تحریر: میر حبیب حسین
حوزہ نیوز ایجنسی| خداوند متعال نے ہر دور اور ہر صدی میں اپنے بندوں کی ہدایت اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے رسول بھیجے اور کاروان ہدایت کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ختم نبوّت کے بعد امامت کو اس سے متصل فرمایا تاکہ انسانی معاشرہ ایک لمحے کے لئے بھی بغیر ہادی و رہنما کے نہ رہے اور بندگان الھی ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں،تاہم کچھ سرکش لوگوں نے ہر دور میں الھی فرامین کو پس پشت ڈال کر، ظلم و بربریت کو اپنا محور بناتے ہوئے اپنی بغاوت کا اعلان کرتے آرہے ہیں ، چاہے قابیل کے ہاتھوں ہابیل کا قتل ہو یا بنی اسرائیل پر فرعون کا ظلم و ستم ہو،چاہے صدراسلام میں مشرکین کی مسلمانوں پر زیادتی ہو یا کربلا میں کاروان حسینی کا بے رحم قتل و غارت ہو ، ہمیشہ سے ظالم اپنے ظلم کی بیساکھی سے مظلوم پر تشدد کے ساتھ ساتھ مظلوم پر باغی یا دہشتگرد کا عنوان لگاتا آرہا ہے تاکہ دنیا کے سامنے خود کو مصلح قرار دے سکے لیکن تاریخ بشریت اس بات کی گواہ ہے کہ ہر دور میں ظالم پشیمان ہوا ہے، ہر زمانے میں ظالم کی شکست ہوئی ہے ،ہر صدی میں ظالم کا وحشیانہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہوا ہے ، جب جب ظلم کی انتہا ہوئی ہے تب تب مظلوم کے خون کے دریا میں ظالم ڈوب کر فنا ہوا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ حکومت کفر کے ساتھ تو چل سکتی ہے لیکن ظلم کی بیساکھی کا سہارے لیکر دو قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکتی ،لھذا بغیر شک و تردید کے آخر میں جیت مظلوموں کی ہوتی ہے اس لئے کہ مظلوم کا ایک دن ظالم کے ہزاروں دن پر بھاری ہوتا ہے۔جیسا کہ مولائے کائناتؑ نے ارشاد فرمایا:"یوم المظلوم علیٰ الظالم اشد من یوم الظالم علیٰ المظلوم۔""مظلوم کا ایک دن زیادہ سخت ہے اس دن سے جس دن ظالم نے ظلم کیا تھا"(شرح نہج البلاغہ ص۱۱۹۳)۔
دور حاضر میں ہماری مشاہدات کے مطابق مظلومترین قوم فلسطینی قوم ہے کہ جو تقریباً ٧٠ سالوں سے صہیونی ظالم حکومت اسرائیل کے تشدد کا نشانہ بن رہی ہے ،ستر (٧٠) سال کوئی عام بات نہیں ہے ،٧٠ سال میں تین پیڑیاں (generations) گزر جاتیں ہیں ، آہ !! یعنی فلسطینی تین پیڑیاں(generations)اسرائیل کےظلم و بربریت کا نشانہ بن تی آرہیں ہیں !!
ہاں یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جو انسانیت کو شرمسار کررہی ہے ،تمام اسلامی ممالک کو داغدار کررہی ہے۔
اسی ہفتے سنیچر کے دن جب حماس نے اپنا دفاع کرتےہوئے ظلم و بربریت کےخلاف فوجی کارروائی کے ذریعے اسرائیل پر میزائلز داغے تو ذاتی مفادات کے تحت امریکہ سمیت کئی ممالک نے اسے دہشتگردانہ حملہ( terrorist attack) قرار دیا، تمام نیوز ایجنسیاں حماس کو دہشتگرد تنظیم بتانے میں مشغول ہیں، مقام افسوس یہ ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نے بھی اپنے ٹویٹ میں اسے دہشتگردانہ حملہ کہا ہے جب کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جسے دو سو سال سے زیادہ انگریزوں نے اپنے ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اس وقت ہندوستان میں کئی فوجی کارروائیاں ہوئیں لشکرکشی کی گئی بہت سوں نے اپنے وطن کی آزادی کے لئے قربانیاں دیں اسے تو آپ وطن پرستی کا نام دیتے ہو اور حماس جو فلسطین کی آزادی چاہتاہے جو اپنا کھویا ہوا حق طلب کررہا ہے یہ کیسے دہشتگرد ہو سکتا ہے۔
ظالم اسرائیل اپنے پاور کا استعمال کرکے مظلوم فلسطینیوں کو دہشتگرد کا عنوان دے رہاہے اور دنیا خاموش ہے جب قاتل قاضی ہوجائے اور ظالم منصف ہوجائے تو دنیا کے لئے مظلوم ظالم ہوجاتا ہے اور ظالم مظلوم۔
آہ!!! غزہ کتنا مظلوم ہے کھلےعام معصوم بچوں کی غارتگری ہو رہی ہے،hospitals میں بم باری ہو رہی ہے ،اسکولز میں حملے ہو رہے ہیں ،موت ان کے لئے ایک کھیل کے مانند ہو گئی ہے ،انہیں یہ بھی یقین نہیں ہے کہ چند لمحوں بعد وہ زندہ رہیں گے یا نہیں اور غزہ میں پانی ،غذا اور بجلی کی فراہمی بند کی گئی ہے گویا واقعہ کربلا کو دوبارہ دھرایا جارہاہے اور دنیا خاموش ہے ، کیا یہ ظلم کی انتہا نہیں ہے۔ کیا یہ دہشتگردی نہیں ہے ،فلسطین کی مظلومیت الفاظ میں بیاں نہیں ہو سکتی ،لھذا ہم اسرائیل کےظالمانہ رویہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور جو بھی اس صہیونی حکومت کے موافق ہے اسے بھی سرزنش کرتے ہیں۔
اب ظلم کی انتہا ہوگئی ہے مظلوم کے خون کے دریا میں اسرائیل ڈوب کر فنا ہونے والا ہے ،اسرائیل کی نابودی کا وقت آپہنچا ہے ،لہذا اب وقت آگیا ہے کہ تمام اسلامی ممالک ایک ہو کر صہیونی اسرائیل کے خلاف زبانی اور فوجی کارروائی کریں تاکہ اسرائیل صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہوجائے اور رہتی دنیا تک ایک مثال قائم ہوجائے کہ ظلم ناکامی کا پیش خیمہ ہے اور ظالم ایک دن ضرور اپنے کیفر کردار تک پہنچتا ہے۔