تحریر: مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی
حوزہ نیوز ایجنسی| صحت انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ ایک اچھی صحت انسان کو نہ صرف جسمانی طور پر مضبوط بناتی ہے، بلکہ ذہنی اور جذباتی سکون بھی فراہم کرتی ہے۔ صحت کا مطلب صرف بیماریوں سے بچاؤ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک متوازن اور خوشحال زندگی کی بنیاد ہے۔صحت کا انسان کی معاشرتی اور اقتصادی زندگی پر بھی بڑا اثر پڑتا ہے۔ ایک صحت مند فرد نہ صرف اپنے کام میں زیادہ کامیاب ہوتا ہے بلکہ وہ معاشرتی تعلقات بھی بہتر بنا سکتا ہے۔ صحت خراب ہونے کی صورت میں مریض کو علاج کے لئے زیادہ سرمایہ خرچ کرنا پڑتا ہے، جس سے ان کی معیشت پر اثر پڑتا ہے۔ صحت مند جسم میں انسان کے سوچنے کی صلاحیت، کام کرنے کی توانائی اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی جستجو زیادہ ہوتی ہے۔
چنانچہ صحت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انسان کو اپنی زندگی میں صحت کو اولین ترجیح دینی چاہیے کیونکہ صحت ہی وہ سرمایہ ہے جو لوگوں کی کامیابی اور خوشی کی بنیاد بن سکتی ہے۔ صحت مند جسم اور دماغ ایک کامیاب زندگی کے لئے ضروری ہیں۔ اسی لئے ہر فرد کو اپنی صحت کی حفاظت اور اس کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانی چاہیے۔
چنانچہ بیماریاں انسانی زندگی کو صرف جسمانی طور پر متاثر نہیں کرتیں بلکہ یہ سماجی، اقتصادی اور ثقافتی سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ایک فرد کی بیماری نہ صرف اس کی ذاتی زندگی کو متاثر کرتی ہے بلکہ پورے معاشرتی نظام پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب کسی فرد یا گروہ میں بیماری پھیلتی ہے، تو اس کے معاشرتی نقصان کی نوعیت وسیع اور پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
بیماریاں افراد کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان، دوستوں اور کمیونٹی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ معاشرتی نقصانات کا مطلب صرف افراد کی بیماریوں سے براہ راست متعلق نہیں ہوتا، بلکہ بیماری کے نتیجے میں آنے والی معاشرتی تبدیلیوں اور مسائل سے جڑا ہوتا ہے۔ بیماری کی وجہ سے روزگار میں کمی، معاشرتی تعلقات میں کشیدگی، ذہنی دباؤ، اور کمیونٹی کی مجموعی ترقی میں رکاوٹیں آتی ہیں۔
چنانچہ بیماریوں کے معاشرتی نقصانات کا اثر نہ صرف فرد کی زندگی پر پڑتا ہے بلکہ پورے معاشرتی نظام کو بھی متاثر کرتا ہے۔ معاشی مشکلات، تعلیمی نقصان، نفسیاتی اثرات اور سماجی علیحدگی یہ وہ نقصانات ہیں جو بیماریوں کے نتیجے میں سامنے آتے ہیں۔ ان نقصانات کو کم کرنے کے لیے ہمیں مؤثر صحت کی پالیسیوں، عوامی آگاہی اور معاشرتی حمایت کے نظام کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ فرد اور معاشرتی سطح پر بیماریوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
علاج ہی واحد راستہ ہے جو تمام منفی اثرات کو ختم کرسکتا ہے۔علاج انسان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ انسان کی صحت کو بحال کرنے، بیماریوں سے بچانے اور جسمانی و ذہنی سکون دینے کا ایک ذریعہ ہے۔ علاج کے ذریعے نہ صرف بیماریوں کا علاج ممکن ہوتا ہے بلکہ انسان کی زندگی کا معیار بھی بہتر بنتا ہے۔ ایک مؤثر علاج صحت کے مختلف پہلوؤں کو بہتر کرتا ہے اور اس کے ذریعے انسان اپنی زندگی کو خوشحال اور بھرپور انداز میں گزار سکتا ہے۔
علاج کا بنیادی مقصد بیماریوں کا علاج کرنا، صحت کی حالت کو بہتر بنانا، اور فرد کی زندگی کی معیاری سطح کو برقرار رکھنا ہے۔ علاج کسی بھی بیماری یا حالت کو درست کرنے کا عمل ہوتا ہے تاکہ انسان کی جسمانی اور ذہنی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ مختلف طریقوں جیسے دوائیوں، سرجری، یا متبادل طریقوں جیسے طبی ورزش اور نفسیاتی علاج کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
علاج صرف فرد کی صحت تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ اس کا سماجی اثر بھی بہت بڑا ہوتا ہے۔ جب افراد بیماریوں کا علاج کرواتے ہیں، تو نہ صرف وہ اپنی ذاتی زندگی میں بہتر تبدیلی لاتے ہیں بلکہ ان کی صحت کی حالت معاشرتی سطح پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ علاج کے ذریعے فرد نہ صرف اپنی ذاتی زندگی میں بہتری لا سکتا ہے بلکہ وہ معاشرتی اور اقتصادی طور پر بھی فعال رہ سکتا ہے۔
چنانچہ علاج انسانی زندگی میں ایک بنیادی ضرورت ہے۔ یہ نہ صرف بیماریوں کو دور کرتا ہے بلکہ انسان کی ذہنی، جسمانی اور معاشرتی حالت کو بہتر بناتا ہے۔ علاج کا مقصد بیماریوں کا علاج کرنا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا سماجی، اقتصادی اور ذاتی اثر بھی بہت بڑا ہوتا ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے علاج کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، اس لیے ہمیں علاج کی اہمیت کو سمجھنا اور اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
انسانی زندگی میں صحت کی حفاظت اور بحالی کے لیے مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں اور قابلِ احترام طبقہ "معالجین" کا ہے، جن میں ڈاکٹر، نرس، پیرامیڈکس، حکیم، طبی ماہرین اور دیگر معالج شامل ہیں۔ یہ لوگ انسانیت کے محافظ ہوتے ہیں جو بیماریوں، تکالیف اور وباؤں کے خلاف صفِ اول میں کھڑے ہو کر انسانی زندگی کو بچاتے ہیں۔معالجین جب کبھی کسی بیمار کو صحت مند بناتے ہیں تو اللہ کی نظر میں وہ انسانیت کو صحت مند بناتے ہیں خداوند کریم سورہ مائدہ آیت نمبر 32 میں ارشاد فرماتا ہے:" اور جو شخص ایک جان کو بچائے گویا اس نے پوری انسانیت کو بچا لیا" یہ آیت واضح کرتی ہے کہ علاج کرنے والے جب کسی بیمار کو صحت مند بناتے ہیں تو وہ انسانیت کی خدمت میں عظیم کردار ادا کرتے ہیں۔
چنانچہ علاج کرنے والے افراد موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا افراد کو زندگی کی نوید ہی نہیں بلکہ سماجی استحکام کی بشارت بھی دیتے ہیں کیونکہ صحت مند معاشرہ ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے، اور یہ بغیر ماہر معالجین کےممکن نہیں ہے۔ یہ طبقہ مستقل سیکھنے، تحقیق کرنے اور نئی ادویات و طریقہ علاج دریافت کرنے میں مصروف رہتا ہے۔ علاج کرنے والے قدرتی آفات، جنگ، وبا یا کسی بڑے حادثے میں اپنی جان خطرے میں ڈال کر دوسروں کو بچاتے ہیں۔ یہ اپنی نیند، آرام، حتیٰ کہ جان کی قربانی دے کر انسانیت کو بچاتے ہیں، انہیں "فرشتے صفت" کہا جانا کوئی مبالغہ نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ کووِڈ19 جیسی عالمی وبا نے دنیا کو یہ باور کرایا کہ علاج کرنے والے ہی معاشرے اور ملک و ملت کے ہیرو ہوتے ہیں۔
چنانچہ معالجین کا پیشہ صرف دنیاوی نہیں بلکہ مقدس اور روحانی ہے جو ثواب کا بھی ذریعہ ہے۔مریض کی دل جوئی، خدمت اور دعا لینے کا موقع صرف معالجین کو ہی ملتا ہے۔ وہ خدمتِ خلق کے ذریعہ خدا کے قرب کے مستحق بن سکتے ہیں۔ چنانچہ علاج کرنے والے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا، ان کی عزت کرنا، اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنا معاشرے کےہر فرد کی ذمہ داری ہے، تاکہ یہ عظیم خدمت جاری و ساری رہ سکے۔ میں طبی ماہرین کی خدمت میں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں اور اللہ کی بارگاہ میں ان کی صحت و سلامتی، رزق میں برکت اور عزت کی دعا کرتا ہوں۔
19:07 - 2025/05/27









آپ کا تبصرہ