حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ گادی آیزنکوت نے حالیہ فوجی ہلاکتوں کو اسرائیل کی جنگی حکمتِ عملی کے فقدان کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتِ حال میں "غزہ سے پسپائی کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا"۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ گادی آیزنکوت نے حالیہ فوجی ہلاکتوں کو اسرائیل کی جنگی حکمتِ عملی کے فقدان کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتِ حال میں "غزہ سے پسپائی کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا"۔ انہوں نے اسرائیلی چینل 12 کو انٹرویو میں کہا کہ آٹھ فوجیوں کی ہلاکت اور 7 اکتوبر سے اب تک کی قیادت مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور کوئی ٹھوس کامیابی حاصل نہیں کی گئی۔
آیزنکوت، جو نیتن یاہو حکومت کی جنگی کابینہ کا حصہ رہ چکے ہیں، نے کہا کہ اسرائیل کے پاس نہ سیاسی اور نہ عسکری سطح پر کوئی واضح حکمتِ عملی موجود ہے، فیصلے سیاسی دباؤ کے تحت بداہتاً کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق، جب فوجی غیر معقول فیصلوں کے سبب اپنی جان خطرے میں ڈالیں تو پسپائی ایک مجبوری بن جاتی ہے۔
ادھر عزالدین قسام بریگیڈ نے اعلان کیا ہے کہ ۳ تا ۷ جون ۲۰۲۵ کے درمیان غزہ میں کمین حملوں اور دھماکوں میں ۱۱ صہیونی فوجی ہلاک اور ۱۲ زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگاروں کے مطابق مزاحمت نے "تزویراتی صبر" اور "غافلگیرانہ کمین" کو اپنایا ہے، جس سے اسرائیلی فوج کو شدید نقصان اٹھانا پڑا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گلی کوچے کمین گاہوں میں بدل چکے ہیں، اور اسرائیلی فوج میدانی انتشار، کمزور قیادت اور میڈیا خاموشی کی وجہ سے مزید الجھ گئی ہے۔
عسکری ماہرین کا ماننا ہے کہ غزہ کی مزاحمت نے تخلیقی حربوں سے جنگ کا توازن بدل کر صہیونی افواج کو بندگلی میں لا کھڑا کیا ہے۔









آپ کا تبصرہ