حوزہ نیوز ایجنسی I سماج کی تباہی کے اسباب میں سے ایک مہلک اور تباہ کن بیماری "سخن چینی" (چغلی) ہے۔ یہ نہ صرف دوستوں اور خاندانوں کے درمیان اختلاف اور نفرت کا باعث بنتی ہے بلکہ دین اسلام نے اسے شدید ترین گناہوں میں شمار کیا ہے۔ معصومین علیہم السلام کی احادیث میں اس برائی کی بھرپور مذمت کی گئی ہے اور اسے دنیا و آخرت کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
آئیے ان روایات کا مطالعہ کریں جن میں اہل بیت علیہم السلام نے سخت ترین الفاظ میں سخن چینی سے روکا ہے۔
1. بدترین انسان کون ہے؟
حضرت محمد مصطفیٰ (ص) نے اپنے صحابہ سے پوچھا: "کیا میں تمہیں تمہارے بدترین لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟" صحابہ نے عرض کیا: "جی ضرور!"
آپ (ص) نے فرمایا:"وہ لوگ جو دوسروں کے درمیان چغلی کرتے ہیں، دوستوں کو آپس میں جدا کرتے ہیں، اور پاک دامن افراد کے بارے میں عیب جوئی کرتے ہیں۔"
(الکافی، ج۲، ص۳۶۹)
سخن چین لوگوں کا کام یہ ہوتا ہے کہ دوسروں کے درمیان نفرت پیدا کریں اور پاک لوگوں کو بدنام کریں۔
2. جنت ان پر حرام ہے
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: "سخن چین اور چغل خور (جسے عربی میں قتّات کہا جاتا ہے) پر جنت حرام ہے۔"
(الکافی، ج۲، ص۳۶۹)
قتّات وہ ہے جو دوسروں کی باتیں چوری چھپے سنتا ہے اور ان سے فتنہ پھیلانے کی کوشش کرتا ہے۔ بعض روایات میں قتّات اور نمّام کو ایک ہی مفہوم میں لیا گیا ہے۔
3. آخرت میں آرام نہیں پائے گا
حضرت ابوذر روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا ص نے فرمایا:
"اے ابوذر! جو شخص چغلی کرتا ہے، وہ آخرت میں اللہ کے عذاب سے کبھی نجات نہیں پائے گا۔"
(الامالی، طوسی، ص۵۳۷)
یعنی سخن چین شخص ہمیشہ کے لیے عذاب میں مبتلا رہے گا، جب تک توبہ نہ کرے۔
4. قبر میں آگ کا عذاب
رسول اکرم (ص) نے فرمایا: "جو دو افراد کے درمیان چغلی کرے، اللہ اس کی قبر میں ایسی آگ مسلط کرے گا جو قیامت تک اسے جلاتی رہے گی۔"
(ثواب الأعمال، ص۲۸۴)
یہ سزا اس بات کا ثبوت ہے کہ چغلی نہ صرف دنیا میں فساد پھیلاتی ہے بلکہ آخرت میں سخت عذاب کا باعث ہے۔
5. حضرت موسیٰ اور قحط کی حکایت
روایات میں آتا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک وقت سخت قحط پڑا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بارہا بارانِ رحمت کے لیے دعا کی، مگر دعا قبول نہ ہوئی۔
اللہ نے وحی کی: "تمہاری دعا اس لیے قبول نہیں ہو رہی کہ تمہارے درمیان ایک چغلی کرنے والا موجود ہے جو اپنی حرکت پر قائم ہے۔"
حضرت موسیٰؑ نے عرض کیا: "اے پروردگار! وہ شخص کون ہے تاکہ ہم اُسے اپنے درمیان سے نکال دیں؟
"خداوند نے فرمایا: "اے موسیٰ! میں تمہیں چغلی سے روکتا ہوں، کیا خود اس کا ارتکاب کروں؟"
حضرت موسیٰؑ نے یہ سنا تو قوم کو توبہ کی دعوت دی، سب نے توبہ کی اور بارش نازل ہوئی۔
(بحارالأنوار، ج۷۲، ص۲۶۸)
یہ واقعہ بتاتا ہے کہ چغلی کرنے والے کی موجودگی پوری قوم کی دعا کو روک سکتی ہے!
6. چار گروہ جو جنت میں داخل نہ ہوں گے
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "چار لوگ کبھی جنت میں داخل نہیں ہوں گے:
(۱) کاہن (جھوٹی پیشگوئی کرنے والے)،
(۲) منافق،
(۳) شراب کے عادی،
(۴) قتّات یعنی چغل خور۔"
(بحار، ج۷۲، ص۲۶۳)
یہ روایت چغلی کو کاہن، منافق اور شرابی جیسے کبیرہ گناہ گاروں کی صف میں رکھتی ہے۔
7. نمام (چغلی) شر و برائی کا پُل ہے
امیرالمؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: "سخن چین شر و فساد کا پل ہے۔"
(شرح نہج البلاغہ، ج۲۰، ص۳۴۱)
یعنی وہ فساد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتا ہے۔
8. امانتداری اور چغلی اکٹھے نہیں ہو سکتے
حضرت علیؑ کا ارشاد ہے: "امانت اور چغلی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتیں۔"
(غررالحکم، ص۷۷۳)
چغل خوری دراصل خیانت ہے، کیونکہ وہ دوسروں کی باتیں امانت کے طور پر سن کر بددیانتی سے آگے پہنچاتا ہے۔
9. اللہ کے نزدیک محبوب اور مبغوض افراد
نبی کریم (ص) فرماتے ہیں: "اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب وہ ہیں جو لوگوں کے درمیان الفت اور محبت قائم کرتے ہیں اور خود بھی محبت کو قبول کرتے ہیں۔
اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسند وہ ہیں جو چغلی کرتے ہیں اور دوستوں کو آپس میں جدا کرتے ہیں۔"
(المحجة البيضاء، ج۳، ص۲۸۸)
اسلام میں محبت و اتحاد کو فروغ دینا مطلوب ہے، اور سخن چینی دشمنی و تفرقے کا سبب بنتی ہے، اس لیے مبغوض ہے۔
نتیجہ:
احادیث کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ "سخن چینی" ایک مہلک گناہ کبیرہ ہے، جو دنیا میں فساد، نفرت، تفرقہ اور آخرت میں جہنم اور عذاب کا سبب ہے۔ معصومین علیہم السلام نے اسے نہ صرف سخت الفاظ میں منع کیا بلکہ اس کے مرتکبین کو شدید نتائج سے خبردار کیا ہے۔
اگر کوئی اس بیماری میں مبتلا ہے تو اسے چاہیے کہ فوراً توبہ کرے، معافی مانگے اور اصلاح احوال کے لیے کوشش کرے۔ معاشرے کو پاک اور محبت بھرا بنانے کے لیے زبان کی حفاظت ضروری ہے۔









آپ کا تبصرہ