۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مدیریت حوزه علمیه خواهران مازندران

حوزہ/ انہوں نے کہا: برائیوں سے لڑنا ہر مومن کا وظیفہ ہے، یہی وجہ ہے کہ امام حسین (ع) کو گوارا تھا کہ چاہے ہمارا سر نیزے پر ہی کیوں نہ بلند کیا گیادیا جائے، ناموس پیغمبر (ص) کو در بدر کیوں نہ پھرایا جائے، لیکن میں برائیوں سے مقابلہ کرتا رہوں گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مذہبی امور کے ماہر حجۃ الاسلام سید حسین خادمیان نے منگل کے روز طلباء کے درمیان حجاب و عفاف کے موضوع پر منعقد ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: دشمن تحریف و تبدیل اور الفاظ کی الٹ پھیر کر کے مذہب اسلام کے خلاف جنگ پر اتر آیا ہے، اور چوں کہ ہم اس مسئلے کے بنیادی اصولوں سے بھی واقف نہیں ہوتے ہیں لہذا بعض اوقات ہم ایسے الفاظ کہہ جاتے ہیں کہ دشمن جس سے سوء استفادہ کرتا ہے۔

حجۃ الاسلام خادمیان نے مزید کہا: حجاب کے مسئلہ میں بہت سے انحرافات اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں، پہلا یہ کہ آیا حجاب مکلف کے لئے ایک واجب شرعی ہے، دوسری بات یہ کہ کیا حکومت کو حق ہے کہ حجاب کے مسئلے میں دخالت دے؟ تیسرا یہ کہ اگر حجاب ایک مسئلہ شرعی اور واجب شرعی ہے اور کشف حجاب کرنا منکرات میں شمار ہوتا ہے، ایسی صورت میں کیا نہی عن المنکر واجب ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ اس مندرجہ بالا تمام سوالات کے سلسلے میں اگر ہم تاریخ اسلام اور سیرت اہل بیت علیہم السلام سے واقف نہیں نہیں ہوں گے تو ان کا صحیح جواب نہیں دے سکتے۔

انہوں نے رہبر معظم کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حجاب نہ پہننا شرعی اور سیاسی دونوں اعتبار سے حرام ہے، کہا: آج حجاب نہ پہننا محض ایک عام گناہ نہیں ہے بلکہ دشمن اس چیز سے دین کے اصول پر حملہ کرنا چاہتا ہے اور اسلامی نظام اور حکومت کے اصولوں کو خاک میں ملانا چاہتا ہے اور اسلام کی تعلیمات کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

حجۃ الاسلام سید حسین خادمیان نے کہا: برائیوں سے لڑنا ہر مومن کا وظیفہ ہے اور یہ مسئلہ اس قدر اہم ہے کہ امام حسین علیہ السلام کو گوارا تھا کہ چاہے ہمارا سر نیزے پر ہی کیوں نہ بلند کیا گیادیا جائے، چاہے ناموس پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو در بدر کیوں نہ پھرایا جائے، لیکن میں برائیوں سے مقابلہ کرتا رہوں گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .