حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ کی پُرسکون اور سرسبز وادی "بہالسا" میں ایک روحانی اور جذبۂ ایمان سے لبریز واقعہ نے پورے علاقے کو متاثر کر دیا ہے۔ یہاں کی 16 سالہ باہمت طالبہ، مہوش عارف بنت محمد عارف، جو پیدائشی طور پر بہری اور گونگی ہے، نے محض نو ماہ کے عرصے میں اپنے ہاتھ سے پورے قرآنِ کریم کو تحریر کر کے ایک غیر معمولی دینی کارنامہ انجام دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، مہوش عارف کا تعلق دور افتادہ پہاڑی گاؤں "باتارا گاوالو" سے ہے اور وہ گاندو کے سرکاری گرلز ہائی اسکول میں دسویں جماعت کی طالبہ ہے۔ اگرچہ قدرت نے اُسے بولنے اور سننے کی نعمت سے محروم رکھا، لیکن اُس نے اپنے اخلاص، توجہ اور روحانی جذبے کے ساتھ ایسی اعلیٰ مثال قائم کی ہے جو نہ صرف اس علاقے بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے لیے باعثِ فخر ہے۔
اُن کے اہلِ خانہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مہوش نے اس مبارک عمل کے دوران کسی قسم کی خارجی مدد یا تربیت حاصل کرنے سے انکار کیا اور مکمل یکسوئی کے ساتھ گھر کے محدود وسائل میں ہی قرآنِ مجید کو سطر بہ سطر اپنے ہاتھ سے تحریر کیا۔ والدین کا کہنا تھا کہ اُن کی بیٹی نے ہر دن عبادت سمجھ کر اس مشن کو جاری رکھا، اور ہر صفحہ اُس کی محبتِ الٰہی کا عکاس ہے۔
اس موقع پر گاندو گرلز ہائی اسکول کے پرنسپل، جناب آجیت سنگھ نے کہا: "مہوش اگرچہ بول نہیں سکتی، لیکن اُس کا عمل بہت کچھ کہہ رہا ہے۔ اُس نے ایمان، صبر اور محنت کی وہ مثال قائم کی ہے جو زبان سے نہیں بلکہ عمل سے بولتی ہے۔ وہ ہمارے لیے فخر کا باعث ہے۔"
بہالسا اور گردونواح کے عوام بھی اس روح پرور کارنامے پر مہوش کو مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔ مقامی علماء، اساتذہ اور بزرگوں نے اسے اللہ کی خاص توفیق اور والدین کی نیک تربیت کا نتیجہ قرار دیا۔
مہوش عارف کی یہ بے مثال کاوش اس بات کی دلیل ہے کہ اگر نیت خالص ہو، تو جسمانی کمزوریاں کبھی راہ کی رکاوٹ نہیں بنتیں۔ اُس کی یہ خاموشی درحقیقت ایک بلیغ پیغام ہے — کہ عبادتِ رب میں جو مخلص ہو، اُس کے لیے راستے خود بخود ہموار ہوتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ