تحریر: مولانا امداد علی گھلو
حوزہ نیوز ایجنسی| دنیا کے ہنگامے، مصروفیات اور زندگی کے مسائل اکثر ہمیں انسانیت کے حقیقی مقصد سے دور لے جاتے ہیں۔ ہم میں سے بیشتر افراد دوسروں کے مسائل اور ان کی مشکلات کو یا تو نظر انداز کر دیتے ہیں یا ان پر توجہ دینے کی زحمت نہیں کرتے۔ حالانکہ کسی انسان کی مشکل کو حل کرنا یا اس کی راہنمائی کرنا ایک ایسی نیکی ہے، جس کا اثر نہ صرف اس دنیا میں ہے، بلکہ آخرت میں بھی دکھائی دیتا ہے۔
ہم سب اپنی زندگی میں ایسے واقعات کا سامنا کرتے ہیں جب کسی کی مختصر سی دعا یا نیک کلمات ہماری زندگی میں معجزاتی تبدیلیاں لے آتے ہیں۔ ایک بار کوئی شخص ہم سے راستہ پوچھتا ہے، ہم اسے درست رہنمائی فراہم کرتے ہیں اور وہ شخص ہمارے حق میں دعا کر کے رخصت ہو جاتا ہے۔ شاید یہ واقعہ معمولی محسوس ہو؛ لیکن جب ہم غور کرتے ہیں، تو محسوس ہوتا ہے کہ اس دعا کے اثرات زندگی کے مختلف معاملات میں ظاہر ہوتے ہیں۔
یہ دعائیں ہمیں ان مشکلات سے محفوظ رکھتی ہیں جو ہماری زندگی میں آ سکتی تھیں۔ زندگی میں وہ لمحے جب ہم کسی حادثے یا بڑی پریشانی سے بال بال بچتے ہیں، وہ اکثر ان دعاؤں کا نتیجہ ہوتے ہیں جو ہم نے دوسروں کی مدد کر کے حاصل کیں۔
صلوات، درود شریف یا دیگر دعائیں ایسی روحانی و معنوی طاقت رکھتی ہیں جو ہماری عقل و شعور سے بالاتر ہیں۔ یہ دعائیں اس قدر خیر و برکت اور معجزاتی اثر رکھتی ہیں کہ ہم ان کی حقیقت کو پوری طرح اس دنیا میں سمجھ نہیں سکتے۔ ایک ذکرِ صلوات دل کی گھٹن کو سکون، مشکلات کو آسانی اور پریشانیوں کو راحت میں بدل دیتا ہے۔
یہ ایک ایسا نسخہ ہے جو نہ صرف ہماری اپنی روحانی و معنوی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ ہماری زندگی کے سفر کو ہموار اور برکتوں سے بھرپور بناتا ہے۔ جب ہم اللہ اور اس کے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا ان کی آل کا ذکر کرتے ہیں، تو اس ذکر کی طاقت ہمیں زندگی کے ان پیچیدہ مراحل میں آسانیاں فراہم کرتی ہے، جہاں ہم اپنی محدود سوچ کے ساتھ بے بسی محسوس کرتے ہیں۔
یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ ہمارے اعمال صرف ہمارے اور اللہ کے درمیان نہیں ہیں بلکہ یہ ہمارے انسانوں سے تعلقات اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا بھی مظہر ہیں۔ کسی بھوکے کو کھانا کھلانا، کسی پریشان حال کی دلجوئی کرنا، یا کسی سوالی کو تسلی دینا ایسے نیک اعمال ہیں جو ہماری روحانی و معنوی زندگی کو جلا بخشتے ہیں۔
کسی کی دعا کو معمولی نہ سمجھیں۔ یہ زندگی کے ان پہلوؤں کو روشن کرتی ہے جو ہماری نظر سے پوشیدہ ہیں۔ اللہ کے بندوں کی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کرنا اور ان کے لیے دعا لینا ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو روحانی ترقی کے بلند مقام پر لے جاتا ہے۔ دعا کی معراج اس وقت محسوس ہوتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ ہمیں ان مشکلات سے محفوظ رکھتا ہے، جن کا سامنا ہماری غفلت یا کمزوری کی وجہ سے ممکن تھا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی زندگی کے ان لمحات کو قیمتی بنائیں جو دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے میں صَرف ہوں۔ کسی کی رہنمائی کرنا، کسی کی دلجوئی کرنا یا کسی پریشان حال کا سہارا بننا، یہ وہ اعمال ہیں جن کا صلہ ہمیں نہ صرف اس دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی دیکھنے کو ملے گا۔
یہ دنیا ایک امتحان ہے اور اس امتحان میں کامیابی ان اعمال سے جڑی ہے جو ہم دوسروں کے لیے انجام دیتے ہیں۔ اللہ کے ذکر، صلوات اور دوسروں کے لیے دعاؤں کے ذریعے ہم نہ صرف اپنی زندگی کو بامقصد بنا سکتے ہیں بلکہ اپنے رب کی رضا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ وقت ہے کہ ہم دوسروں کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھیں اور اپنی دعاؤں اور اعمال کے ذریعے اپنی اور ان کی زندگی کو برکتوں سے بھرپور کریں۔
آپ کا تبصرہ