؛ لہٰذا انسان کو چاہیے کہ دوسروں کی نعمتیں دیکھ کر خوش ہو اور خدا سے دعا کرے کہ وہ بھی اسے وہ نعمت عطا فرمائے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین حامد کاشانی نے گزشتہ شب حرم مطہر حضرت معصومہ (سلام‌الله‌علیها) میں منعقدہ معارفی محفل سے خطاب کرتے ہوئے کہا: جب انسان دوسروں کی نعمتوں سے روبرو ہوتا ہے تو اس کے مختلف ردِ عمل ہوتے ہیں۔ روایت کے مطابق، ان میں سے ایک خطرناک ردِ عمل حسد میں مبتلا ہونا یا صاحب نعمت سے دشمنی رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا: جو شخص خدا کو صحیح طریقے سے نہیں پہچانتا اور خدا کو حکیم و علیم نہیں مانتا، جب کسی کو نعمتوں سے نوازا ہوا دیکھتا ہے تو اسے تکلیف ہوتی ہے۔ دراصل وہ خدا کی حکمت پر اعتراض کرتا ہے، حالانکہ خدا جسے بھی نعمت دیتا ہے، اپنے علم و حکمت کے مطابق دیتا ہے۔

حرم مطہر حضرت معصومہ (سلام‌الله‌علیها) کے مقرر نے کہا: حسد انسان کو برباد کرنے والی آفتوں میں سے ایک ہے اور انسان کو ہلاکت میں ڈال دیتی ہے۔ افسوس کہ بعض افراد کے درمیان حسد ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، جس کی اصل وجہ خدا کی معرفت کا نہ ہونا ہے۔

حجت الاسلام و المسلمین کاشانی نے مزید کہا: جو انسان حسد سے پاک ہو، وہ جب کسی کو نعمتوں سے بہرہ مند دیکھتا ہے تو فوراً خدا سے دعا کرتا ہے، دوسرے کی نعمت پر خوش ہوتا ہے اور اپنے لیے بھی وہی نعمت طلب کرتا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: جب حضرت زکریا نے حضرت مریم کے پاس جنت کی نعمتیں دیکھیں اور اس عظیم خاتون کی عبادت گزاری کا مشاہدہ کیا، تو انہوں نے خدا سے ایک صالح فرزند کی دعا کی تاکہ وہ بھی حضرت مریم کی طرح ایک بلند مقام کا بندہ بنے۔

حرم مطہر کے دینی کارشناس نے یاد دلایا: حضرت زکریا کی دعا کے بعد خدا نے انہیں حضرت یحییٰ کی ولادت کی بشارت دی، جو ان کے لیے بے شمار برکتوں کا باعث بنے۔

حجت الاسلام و المسلمین کاشانی نے آخر میں کہا: اولیائے الٰہی کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ جب وہ کسی کو کسی نعمت سے نوازا ہوا دیکھتے ہیں تو فوراً خدا کے حضور دعا کرتے ہیں اور اپنے لیے بھی وہ نعمت طلب کرتے ہیں، جبکہ حسد کرنے والے ایسا نہیں کرتے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha