حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپایگانیؒ کی کتاب «پاسخ به ده پرسش پیرامون امامت» میں «نظامِ امامت» کی دائمی اور الٰہی حقیقت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس تفصیل کے مطابق نظامِ امامت ایک ایسا الٰہی نظام ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوتا اور زمین کبھی بھی حجتِ خدا سے خالی نہیں رہتی۔
امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:
«لَا تَخْلُو الْأَرْضُ مِنْ قَائِمٍ لِلَّهِ بِحُجَّةٍ؛ إِمَّا ظَاهِراً مَشْهُوراً، أَوْ خَائِفاً مَغْمُوراً...»
(نہج البلاغہ، حکمت 147)
یعنی زمین کبھی بھی ایسے شخص سے خالی نہیں ہوتی جو خدا کی طرف سے حجت ہو، خواہ وہ ظاہر اور مشہور ہو یا پوشیدہ اور مخفی۔
نظامِ امامت نہ غیبت صغری کے اختتام پر ختم ہوا اور نہ ہی غیبت کبری کے دوران معطل ہے۔ بلکہ یہ نظام ہمیشہ قائم و دائم ہے اور قیامت تک برقرار رہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر مومن پر واجب ہے کہ اپنے زمانے کے امام کو پہچانے اور اس نظام کی پیروی کرے۔
قرآنی تعلیمات کے مطابق:
«إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ»
حکومت صرف اللہ کی ہے۔
اور فرمایا:
«أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ»
یعنی صرف اسی کی بندگی اور اطاعت ہونی چاہیے۔
نظامِ امامت درحقیقت نظامِ حکومتِ الٰہی ہے اور ہر مومن کو چاہیئے کہ اپنی فکری اور عملی زندگی میں اسی الٰہی نظام کی پیروی کرے۔ اگر کوئی اپنے زمانے کے امام کو نہ پہچانے تو اس کی موت جاہلیت کی موت شمار ہوگی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
«مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَعْرِفْ إِمَامَ زَمَانِهِ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً»
(بحارالانوار، ج 32، ص 321)
اسی طرح امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جو شخص غیرالٰہی حکومتوں کی ولایت کو تسلیم کرے، اس کا کوئی دین نہیں۔
اس بنا پر نظامِ امامت ایک دائمی نظام ہے جو ہر دور اور ہر زمانے میں جاری و ساری ہے اور جس کی اطاعت ہر مؤمن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔









آپ کا تبصرہ