حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو میں مدرسہ علمیہ امام خمینی (رہ) قوچان کے تربیتی و تبلیغی مسئول حجت الاسلام پرورش نے کہا: اس سال خدا کی عنایت اور مدرسہ کے عملے کے تعاون سے اساتید اور ملبس طلاب کی ایک جماعت ان دیہاتوں میں بھیجی گئی جہاں روحانیوں کی موجودگی کا فقدان تھا۔ اس تبلیغی اقدام نے نمازِ جماعت کے قیام اور مغرب و عشاء سے قبل مساجد میں حاضری کے ذریعے مقامی لوگوں کی خصوصی پذیرائی حاصل کی اور دینی و سماجی اقدار کو فروغ دیا۔
انہوں نے کہا: ان پروگراموں میں علماء کرام نے ہر مجلس کے اختتام پر لوگوں کے دینی و اعتقادی سوالات کے جوابات دیے اور منبر کا ایک حصہ موجودہ موضوعات خصوصاً ایران کے خلاف صہیونی حکومت کی بارہ روزہ جنگ پر مرکوز رکھا۔ انہوں نے ملک کی دفاعی طاقت کی اہمیت، آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ العالی کی رہبری اور مختلف بحرانوں کے دوران ان کے مؤثر کردار، جانشینی کے مسئلے اور عوام و حکام کے اتحاد پر روشنی ڈالی جس سے مثبت ردعمل اور ہم آہنگی میں اضافہ ہوا۔
حجت الاسلام پرورش نے مزید کہا: اس سال کے پروگرامز کی اہم خصوصیات میں نوجوانوں کی جانب سے بے شمار سوالات شامل تھے جو جنگ کو براہِ راست نہیں بلکہ دوسروں کے بیانات سے جانتے تھے۔ دشمن کے حملے سے پیدا ہونے والے خوف و اضطراب کی فضا اور ذاتی مثالوں نے ان کے لیے دفاعِ مشروع کی اہمیت کو مزید واضح کیا۔
انہوں نے کہا: جیسے کوئی خاندان اپنے گھر میں غیر کی مداخلت اور بے حرمتی پر خاموش نہیں رہتا، کوئی غیرتمند قوم بھی دشمن کی جارحیت کے سامنے بے پرواہ نہیں رہ سکتی اور دفاع کی ضرورت ایک ناقابلِ انکار امر ہے۔
حجت الاسلام پرورش نے مزید کہا: جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے فرمایا ہے کہ ہم جنگ کے آغاز کرنے والے نہیں ہیں لیکن اگر دشمن دھمکی دے تو ہم دفاع کے لیے تیار ہیں اور دشمن کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔









آپ کا تبصرہ