بدھ 8 جنوری 2025 - 21:36
علامہ سید عبد الجلیل نقویؒ؛ تنظیم کے بحرانوں میں مشعلِ راہ

حوزہ/تنظیمی دنیا میں فعالیت کرنے والوں کے لیے خاموش رہنا اکثر ایک مشکل امتحان ہوتا ہے؛ جب کسی شخصیت کا کردار تاریخ کے دھارے میں فیصلہ کن ہو، تو اسے زیر بحث لانا نہ صرف ایک ضرورت، بلکہ ایک ذمہ داری بن جاتی ہے، بصورت دیگر، تنظیمی تاریخ نویسی محض ایک بے مقصد مشق بن کر رہ جائے گی، جس سے نہ کرداروں کی اہمیت واضح ہوگی اور نہ ان کے اثرات کا شعور پیدا ہوگا۔

تحریر : مولانا امداد علی گھلو

حوزہ نیوز ایجنسی| تنظیمی دنیا میں فعالیت کرنے والوں کے لیے خاموش رہنا اکثر ایک مشکل امتحان ہوتا ہے؛ جب کسی شخصیت کا کردار تاریخ کے دھارے میں فیصلہ کن ہو، تو اسے زیر بحث لانا نہ صرف ایک ضرورت، بلکہ ایک ذمہ داری بن جاتی ہے، بصورت دیگر، تنظیمی تاریخ نویسی محض ایک بے مقصد مشق بن کر رہ جائے گی، جس سے نہ کرداروں کی اہمیت واضح ہوگی اور نہ ان کے اثرات کا شعور پیدا ہوگا۔

علامہ سید عبد الجلیل نقویؒ ہمارے عہد کی ایک ایسی شخصیت ہیں جو تحریکیوں کے لیے ایک عملی اور نظریاتی مشعل راہ بنے رہے۔ مردِ بحران کہلانے کے حقدار، ان کی زندگی کا ہر پہلو تنظیمی شعور، فعالیت اور استقامت کا آئینہ دار ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایسی شخصیت کے بارے میں زبان بند رکھی جائے؟ ان پر بات کرنا اور ان کے کردار کو سامنے لانا تنظیم کے ہر کارکن کے لیے ایک سبق آموز عمل ہے۔

تنظیمی بحرانوں میں سید جلیل نقوی نے جس بصیرت اور فعالیت کا مظاہرہ کیا، وہ محض ایک فرد کی کاوش نہیں تھی بلکہ ایک تحریک کی روح کو زندہ رکھنے کا عملی نمونہ تھا۔ ان کے کردار کو سمجھنا اور اسے کارکنان تک پہنچانا تنظیمی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ لازم ہے کہ ان کی تقلید کی جائے اور ان جیسی کئی اور شخصیات پیدا کرنے کے لیے راہیں ہموار کی جائیں۔ ان کی خدمات کو محض ایک شخصیت کے حوالے سے نہیں بلکہ تنظیمی فعالیت کے ایک مستقل اصول کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

کارکنان کو یہ شعور دینا ضروری ہے کہ علامہ سید عبد الجلیل نقوی نے اپنی بصیرت اور استقامت سے کس طرح تنظیم کو بحرانی حالات میں فعال رکھا۔ ان کے کردار نے نہ صرف تنظیمی ڈھانچے کو سہارا دیا بلکہ ہر بحران میں امید کی شمع جلائے رکھی۔ ان کی بصیرت اور قربانیوں کو فراموش کرنا ان کے کردار کے ساتھ انصاف نہ ہوگا۔ ایسے افراد کے بارے میں گفتگو کرنا زہر آلود فضاؤں میں صاف اور شفاف ہوا کا جھونکا ہے، جو تنظیمی فعالیت اور مخلص کرداروں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

ان پر گفتگو نہ صرف ان کے کردار کی عظمت کو اجاگر کرے گی بلکہ اس سے تنظیم کے کارکنان کو ایک عملی نمونہ بھی ملے گا۔ تاریخ ان جیسے کرداروں کو یاد رکھتی ہے جو اپنی بصیرت اور استقامت سے تحریکوں کو زندہ رکھتے ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان پر بات کریں، ان کی خدمات کو تسلیم کریں اور ان کے کردار کو تنظیمی تربیت کا حصہ بنائیں تاکہ آنے والے وقتوں میں مخلص اور فعال کارکنوں کی ایک نسل پروان چڑھ سکے۔

علامہ سید عبد الجلیل نقوی وہ عظیم شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی ملی خدمت اور تنظیمی استحکام کے لیے وقف کر دی۔ ان کی شبانہ روز محنت نے ملی پلیٹ فارم کو منظم کیا اور اس کے پیغام کو قریہ قریہ، بستی بستی پہنچایا۔ وہ ایک شجاع، ذہین اور باصلاحیت رہنما تھے، جنہوں نے نہ صرف ملی قیادت کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کیا بلکہ ہمیشہ جرأت اور حکمت کے ساتھ ان سازشوں کا مقابلہ کیا۔

علامہ جلیل نقوی کی شخصیت میں بے شمار نمایاں خصوصیات تھیں، جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی تھیں۔ وہ کسی بھی ذمہ داری کو قبول کرنے میں تردّد نہیں کرتے تھے اور ہمیشہ بڑی ہمت اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھتے تھے۔ ان کے فیصلے ہمیشہ واضح ہوتے تھے اور ان کے عمل میں شش و پنج یا شک کی کوئی گنجائش نہ تھی۔ یہ ان کی وہ خوبیاں تھیں جو ہر تحریک کے لیے ایک مشعلِ راہ ہیں۔

سب سے بڑھ کر، سید عبد الجلیل نقوی کی اخلاص بھری زندگی ان کی شخصیت کا سب سے نمایاں پہلو تھی۔ وہ شہرت، تعریف یا اپنے نام کو بلند کرنے کی فکر میں نہیں رہتے تھے بلکہ وہ ایک صاف دل، سچے اور بے لوث انسان تھے۔ ان کی باتوں میں سچائی، عمل میں شفافیت اور رویے میں عاجزی تھی۔ وہ دھوکہ دہی اور فریب سے پاک تھے اور ان کی صاف گوئی نے ان کے ارد گرد کے لوگوں کو ہمیشہ ان پر اعتماد کرنے پر مجبور کیا۔

ان کی برسی کے موقع پر ان کی تصاویر شیئر کرنا ایک خوبصورت روایت ہے؛ لیکن یہ کافی نہیں۔ ان کے کردار اور خدمات کو زندہ رکھنے کے لیے ہمیں ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو ان کی زندگی کے عظیم پہلوؤں کو مستقل طور پر محفوظ کر سکیں۔ یہ کام ڈاکومنٹریز، تحریریں اور ان کے بارے میں فنی اور تخلیقی پروجیکٹس کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جس سے ان کی شخصیت کے اثرات کو نسل در نسل منتقل کیا جا سکتا ہے۔

سید عبدالجلیل کی انفرادی، اجتماعی اور سماجی خدمات کو نمایاں کرنا، ان کے اخلاص اور شجاعت کو نئی نسل تک پہنچانا اور ان کے کردار کو تحریک کے لیے ایک مثال کے طور پر پیش کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ یہ کام صرف ان کے لیے عقیدت کا اظہار نہیں ہوگا بلکہ ایک پوری تحریک کو ان کے کردار سے روشنی حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

خداوند متعال سے دعا ہے کہ وہ علامہ سید عبد الجلیل نقوی کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں ان کی شخصیت کو سمجھنے، ان کے افکار کو اپنانے، اور ان کی خدمات کو زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ان جیسے افراد کی یاد کو زندہ رکھنا، درحقیقت تحریک کے تسلسل اور اخلاص کے سفر کو جاری رکھنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha