حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر الزام عائد ہوا ہے کہ اس نے فلسطین کے خلاف اسرائیلی جنگی جرائم کی دستاویزی ویڈیوز انٹرنیٹ سے ہٹا دی ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق، مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے دباؤ پر گوگل نے اکتوبر کے آغاز سے اب تک ۷۰۰ سے زیادہ ویڈیوز حذف کی ہیں، جن میں اسرائیلی افواج کے جرائم کو واضح طور پر دکھایا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان حذف شدہ ویڈیوز میں الجزیرہ کی معروف فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی فوٹیج بھی شامل ہے۔ امریکی تفتیشی ادارے اس بات کے قائل ہیں کہ انہیں اسرائیلی فوج نے دانستہ طور پر نشانہ بنایا تھا۔
گوگل نے اسرائیلی بیان کو فروغ دینے کے لیے ۴۵ ملین ڈالر کا معاہدہ بھی کیا، جس کے تحت غزہ میں قحط کے انکار اور ایران کے خلاف جنگی پروپیگنڈے سے متعلق اشتہارات کو فروغ دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، گوگل کے داخلی ای میلز سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کمپنی نے بارہا اس بات سے انکار کیا کہ اسرائیلی اشتہارات ان کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، حالانکہ ان اشتہارات میں غزہ کی انسانی تباہی کو جھٹلایا جا رہا تھا۔
رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ یہ قدم امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم پر پردہ ڈالنے کی ایک اور کوشش ہے۔









آپ کا تبصرہ