حوزہ نیوز ایجنسی | یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ حضرت حُر لشکرِ یزید کو چھوڑ کر امام حُسین علیہ السلام کے لشکر میں شامل ہوئے اور شہید ہوئے۔
صرف حضرت حُر ہی نہیں بلکہ متعدد سپاہیوں نے آخری وقت توبہ کی اور امام کے لشکر سے ملحق ہوئے۔اِن سپاہیوں میں کوفہ کے دو خوش نصیب بھائی بھی شامل ہیں۔
کتاب وسیلة الدارین میں ہے:
سعد بن حارث بن سلمہ انصاری اور ان کے بھائی ابو الحتوف کا تعلق فرقہ محکمہ یعنی خوارج سے تھا ،کوفہ کے رہنے والے تھے اور ان کا تعلق قبیلہ بنی عجلان، خوارج کوفہ اور مدینہ کے انصار کے قبیلہ خزرج سے تھا۔
عمر سعد کے ساتھ کوفہ سے کربلا امام حُسین علیہ السلام کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے آئے تھے۔
عاشورا کے دن ظہر کے بعد جب امام حُسین کے تمام انصار شہید ہوچکے تھے صرف عمرو حضرمی کے دو فرزند سوید اور بشر امام کے ساتھ باقی رہ گئے تھے اور امام علیہ السلام نے صدائے ھل من ناصر ینصرنا بلند کی ۔
یعنی کوئی ہے جو ہماری امداد کرے؟ امام کی یہ صدائے استغاثہ سن کر اہل حرم میں کہرام برپا ہوگیا ۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کے رونے کی آوازیں بلند ہوئیں تو یہ منظر ان دونوں بھائیوں سے دیکھا نہ گیا۔
اور کہنے لگےحقِ حاکمیت صرف اللہ کو حاصل ہے اور خدا کے نافرمان کی اطاعت جائز نہیں جب ہم ایک طرف حُسین کے نانا کی شفاعت کے امیدوار ہیں اور دوسری طرف ان کے نواسے سے جنگ کررہے ہوں؟ آیا مناسب ہے؟
اس کے بعد انہوں نے تلوار نکالی اور امام حسینؑ کی نصرت کرتے ہوئے ان کے دشمنوں سے جنگ کی، تین افراد کو قتل اور کچھ کو زخمی کرنے کے بعد دونوں بھائی ایک ساتھ ایک مقام پر شہید ہوئے۔
ابصار العین کے مولف سماوی کے مطابق ابو الحتوف اور اب کے بھائی سعد کی شہادت امام حسینؑ کی شہادت کے بعد واقع ہوئی ہے۔جبکہ سوید بن ابن مطاع اور محمد بن ابی سعید بن عقیل بھی امام کی شہادت کے بعد زخموں کے باعث بعدمیں شہید ہوئے۔
تحریر و تحقیق: توقیر کھرل،پاکستان
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔