پیر 29 دسمبر 2025 - 17:53
بدگمانی اور بے جا خوش گمانی دونوں سماجی زوال کا سبب ہیں: آیت اللہ العظمی جوادی آملی

حوزہ/ اسلام کے نقطۂ نظر میں سماجی زندگی کی صحت افراط و تفریط سے بچنے میں مضمر ہے۔ نہ حد سے بڑھی بدگمانی درست ہے اور نہ بغیر تحقیق خوش گمانی؛ دونوں معاشرے کے لیے نقصان دہ ہیں۔ قرآنِ کریم گمان کی پیروی سے روکتا ہے، کیونکہ اسلام تحقیق کا دین ہے اور بے علم گمان انسان اور معاشرے کو مقصد سے ہٹا دیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام کے نقطۂ نظر میں سماجی زندگی کی صحت افراط و تفریط سے بچنے میں مضمر ہے۔ نہ حد سے بڑھی بدگمانی درست ہے اور نہ بغیر تحقیق خوش گمانی؛ دونوں معاشرے کے لیے نقصان دہ ہیں۔ قرآنِ کریم گمان کی پیروی سے روکتا ہے، کیونکہ اسلام تحقیق کا دین ہے اور بے علم گمان انسان اور معاشرے کو مقصد سے ہٹا دیتا ہے۔

مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے اپنی ایک تصنیف میں «بے بنیاد گمانوں سے پرہیز؛ معاشرتی صحت کا راز» کے عنوان سے اس اہم موضوع پر روشنی ڈالی ہے۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق، صحت مند سماجی حیات کے لیے عقائد اور طرزِ عمل میں ہر طرح کی انتہاپسندی سے اجتناب ضروری ہے۔ نادان انسان عموماً دو چیزوں میں گھرا رہتا ہے—یا افراط کرتا ہے یا تفریط: «لا تَری الجاهِلَ إلّا مُفرِطاً أو مُفَرِّطاً» (نادان کو یا حد سے بڑھتے یا حد سے گھٹتے ہی پاؤ گے۔)

سماجی تعلقات میں حد سے زیادہ بدگمانی معاشرے کو عدمِ اعتماد میں مبتلا کر دیتی ہے، جبکہ بے جا خوش گمانی بھی سنگین نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ اسی لیے قرآنِ کریم خبردار کرتا ہے:

«یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا کَثِیرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ»

(اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچو، یقیناً بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔)

دلائل کی بنیادیں:

1. اسلام تحقیق اور جستجو کا دین ہے۔

2. تحقیقی فکر بے دلیل تائید اور بے سبب تردید سے پاک ہوتی ہے۔

3. گمان چونکہ عملی یقین سے خالی ہوتا ہے، اس لیے اس کی تحقیقی بنیاد نہیں ہوتی۔

4. بغیر تحقیق گمان کے پیچھے چلنا غلط راستہ ہے۔

5. یہ انحراف نہ صرف انسان کو مقصد سے دور کرتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی رکاوٹ بنتا ہے۔

یہ مفاہیم قرآنِ کریم کی ان آیات سے اخذ کیے گئے ہیں: «وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِهِ عِلْمٌ…»

(جس بات کا تمہیں علم نہیں، اس کے پیچھے نہ پڑو…)

اور

«بَلْ کَذَّبُوا بِمَا لَمْ یُحِیطُوا بِعِلْمِهِ»

(بلکہ انہوں نے اس چیز کو جھٹلایا جس کا انہیں پورا علم نہ تھا۔)

ماخذ: کتاب جامعہ در قرآن، صفحہ 241

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha