حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب صہیونی افواج کے ریزرویشن جنرل اور نظامی تجزیہ نگار نے غاصب صیہونی فوج کے غزہ کے خلاف زمینی حملوں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
فلسطینی الیوم نے غاصب صہیونی اخبار ہاریٹز کے مطابق نقل کیا ہے کہ غاصب صیہونی نظامی تجزیہ نگار آموس ہیریل نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج، تحریک حماس کو تباہ کرنے کی ضرورت پر بات تو کرتی ہے، لیکن فوجی کمانڈرز واضح طور پر نہیں جانتے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کیا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک، حماس کے ساتھ ماضی کی جھڑپوں میں اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کی پٹی پر آگے بڑھ کر زمینی لڑائیوں میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا اور اگر ماضی میں زمینی کارروائیاں کی گئیں تھیں تو وہ بہت محدود اور تھوڑے فاصلے پر تھیں۔
ہیریل نے مزید لکھا ہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے نتائج کی وجہ سے موجودہ صورتحال میں تبدیلی آئی ہے جس سے غزہ کی پٹی میں محدود زمینی آپریشن کرنے اور اس آپریشن میں زیادہ ہلاکتوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے زور دیا ہے کہ وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل کرنے والی ایک ایسی سوچ اور عقیدہ کو شکست دینا، اسرائیلی فوجیوں کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
غاصب صہیونی تجزیہ نگار نے مزید کہا ہے کہ ہمارا اگلا ہدف، حماس کے پاس اسرائیلی فوجی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد کا ہونا ہے۔
واضح رہے کہ یہ بیان اس وقت منظر عام پر آیا ہے جب نیتن یاہو نے گزشتہ رات غاصب صہیونی فوج کی ریزرویشن فورسزز کے جنرل اسحاق برک سے ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات میں جنرل برک نے اس بات پر زور دیا کہ غاصب صہیونی فوج کو غزہ کی پٹی پر زمینی حملوں میں حصہ نہیں لینا چاہیئے۔