پیر 30 جون 2025 - 13:15
چوتھے محرم 61 ہجری کے اہم واقعات

حوزہ/ چوتھے محرم سن 61 ہجری قمری کو عبیداللہ بن زیاد نے مسجد کوفہ میں خطاب کیا اور مال و دولت کے لالچ اور انعامات کا وعدہ دے کر لوگوں کو امام حسین (علیہ السلام) کے خلاف جنگ کے لیے اُکسایا اور آمادہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سن 61 ہجری قمری کے چوتھے محرم کو کوفہ کے گورنر عبیداللہ بن زیاد نے مسجد کوفہ میں ایک جوشیلا خطاب کیا۔ اس نے مال و دولت کی لالچ دے کر لوگوں کو امام حسین علیہ السلام کے خلاف جنگ پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

تیسرے محرم کے بعد، عبیداللہ بن زیاد نے اہلِ کوفہ کو مسجد میں جمع کیا اور منبر پر چڑھ کر ایک اشتعال انگیز تقریر کی۔ اس نے امام حسین علیہ السلام کے خلاف نفرت کو ہوا دی اور کوفہ میں کربلا کے المیے کی بنیادیں مضبوط کیں۔

عبیداللہ بن زیاد کی تقریر کا خلاصہ

اس دن عبیداللہ نے مسجد کوفہ میں لوگوں سے کہا: "اے لوگو! تم نے خاندانِ ابوسفیان کو پرکھا ہے اور ان کے طریقے کو پہچانا ہے۔ یزید کو بھی جانتے ہو کہ وہ نیک سیرت ہے، نرم خو ہے، رعایا سے حسنِ سلوک کرتا ہے اور اپنی بخششیں بر وقت اور صحیح طور پر دیتا ہے۔ اس کا باپ معاویہ بھی ایسا ہی تھا اور اب یزید بھی تم سب کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے۔ اب یزید نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں زیادہ بخششیں دوں اور تمہیں حسین (ع) کے خلاف جنگ پر بھیجوں، کیونکہ وہ یزید کا دشمن ہے۔ اس لیے میری بات دل سے سنو اور اس کی اطاعت کرو۔"

تقریر کے بعد عبیداللہ منبر سے اترا اور لوگوں کو ڈھیروں مال و دولت دے کر خریدنے کی کوشش کی۔ اس نے انہیں عمر بن سعد کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کے خلاف جنگ پر روانہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ، شام کے لوگوں کے لیے بھی بخشش کا اعلان کیا اور حکم دیا کہ شہر میں اعلان کیا جائے کہ لوگ جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ پھر وہ خود اپنے ساتھیوں کے ساتھ نخیلہ کی طرف روانہ ہوا۔ اس نے حصین بن نمیر، حجار بن ابجر اور شمر بن ذی الجوشن کو بھی کربلا بھیجا تاکہ وہ عمر بن سعد کی مدد کریں۔

شمر بن ذی الجوشن کی کربلا کی طرف روانگی

عمر بن سعد کی روانگی کے بعد، شمر بن ذی الجوشن پہلا شخص تھا جس نے امام حسین علیہ السلام سے جنگ کے لیے آمادگی ظاہر کی۔ وہ چار ہزار تجربہ کار سپاہیوں کے ساتھ روانہ ہوا۔ اس کے بعد یزید بن رکاب کلبی دو ہزار، حصین بن نمیر چار ہزار، اور مضایر بن رہینہ مازنی تین ہزار سپاہیوں کے ساتھ عمر بن سعد کے لشکر میں شامل ہو گئے۔ ان سب میں سب سے زیادہ ظالم اور خونخوار لشکر شمر کا تھا، جو چار ہزار کے ساتھ روانہ ہوا۔ ان کا مقصد اہلِ بیتِ رسول (ص) کے ساتھ یقینی جنگ کرنا تھا۔ شمر کا کربلا میں داخلہ نویں محرم کو ہوا۔

شمر کی پس منظر میں سرگرمیاں

جب امام حسین علیہ السلام عراق کی طرف روانہ ہوئے، شمر نے اس سفر کی مکمل نگرانی کی۔ شمر وہی شخص تھا جسے عبیداللہ بن زیاد نے مسلم بن عقیل کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے دارالامارہ بھیجا تھا۔ جب امام حسین کربلا پہنچے تو عمر بن سعد، جو کوفہ کے لشکر کا سپہ سالار تھا، شروع میں جنگ سے بچنے اور مسئلے کا پرامن حل نکالنے کے حق میں تھا۔ لیکن شمر نے عبیداللہ کو قائل کیا کہ عمر بن سعد کی یہ نرمی مناسب نہیں اور امام حسین (ع) سے جنگ کی جائے۔

عبیداللہ نے شمر کی بات مان لی اور اسے چار ہزار سپاہیوں کا سردار بنا دیا۔ وہ ایک خط کے ساتھ عمر بن سعد کے پاس کربلا بھیجا گیا۔ خط میں لکھا تھا: "حسین (ع) کو کہو کہ یا تو یزید کے سامنے سر تسلیم خم کریں یا پھر جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر تم (عمر بن سعد) یہ کام نہیں کر سکتے تو لشکر کی قیادت شمر کے حوالے کر دو۔"

آخرکار، عاشورا کے دن شمر، کوفہ کے لشکر کے پیدل سپاہیوں کا سربراہ تھا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha